بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی پر عمر قید کی سزا دینے کی منظوری دیدی گئی

ویب ڈیسک  جمعرات 20 اگست 2015
بچوں كو ورغلا كر ویڈیویا تصاویر بنانے پر 7 سال قید اور پانچ لاكھ روپے تك جرمانہ ہو گا، قائمہ کمیٹی نے بل منظور کرلیا، فوٹو:فائل

بچوں كو ورغلا كر ویڈیویا تصاویر بنانے پر 7 سال قید اور پانچ لاكھ روپے تك جرمانہ ہو گا، قائمہ کمیٹی نے بل منظور کرلیا، فوٹو:فائل

 اسلام آباد: قومی اسمبلی كی قائمہ كمیٹی برائے قانون و انصاف اور انسانی حقوق نے ضابطہ فوجداری قانون میں ترمیم كے بل كی منظوری دیتے ہوئے بچوں كے ساتھ جنسی زیادتی پر عمر قید كی سزا دینے كی منظوری دے دی۔

قومی اسمبلی كی قائمہ كمیٹی برائے قانون، انصاف اور انسانی حقوق كا اجلاس چیرمین كمیٹی چوہدری محمود بشیر ورك كی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں  فوجداری قانون ترمیم سے متعلق حكومتی بل2015، بچوں كے حقوق سے متعلق قومی كمیشن بل 2015 پرغور كیا گیا، اجلاس میں وزارت قانون و انصاف كی جانب سے فوجداری قانون ترمیم سے متعلق بل كی شق8  کے تحت بچوں  كو جرم كا ذمہ دار قرار دینے كی كم از كم عمر 7 سال سے بڑھا كر 10 سال كرنے اور دفعہ 83 كے تحت ایک سے بڑھا كر14سال بالغ تصور كرنے كی تجویز پیش كی گئی۔

فوجداری قانون ترمیم سے متعلق حكومتی بل 2015 كی شق 8 اور83 كے مطابق بچوں  كے ساتھ زیادتی كے مرتكب افراد كو بغیر وارنٹ كے گرفتار كیا جا سكے گا اور یہ گرفتاری بھی ناقابل ضمانت ہو گی۔ اجلاس كے دوران كمیٹی نے بچوں كو جرم كا ذمہ دار ٹھہرانے كی كم سے كم عمر كو 7 سال سے بڑھا كر 10 سال كرنے كی سفارش كی۔ بل كے مطابق  بچوں  كو ورغلا كر جنسی زیادتی میں شامل كرنے ، فلم یا وڈیو بنانے پر ایك سے 7 سال قید كی سزا اور ایك سے 5 لاكھ روپے جرمانہ كی تجویز پیش كی جس کے بعد كمیٹی نے بل كی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔

بل كے مطابق بچوں كو ورغلا كر ویڈیویا تصاویر بنانے پر 7 سال قید اور پانچ لاكھ روپے تك جرمانہ ہو گا، بچوں  كے ساتھ جان بوجھ كر تشدد اور فحش حركات پر 3 سال قید اور 50 ہزار روپے تك جرمانہ كیا جا سكے گا جب کہ بچوں  كے ساتھ جنسی زیادتی پر عمر قید كی سزا دینے كی منظوری دی گئی۔

واضح رہے کہ حال ہی میں قصور میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آیا تھا جس میں سیکڑوں بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جب کہ ان کی ویڈیوز بنا کر بلیک میل بھی کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔