ایان علی کے وارنٹ گرفتاری 5 روز کیلئے موخر

ویب ڈیسک  جمعـء 22 جولائی 2016
وارنٹ گرفتاری منسوخ کئے جائیں اور آئندہ عدالتی حکم کے بغیر کارروائی سے روکا جائے، ماڈل ایان علی۔ فوٹو؛ فائل

وارنٹ گرفتاری منسوخ کئے جائیں اور آئندہ عدالتی حکم کے بغیر کارروائی سے روکا جائے، ماڈل ایان علی۔ فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کسٹم کے تفتیشی افسر چوہدری اعجاز قتل کیس میں ماڈل ایان علی کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد 5 روز کے لئے موخر کردیا ہے۔

ماڈل ایان علی کی درخواست پر سپریم کورٹ نے کسٹم کے تفتیشی افسر چوہدری اعجاز قتل کیس میں جاری ان کے وارنٹ گرفتاری منگل تک کے لئے موخر کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔

اس موقع پر ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ایان کی پروا نہیں، معاملہ عدالتی تضحیک کا ہے جس پر جسٹس گلزار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایان یہاں ہوتی تو پروا نہ ہونے کا سن کو بے ہوش ہو جاتی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ماڈل ایان علی کے وارنٹ گرفتاری جاری

قبل ازیں ماڈل ایان علی نے کسٹم افسر چوہدری اعجاز قتل کیس میں جاری اپنے وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اعجاز چوہدری کے قتل کے وقت ماڈل جیل میں تھی، قتل کیس میں براہ راست نامزد نہ ہونے کے باوجود تفتیشی افسر کو اپنا بیان ریکارڈ کراچکی ہیں جب کہ اس کے برعکس ماڈل ٹاؤن میں براہ راست ملوث ہونے کے باوجود شریف برادران کو گرفتار نہیں کیا جا رہا اور ساری بیورو کریسی ایان علی کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے آزما رہی ہے۔

درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ماڈل ایان علی کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کئے جائیں اور مستقبل میں عدالتی حکم کے بغیر ایان علی کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکا جائے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں:  مقتول کسٹم افسر کی بیوہ کی فریق بننے کی درخواست

واضح رہے کہ کرنسی اسمگلنگ کیس کے مقتول تفتیشی افسر چوہدری اعجاز کی اہلیہ نے تھانہ وارث خان میں درخواست جمع کرائی تھی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کرنسی اسمگلنگ کیس کے باعث ان کے شوہر پر بہت زیادہ دباؤ تھا اور جب انھوں نے دباؤ قبول نہ کیا تو ماڈل ایان علی کے کہنے پر چوہدری اعجاز کو مبینہ ڈکیتی کی واردات میں قتل کردیا گیا۔ کسٹم کے تفتیشی افسر کے قتل کیس میں وزارت داخلہ نے ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل میں بھی شامل کرلیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔