- وفاق اور سندھ ملکر منشیات فروشوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کرنے جارہے ہیں، شرجیل میمن
- ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی، 17.3 فیصد ہوگئی
- اسامہ، زمان ڈراپ کیوں ہوئے؟ سابق کرکٹر نے سلیکشن کمیٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا
- سندھ حکومت کا سرکاری جامعات میں خلافِ ضابطہ تمام الاؤنسز روکنے کا حکم
- کولمبیا کا اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان
- مخصوص نشستوں پر حلف؛ وزیراعلیٰ اور اسپیکر پخونخوا اسمبلی سے جواب طلب
- کراچی: ہوٹل پر بیٹھے نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا
- کراچی ائیرپورٹ پر 19 کروڑ مالیت کا 9.5 کلو زیور اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- اقوام متحدہ مبصر نے اسرائیل کو جنگی جرم کا مرتکب قرار دے دیا
- قومی ٹیم کی اوپننگ جوڑی کیا ہوگی؟ سلیکشن کمیٹی نے لب کشائی کردی
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 900 روپے کمی
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں کشمیری نوجوان شہید
- حسن علی کی واپسی! شائقین نے سلیکشن کمیٹی پر سوال اٹھادیا
- پختونخوا؛ سکیورٹی فورسز اور پولیس وین پر حملے، جوابی کارروائی میں 3 دہشتگرد ہلاک
- بلوچستان؛ بارودی سرنگ دھماکوں میں متعدد افراد زخمی
- اسامہ ڈراپ، حسن علی کی پھر ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ٹیم میں واپسی
- توشہ خانہ تحقیقات؛ عمران خان نے نیب کا طلبی نوٹس چیلنج کردیا
- موٹر وے پولیس اہلکار کو ٹکر مارنے والی خاتون کی درخواست ضمانت خارج
- ہم اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے ہیں اور دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں، آرمی چیف
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی اسکواڈ کا اعلان ہوگیا
پاکستان نان اسٹیٹ عناصرسے رابطہ ختم کرے، سابق افغان آفیسر
لاہور: سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے کہا ہے کہ افغانستان میں بھارتی مداخلت تشویشناک ہے۔
تاریخ بتاتی ہے کہ افغانستان میں جتنی بھارتی مداخلت آج ہے ماضی میں کبھی نہ تھی، پاکستان افغانستان کے لئے بہترین اثاثہ ہے، جب افغانستان آزاد ہوجائیگا تو بہت سے معاملات بہتر ہوجائینگے۔ایکسپریس نیوز اور افغانستان کے طلوع ٹی وی کے مشترکہ پروگرام ’’سرحد کے اس پار ‘‘ میں میزبان منیزے جہانگیر سے گفتگو کرتے ہوئے اسد درانی نے کہا کہ افغانستان کی طرف سے عائد کردہ الزامات کو بعض اوقات پاکستان کے حالات تقویت بخشتے ہیں لیکن اب صورتحال بہت مختلف ہوچکی ہے اور سوچ میں بھی تبدیلی پیدا ہوگئی ہے۔
افغانستان کی جغرافیائی پوزیشن ایسی ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں ایک مستحکم حکومت ہو جو پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہاں ہو۔ سابق افغان انٹیلی جنس آفیسر امراللہ صالح نے کہاکہ پاکستان کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ افغانستان میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے اگر پاکستان نے افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات بنانے ہیں تو پھر پاکستان افغانستان میں نان سٹیٹ عناصرسے رابطہ ختم کردے، ایک آزاد ملک کی حیثیت سے افغانستان یہ حق رکھتا ہے کہ پاکستان اس کے ساتھ جس طرح کی پالیسی مرتب کرے افغانستان بھی ویسی ہی پالیسی اپنائے، اگر یہ کہا جائے کہ افغانستان پر بیرونی طاقتوں کا قبضہ ہے تو اس قبضے میں پاکستان کا برابر کا ہاتھ ہے۔
طالبان کا ہیڈکوارٹرز کوئٹہ میں ہے جس کو ختم کرنا بہت ضروری ہے۔اے این پی کے رہنما حاجی عدیل نے کہاکہ پاکستان کی سیاسی حکومتوں نے ماضی میں بہت غلطیاں کی ہیں اور افغانستان کو اپناصوبہ تصور کرتی تھیں لیکن خفیہ ایجنسیاں اب ماضی کی طرح نہیں سوچتیں، اگر افغانی بھار ت کے ساتھ دوستی اور تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، پاکستان نے کبھی بھی افغانستان کے نان اسٹیٹ ایکٹر سے رابطے بڑھانے کا نہیں سوچا۔ جب افغانی روس کیخلاف برسرپیکار تھے تو یہ مجاہد تھے لیکن اب یہ دہشتگرد ہیں، کوئٹہ میں طالبان کے ٹھکانے ہوسکتے ہیں لیکن ان کے خلاف کارروائی پولیس نہیں فوج ہی کرسکتی ہے۔
سابق افغان سیکریٹری خارجہ حنیف التمر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہی دہشتگردی کی لپیٹ میں ہیں اگر افغانستان میں لوگ مرتے ہیں تو کراچی میں بھی لوگ مرجاتے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ جہاں جہاں بھی دہشتگردوں کے ٹھکانے ہیں ان کو ختم کیا جائے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے لئے بہت اہم ہے پاکستان اپنی سرحد پر جتنے مرضی مورچے بنالے لیکن جب افغانستان کی طرف سے نیت شامل نہیں ہوگی کامیابی نہیں ہوگی، افغانستان میں بھارتی تسلط بڑھتا جارہا ہے بدقسمتی سے ہمارے مثبت اشاروں کو بھی منفی سمجھا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔