- کراچی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ، کل درجہ حرارت 43 ڈگری ہونے کا امکان
- برطانیہ اپنی غلطیوں کا ازالہ کرے، سپریم کورٹ کا برطانوی ہائی کمشنر کو خط
- خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قومی خیر سگالی سفیر مقرر
- نئی دہلی میں سورج آگ برسانے لگا؛ ملکی تاریخ کا سب سے گرم دن
- کراچی: بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس وصولی کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- کراچی پورٹ پر ملکی تاریخ کا سب سے بڑا بحری جہاز لنگر انداز
- فرد واحد نے اپنے اقتدار کیلئے ریاست کو مشکل میں ڈال رکھا ہے، رؤف حسن
- سندھ میں لوکل کونسلوں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ
- بانی پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلی فونک گفتگو،بشریٰ بی بی سے ہفتہ وارملاقات کی درخواست
- خیبر پختونخوا کے کالجز اور یونیورسٹیوں میں تعطیلات کا اعلان
- گورنر سندھ کا اسکولوں میں بچوں کو مفت ناشتہ فراہم کرنے کا اعلان
- رفح میں حماس کیساتھ جھڑپ میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک؛ 3 زخمی
- کینسر کے خلیوں کو نشانہ بنانے والے نئے ٹی سیلز دریافت
- نواسی نے اپنی فوت شدہ نانی کی محبت میں میت کی راکھ کھا لی
- مائیکروسافٹ فون لنک میں اہم فیچر پر کام جاری
- ہیٹ ویو: میٹرک کے امتحانات میں طلبا کی حالت غیر ہوگئی، متعدد بے ہوش
- پارلیمنٹ میں فلسطینی پرچم لہرانے پر فرانسیسی رکن اسمبلی کو معطل کردیا گیا
- سندھ میں ضلعی سطح پر ریسکیو 1122 مراکز قائم کرنے کا فیصلہ
- پاکستان حماس کی حکومت کو تسلیم کرے، حافظ نعیم الرحمن
- پشاور: تنخواہوں میں اضافے کیلئے اساتذہ و ملازمین کا احتجاج، پولیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج
سانحہ ساہیوال؛ جے آئی ٹی میں ذیشان دہشتگرد ثابت ہوگا، ایڈیشنل ہوم سیکریٹری
اسلام آباد: محکمہ داخلہ پنجاب کے حکام نے سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ میں ذیشان دہشتگرد ثابت ہوگا۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا جس میں ایڈیشنل ہوم سیکریٹری فضیل اصغر نے ساہیوال واقعے پر بریفنگ دی۔
ایڈیشنل ہوم سیکریٹری پنجاب فضیل اصغر نے جے آئی ٹی رپورٹ کا نتیجہ کمیٹی کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ رپورٹ ابھی تک مکمل نہیں ہوئی، تاہم یہ واضح ہے کہ خلیل اور اس کی فیملی بے گناہ تھی، مجھے معلوم ہے جے آئی ٹی کی رپورٹ کیا آئے گی، ذیشان دہشتگرد ثابت ہوگا اور باقی لوگوں کو بے گناہ قرار دیا جائے گا، آپریشن کے کنڈکٹ کو غلط قرار دیا جائے گا جب کہ آپریشن کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی تجویز کی جائے گی۔
ایڈیشنل ہوم سیکرٹری فضیل اصغر نے کہا کہ ایک بات ثابت شدہ ہے کہ ذیشان کے دہشتگردوں کیساتھ روابط تھے، ذیشان کی عدیل کیساتھ سیلفی اور عدیل کی ذیشان کے گھر آمد دو ثبوت ہیں، ذیشان کی آلٹو گاڑی جو اوپن ٹرانسفر تھی اس کا اصل مالک عدیل تھا، دونوں کے فون اور انکی گفتگو اور میسجز بھی ثبوت ہیں، 13 جنوری کو دونوں کی گاڑیوں نے اکٹھے ساہیوال کا سفر کیا تھا۔
تسلیم کرتے ہیں آپریشن کا طریقہ درست نہیں تھا
ایڈیشنل ہوم سیکرٹری پنجاب نے تسلیم کیا کہ انسداد دہشت گردی کارروائی کا طریقہ درست نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ خدشات کے باوجود یہ تسلیم کرتے ہیں کہ غلط کیا گیا،اہلکاروں کو دیکھنا چاہیئے تھا کار کے اندر کون بیٹھا ہے، اگر بچے ہیں تو کسی منزل پر پہنچ کر دیکھتے، اس واقعہ میں ساہیوال ریجن کے ڈی ایس پی اور ایس پی چین آف کمانڈ میں آتے ہیں، سی ٹی ڈی آئی جی کے انچارج ہیں، ایک سب انسپکٹر اور پانچ کانسٹیبل گرفتار ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ان کے خلاف کارروائی ہو گی، انہیں کس نے فائرنگ کے احکامات دیے۔
سینیٹ کمیٹی کے ارکان نے گاڑی میں خودکش جیکٹ کی موجودگی کا دعوی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ سے تشویش میں اضافہ ہوا ہے، فائرنگ کرنے والوں کو گاڑی میں خودکش جیکٹ کی موجودگی کا خدشہ ہوتا تو کبھی چار فٹ سے گولیاں کبھی نہ چلاتے بلکہ پچاس فٹ دور رہتے، ڈگی سے بیگ بغیر چیکنگ کے نکال کر لے گئے، 13 سال کی بچی کو براہ راست گولیاں ماریں کیا اندھے تھے۔
کمیٹی کے چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر نے جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فوری طور پر جوڈیشل کمیشن بنائے، اگر پنجاب حکومت تحقیقات میں سنجیدہ تھی تو انکوائری کے ٹی او آر ہوتے، یہ سن کر حیرانی ہوئی کہ پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی کی شرائط طے نہیں کیں۔
سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ اگر آپ کا مقصد صرف مارنا تھا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کلنگ اسکواڈ بنے ہوئے ہیں، آپ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ دہشتگردوں کو مارتے ہیں، پتہ نہیں وہ کیسے دہشتگرد مارتا تھا جن کی طرف سے ایک فائر بھی نہیں ہوتا تھا۔
سینیٹر عثمان کاکڑ نے سی ٹی ڈی کے اب تک کیے گئے تمام آپریشنز پر پارلیمانی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار ریاستی ادارے میں رہتے ہوئے دہشت گرد تھا، ریاست نے اس کے خلاف کیوں کاروائی نہیں کی، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بھی اس کے سامنے بے بس تھے، اس کے خلاف کارروائی ہوتی تو ساہیوال کا واقعہ رونما نہ ہوتا، اگر ہم نرمی بھی دکھائیں تو اس معاملے پر کم از کم جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔