- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے، پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- حماس نے رفح پر اسرائیلی حملے رُکوانے کیلئے امریکا سے ضمانت مانگ لی
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
- چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات، سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر آج طلب
- احمد شہزاد کا پلیئرز پر سلیکشن کیلئے سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام
- سعودی عرب کا اعلی سطح کا تجارتی وفد آج پاکستان پہنچے گا
- گیری کرسٹن بھارت سے ویڈیو کال پر قومی کرکٹرز سے مخاطب ہوگئے
- شمال سے جنوب! غزہ "مکمل قحط" کا شکار ہے، اقوام متحدہ
- مجھے اور محمد عامر کو بابر اعظم سے کوئی مسئلہ نہیں، عماد وسیم
- پی ایس ایل، 4 پلے آف غیر جانبدار وینیو پر منعقد کرنے کی تجویز
- پی ایس ایل 2025؛ پلئینگ کنڈیشنز میں تبدیلی پر غور شروع
- راولپنڈی سے چوری سرکاری ویگو سمیت 7 مسروقہ گاڑیاں برآمد
- پولیس اہلکار کے بھائی کی شادی میں فائرنگ سے مہمان جاں بحق
- بچوں میں بلند فشار خون فالج کے امکانات 4 گنا تک بڑھا سکتا ہے، تحقیق
- امریکی ایئرپورٹ پر مسافر کی پتلون سے سانپ برآمد
- جُھنڈ میں آزادانہ اڑنے والی روبوٹک مکھیاں
- محکمہ انسداد دہشتگردی کی بڑی کارروائی، دو اہم دہشتگرد ہلاک
افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاکستان میں حملے ہورہے ہیں، آرمی چیف
میونخ: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاکستان میں حملے ہورہے ہیں یہاں مقیم افغان مہاجرین کی واپسی سے دونوں ممالک میں سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوگی۔
جرمنی میں ’’میونخ سیکیورٹی کانفرنس‘‘سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ خود پر قابو رکھنا بہترین جہاد ہے لیکن جہاد کو انتہا پسندی کے پرچار کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، پوری دنیا سے نوجوانوں کو جہاد کے لیے استعمال کیا گیا اس انتہا پسندی کو جہاد نہیں بلکہ انتہاد پسندی کہنا چاہیے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان سیاحوں کی پسندیدہ جگہ تھی لیکن اب پاکستان دہشت گردی کا شکار ہے،افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں، خفیہ ایجنسیاں بھی داعش کے افغانستان میں پنجے گاڑنے کی تصدیق کر رہی ہیں، پاکستان میں گزشتہ برسوں میں 130 حملوں میں سے 123 افغانستان سے کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم داعش کو پاکستان میں داخلے سے روکنے میں کامیاب ہوئے، افغان بارڈر کے ساتھ بائیو میٹرک سسٹم نصب کیا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنایا، پاکستان میں نفرت انگیز تقاریر اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف اصلاحات کی گئیں۔
سربراہ پاک فوج نے کہا کہ پاکستان کا امن افغانستان میں امن کی ضمانت ہے، خطے میں امن کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک کی زمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہو، تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے ہر ممکن کو شش کر رہے ہیں، دہشت گردی کو مشترکہ کوششوں سے شکست دی جا سکتی ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے زور دیا کہ پاکستان میں مقیم 27 لاکھ افغان مہاجرین کی واپسی سے پاکستان اور افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔