- پی ایس ایل2025؛ پی سی بی نے آئی پی ایل سے متصادم تاریخیں تجویز کردیں
- پی ایس ایل2025 کب ہوگا؟ اگلے ایڈیشن کیلئے نئی ونڈو کی تاریخیں سامنے آگئیں
- سونے کی عالمی سطح پر قیمت میں اضافہ، مقامی مارکیٹ میں سستا ہوگیا
- قطر امریکی دباؤ پر حماس قیادت کو ملک سے بے دخل کرنے پر تیار ہوگیا، اسرائیلی میڈیا
- کراچی؛ پیپلزبس سروس میں اسمارٹ کارڈ سے ادائیگی کا نظام متعارف
- محسن نقوی کی اسٹیڈیمز کی اَپ گریڈیشن کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
- پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ اور دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
- ضبط کی جانیوالی اسمگل گاڑیوں کی کم قیمت پر نیلامی کا انکشاف
- 9 ماہ میں 6.899 ارب ڈالرکی غیرملکی معاونت موصول
- پاکستان کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں، عالمی بینک
- کینیڈا میں خالصتان تحریک کے سکھ رہنما ہردیپ کے قتل میں ملوث 3 بھارتی گرفتار
- سمیں بلاک کرنے میں رکاوٹ بننے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- پی آئی اے کی خریداری میں مقامی سرمایہ کاروں کی بھی دلچسپی
- شعبۂ صحت میں پاکستان کا اعزاز، ڈاکٹر شہزاد 100 عالمی رہنماؤں میں شامل
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ کوچنگ اسٹاف کا اعلان ہوگیا
- ایف بی آر کا وصولیوں کیلیے جامع حکمت عملی وضع کرنیکا فیصلہ
- نیویارک میں ہوٹلز کے کرایے آسمان سے باتیں کرنے لگے
- ’’اگر پاکستان ہارا تو ملبہ ہیڈ کوچ کرسٹن پر گرایا جائے گا‘‘
- انگلینڈ کے 20 سالہ کاؤنٹی اسپنر جوش بیکر کی اچانک موت
- ایف آئی اے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ ہونے کیخلاف درخواست خارج
دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں 5 لاکھ افراد ہلاک، رپورٹ
بوسٹن: ایک نئی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ نائن الیون کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شروع کی جانے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک 5 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر اموات افغانستان، عراق اور پاکستان میں ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق لقمہ اجل بننے والوں میں امریکی اور اتحادی افواج، مقامی سیکیورٹی فورسز، جنگجو سمیت شہریوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے تاہم اس میں اتحادی افواج کی تعداد سب سے کم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف عراق میں ہی 182,272 سے 204,575 شہری میں مارے گئے، افغانستان میں 38 ہزار 480 اور پاکستان میں 23 ہزار 372 عام افراد لقمہ اجل بنے۔ افغانستان اور عراق میں 7 ہزار فوجی مارے گئے جو امریکا اور اتحادی افواج سے تعلق رکھتے تھے۔ 15 سالہ جنگ کے بعد اب عراق کی تعمیرِ نو کے لیے اس وقت 90 ارب ڈالر درکار ہیں۔
امریکا میں براؤن یونیورسٹی کی نیٹا کرافورڈ اور ان کے ساتھیوں نے یہ رپورٹ بنائی ہے جسے ’ نائن الیون کے بعد کی جنگوں میں انسانی خراج: ہلاکت اور شفافیت کی ضرورت‘ کا نام دیا گیا ہے۔
مثال کے طور پر عراقی شہر موصل اور دیگر علاقوں سے داعش کے جنگجوؤں نے بھاگتے ہوئے ہزاروں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا تھا اور ان میں سے کئی لاشوں کا کوئی سراغ اب تک نہیں مل سکا ہے۔ علاوہ ازیں جنگ کے بعد تباہ شدہ شہروں، انفرااسٹرکچرکی بدحالی، امراض اور دیگر مسائل سے مرنے والوں کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔
بوسٹن یونیورسٹی نے بتایا کہ اگست 2016ء میں ہلاکتوں کی پہلی رپورٹ مرتب کی گئی تھی لیکن اس کے بعد سے اب تک مزید ایک لاکھ 10 ہزار افراد اس فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔
نیرا کرافورڈ نے مزید کہا کہ امریکی میڈیا ، سیاست داں اور عوام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں بہت کم شعور ہے اور بہت کم لوگ اس پر بات کرتے ہیں، اس تناظر میں نائن الیون کے بعد سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں سے ظاہر ہوا ہے کہ جنگ اب بھی شدید ہے اور انسانی خراج مانگ رہی ہے۔
مثال کے طور پر افغانستان پر 17 سال سے امریکی جنگ مسلط ہے اور حالیہ برس میں اس کی شدت میں کچھ کمی تو ہوئی ہے لیکن 2018ء میں افغان جنگ میں شہریوں کی ہلاکت کا گراف بہت بلند ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔