- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
- چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات، سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر آج طلب
- احمد شہزاد کا پلیئرز پر سلیکشن کیلئے سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام
- سعودی عرب کا اعلی سطح کا تجارتی وفد آج پاکستان پہنچے گا
- گیری کرسٹن بھارت سے ویڈیو کال پر قومی کرکٹرز سے مخاطب ہوگئے
- شمال سے جنوب! غزہ "مکمل قحط" کا شکار ہے، اقوام متحدہ
- مجھے اور محمد عامر کو بابر اعظم سے کوئی مسئلہ نہیں، عماد وسیم
- پی ایس ایل، 4 پلے آف غیر جانبدار وینیو پر منعقد کرنے کی تجویز
- پی ایس ایل 2025؛ پلئینگ کنڈیشنز میں تبدیلی پر غور شروع
- راولپنڈی سے چوری سرکاری ویگو سمیت 7 مسروقہ گاڑیاں خیبر پختونخوا سے برآمد
- پولیس اہلکار کے بھائی کی شادی میں فائرنگ سے مہمان جاں بحق
- بچوں میں بلند فشار خون فالج کے امکانات 4 گنا تک بڑھا سکتا ہے، تحقیق
- امریکی ایئرپورٹ پر مسافر کی پتلون سے سانپ برآمد
پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی ایک بار پھر بازگشت
پشاور: 30 نومبر کے احتجاج میں صرف ایک ہفتہ باقی رہنے کے باوجود تحریک انصاف کے صوبائی قائدین، اراکین اسمبلی اورحکومتی ٹیم کے ارکان تحریک انصاف کی حکمت عملی سے بے خبر ہیں اور وہ صرف اس روز کے حوالے سے احتجاج کا ذکر ہی کرنے پر اکتفا کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب مذکورہ تاریخ کے حوالے سے اسمبلی کی تحلیل کی باتیں زیر گردش ہونے کے باعث صوبائی اسمبلی کے جاری سیشن کو غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی قیادت پالیسی سے قصداً پارٹی کے رہنمائوں اور اراکین اسمبلی کو نہیں بتارہی تاکہ پالیسی اسی روز سامنے لائی جائے گی۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے 30 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے اپنی حکمت عملی اور طریقہ کا رکو مخفی رکھے جانے کے باعث ایک مرتبہ پھر خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے بھی افواہیں زیر گردش ہیں جس کی وجہ سے صوبائی اسمبلی کا جاری سیشن جو 23 اکتوبر کو شروع ہوا تھا اسے بھی غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کیے جانے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔
اس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی حلقوں میں بعض ذرائع کا خیال ہے کہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس کو 30 نومبر تک جاری رکھا جائے تاکہ اسمبلی کی تحلیل کے خدشات ختم ہوسکیں جبکہ بعض ارکان کا خیال ہے کہ اسمبلی اجلاس کو ختم کرنا چاہیے تاکہ پی ٹی آئی کے ارکان 30 نومبر کے احتجاج پر فوکس کرسکیں۔
مذکورہ ارکان کا یہ بھی خیال ہے کہ اگر اس دوران پارٹی قیادت نے سے ان سے استعفے مانگے تو وہ فوری طور پر پیش کردیں گے ۔دوسری جانب اپوزیشن کی تیاری مکمل ہے اگر صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے تجویز زیر غور آئی تو فوری طور پر ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی جائے گی تاکہ وزیراعلیٰ اسمبلی کو تحلیل نہ کرسکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔