سندھ ہائیکورٹ نے تھرپارکر میں قحط سالی سے ہلاکتوں پر صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی

ویب ڈیسک  جمعـء 31 اکتوبر 2014
نومبر 2013 سے فروری 2014 تک تھر میں قحط سالی سے 234 ہلاکتیں ہوئیں، 
فوٹو: فائل

نومبر 2013 سے فروری 2014 تک تھر میں قحط سالی سے 234 ہلاکتیں ہوئیں، فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے تھرپارکر میں قحط سالی سے ہونےوالی ہلاکتوں پر سندھ حکومت سمیت متعلقہ محکموں سے علیحدہ علیحدہ رپورٹ طلب کرلی ہے۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سربراہی میں تھر میں قحط سالی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی جس میں عدالت عالیہ نے اس سے متعلق دیگر درخواستوں کو بھی از خود نوٹس کیس کے ساتھ ملا لیا، دوران سماعت عدالت نے تھر میں خشک سالی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے سیشن جج تھرپارکر کو تحقیقات کا حکم دیا اور سندھ حکومت سمیت محکمہ ریونیو، خوراک اور صحت سے علیحدہ علیحدہ رپورٹ بھی طلب کرلی۔

عدالت نے تھر میں قحط سالی کےدوران ریلیف کے کاموں میں پیش رفت پر بھی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے ریلیف کا کام کس حد تک موثر ہے اور تھر میں حالی قحط سالی سے کتنے لوگ متاثر اور ہلاک ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ نومبر 2013 سے فروری 2014 تک تھر میں قحط سالی سے 234 ہلاکتیں ہوئیں جس کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن بنایا گیا تھا اور کمیشن نے ہلاکتوں کا ذمہ دار محکمہ صحت اور منتخب نمائندوں کو قرار دیا تھا جبکہ تھر میں تاحال قحط سالی کا راج ہے جس کے باعث اب تک بچوں سمیت کئی افراد زندگی سے محروم ہوچکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔