- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
- جو جج پرفارم نہیں کر رہا اسے نکال کر باہر پھینک دینا چاہیے، جسٹس منصور
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600 روپے کمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا علی گنڈاپور بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حامی مظاہرین کا شور شرابا
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
ن لیگ کا یوٹرن؛ ٹکٹ کے لیے آرٹیکل 62، 63 کے تحت اہلیت لازم قرار دیدی
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن نے عام انتخابات کے پارٹی ٹکٹ کیلیے امیدواروں کیلیے آئین کے آرٹیکلز62,63 کی شرائط پرپورااترنالازمی قراردیاہے حالانکہ کچھ عرصہ قبل حکمراں جماعت مذکورہ آرٹیکلز کی سخت مخالفت کرتی رہی اوراس نے انھیں منسوخ کرنے کاعندیہ بھی دیاتھا۔
درخواست فارم میں کہاگیاہے کہ امیدوارٹکٹ کے حصول کیلیے آرٹیکلز62,63 میں شامل معیارپرپورااترتے ہوں جوبظاہر آرٹیکلز62,63 کے حوالے سے پارٹی پالیسی سے واضح روگردانی ہے کیونکہ گزشتہ سال پاناما کیس میں سپریم کورٹ سے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کے بعدمسلم لیگ ن کی قیادت نے آرٹیکلز62,63کیخلاف سخت بیانات دیے اورموقف اختیارکیاکہ ان آرٹیکلزکاغلط استعمال ہوتا ہے۔
حکمراں جماعت نے پارلیمانی قانونی سازی کے ذریعے ان آرٹیکلزکوختم کرنے کاارادہ ظاہرکیاتھالیکن حزب اختلاف کی جماعتوں کی مخالفت اورمطلوبہ حمایت حاصل نہ ہونے کے خدشے کے باعث اسے یہ منصوبہ ترک کرناپڑا تاہم اس نے یہ موقف برقراررکھاکہ مذکورہ دونوں آرٹیکلز کے حوالے سے ترمیم کی ضرورت ہے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف،موجودہ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اورپارٹی کی اعلیٰ قیادت پاناما کیس میں بھی آرٹیکل62کے اطلاق پرکڑی تنقیدکرتی رہی ہے۔ سابق وزیراعظم کے قریبی ایک لیگی رہنمانے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پربتایاکہ نامزدگی فارم بنیادی طور پر شہبازشریف کی ہدایات پرتیارکیے گئے ہیں جبکہ نوازشریف کااس حوالے سے کوئی عملی کردارنہیں ہے،نااہلی اورپارٹی امورشہبازشریف کوسونپنے کے بعدنوازشریف ان معاملات میں خاص دلچسپی نہیں لے رہے۔
لیگی رہنماکے مطابق ٹکٹ کی درخواستوںمیں وفاداری کاحلف دراصل ن لیگ کے ارکان کی طرف سے وفاداریاں بدلنے کے جاری سلسلے کے تناظر میں لیاجارہاہے۔
ن لیگ کے ناراض رہنماؤں میں شامل ایک رہنماکاکہناہے کہ درخواست فارم میں آرٹیکل 62,63شامل کرنیکامطلب یہ ہے کہ پارٹی کے اندرسب ٹھیک نہیں ہے۔
اس ضمن میں جب شہبازشریف کے دست راست اوروزیرقانون پنجاب راناثناء اللہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کاکہناتھاکہ پارٹی ٹکٹ کیلیے درخواست فارم میں کوئی خلاف معمول چیزشامل نہیں، سیاسی جماعتیں اپنے متعلقہ درخواست فارموں میں اسی طرح کاحلف لیتی ہیں ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔