پاکستان کی 4 جدید دفاعی ایجادات ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گئیں

کاشف حسین  ہفتہ 26 نومبر 2016
بم رینج ایکسٹینشن کٹ اور’گن شاٹ ڈی ٹیکشن سسٹم‘ اپنی نوعیت کی منفرد ایجادات ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

بم رینج ایکسٹینشن کٹ اور’گن شاٹ ڈی ٹیکشن سسٹم‘ اپنی نوعیت کی منفرد ایجادات ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

 کراچی: دفاعی مصنوعات کے تحقیقی ادارےGIDS کی4جدیددفاعی ایجادات نے غیرملکی مندوبین اوردفاعی ماہرین کوحیرت میں مبتلا کردیاہے۔ یہ ادارہ پاکستان کے دفاع اور سرحدوںکی نگرانی کے نظام سی فورکابھی خالق ہے۔ اسی ادارے نے ڈرون ٹیکنالوجی کو جنگی مقاصد کے استعمال کے قابل بنایا ہے۔

ادارے نے آئیڈیاز 2016نمائش میں اپنے4 نئے پراڈکٹس پہلی مرتبہ دنیا کے سامنے پیش کیے جن کے ذریعے افواج پاکستان کی دشمن پرکاری ضرب لگانے کی طاقت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور غیرملکی خریداروں اور ماہرین کی جانب سے اس ٹیکنالوجی میں گہری دلچسپی ظاہر کی جارہی ہے۔ ادارے کے ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ اسد کمال نے ایکسپریس کو بتایا کہ GIDSنے بیک وقت 4گولے داغنے والی ملٹی بیرل بکتر شکن توپ تیار کی ہے اس توپ کو ایک بریف کیس جتنے جدید فائرنگ سسٹم سے منسلک کیا گیا ہے۔

جس میں توپ پر لگے ہوئے طاقتور کیمرے کے ذریعے اندھیرے میں بھی دشمن کی بکتر بند گاڑیوںکونشانہ بنایاجا سکتاہے 90میٹرکے فاصلے سے کنٹرول پینل کے ذریعے ایک کے بعد ایک4 گولے داغے جاسکتے ہیں جس سے دشمن کی متعدد بکتر بندگاڑیوں کو تباہ کیا جاسکتا ہے۔ عام توپ کے برعکس اس توپ کو چلانے والے (فائرر) دشمن کے جوابی وار سے محفوظ رہتے ہیں۔ دوسری اہم پیش رفت اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل ویپن سسٹم ہے جس کے ذریعے 3000میٹر تک کے فاصلے پر دشمن کے ٹینکوں کو نیست و نابود کیا جاسکتا ہے۔

تحقیقی ادارے GIDSکے ماہرین نے اس 40کلو گرام وزنی میزائل سسٹم کا وزن 20کلو گرام تک کم کردیا ہے۔ ٹینکوں کی جنگ میں میزائل داغنے کے بعد ٹینکوں کے جوابی فائرکے خطرے کی وجہ سے اپنی پوزیشن تیزی سے تبدیل کرنا ہوتی ہے اور زیادہ وزن کیے ویپن سسٹم کو تیزی سے حرکت دینے میں دشواری دفاعی صلاحیت کے آڑے آتی ہے اس لیے ادارے کے ماہرین نے اس سسٹم کو کارگر بنانے کے ساتھ اس حد تک ہلکا کردیا ہے کہ اب اس سسٹم کو 2افراد تیزی کے ساتھ ایک سے دوسری جگہ منتقل کرسکتے ہیں۔ تحقیقی ادارے GIDSکی ایک اور اہم پیش رفت رینج ایکسٹینشن کٹ ہے جس کے ذریعے جہازوں سے داغے جانے والے بموں کی رینج میں100 کلو میٹر تک اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی عام بموںکوبھی میزائل کی مانند ہدف پر جھپٹنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے جس سے دشمن کی فائرنگ رینج میں آئے بغیر ہدف کو نشانہ بنانا ممکن ہوگا۔ یہ کٹ 250کلو گرام سے 500کلو گرام تک وزن کے بموں پر نصب کی جاسکتی ہے جسے 36ہزار فٹ بلندی سے گرائے جانے والے بم پر نصب کیا جاسکتا ہے۔ جہاز سے بم گرائے جانے کے بعد بم کے اوپر 2 پر(ونگ) نمودار ہوتے ہیںجوبم کو100کلو میٹر تک اضافی فاصلہ طے کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کی مددسے پاک فضائیہ دشمن کی فائرنگ رینج میںآئے بغیرہی اپنے ہدف کونشانہ بناسکتی ہے جس سے پاک فضائیہ کے نقصان کا امکان کم سے کم ہوگا۔

اس ادارے کا تیار کردہ چوتھا اہم ترین ہتھیار ’گن شاٹ ڈی ٹیکشن سسٹم‘ہے جو جدید ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے اس سسٹم کے ذریعے دشمن کی جانب سے فائر کی جانے والی گولی کی آواز، ہوا میں پیدا ہونے والی مخصوص سنسناہٹ اور مقناطیسی لہروں کے ذریعے حملہ آور کی درست پوزیشن اور سمت کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔ اس نظام میں  سائلنسر لگے ہتھیاروں سے کی جانے والی فائرنگ کی سمت کا تعین کرنے کی بھی صلاحیت موجود ہے۔

یہ نظام 150 میٹر کے دائرے میں کسی بھی سمت سے فائرنگ کی صورت میں سیکنڈوں کے اندر نہ صرف فائر کرنے والے کی لوکیشن کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ اس نظام سے منسلک کیمروں کا رخ بھی فوری طور پر حملہ آور کی جانب موڑ کر اسے واضح کیا جاسکتا ہے۔ اس نظام کے ساتھ کسی بھی قسم کے ہتھیار بھی منسلک کیے جاسکتے ہیں جو فائرنگ کرنے والے کو فی الفور نشانہ بناسکتے ہیں اس سسٹم سے منسلک سینسرز 300میٹر تک کے دائرے میں فائرنگ کی آوازکوبھی ٹریک کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔