- 9 ماہ میں 6.899 ارب ڈالرکی غیرملکی معاونت موصول
- پاکستان کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں، عالمی بینک
- کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث 3 بھارتی شہری گرفتار
- سمیں بلاک کرنے میں رکاوٹ بننے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- پی آئی اے کی خریداری میں مقامی سرمایہ کاروں کی بھی دلچسپی
- شعبۂ صحت میں پاکستان کا اعزاز، ڈاکٹر شہزاد 100 عالمی رہنماؤں میں شامل
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ کوچنگ اسٹاف کا اعلان ہوگیا
- ایف بی آر کا وصولیوں کیلیے جامع حکمت عملی وضع کرنیکا فیصلہ
- نیویارک میں ہوٹلز کے کرایے آسمان سے باتیں کرنے لگے
- اگر پاکستان ہارا تو ملبہ ہیڈ کوچ کرسٹن پر گرایا جائے گا، راشد لطیف
- انگلینڈ کے 20 سالہ کاؤنٹی اسپنر جوش بیکر کی اچانک موت
- ایف آئی اے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ ہونے کیخلاف درخواست خارج
- پی ایس ایل9؛ بورڈ بعض اسٹیک ہولڈرز سے واجبات کا منتظر
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا مختصر ٹریننگ کیمپ شروع
- سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، پولیس کیخلاف شکایات سب سے زیادہ
- لکی مروت؛ پولیس اہلکار کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد
- سابق کیوی کرکٹر بھی امریکا کے ورلڈکپ اسکواڈ حصہ بن گئے
- حلف کی بے توقیری
- روسی شہری کے بالوں کا مشکوک رنگ، پولیس نے جرمانہ عائد کردیا
- صحت مند زندگی کے لیے وقت کی تقسیم کیسی ہونی چاہیئے؟
اسلام آباد میں بلند عمارتیں موجودہ ماسٹر پلان پر دھبہ ہیں، ماہرین
اسلام آباد: جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کا علیحدہ علیحدہ ماسٹر پلان کس حد تک کامیاب ہوسکے گا، ماہرین نے سوال اٹھادیے۔
ماہرین نے دارالحکومت کے دامن میں بلند و بالا عمارتوں کو موجودہ ماسٹر پلان پر دھبہ قرار دے دیا، کہاکہ ماسٹر پلان تشکیل دیتے وقت سی پیک کو مدنظر رکھنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا ہوگاکہ 2040 میں وفاقی دارالحکومت کی آبادی 50 لاکھ سے زائد ہوگی۔
دنیا کے10خوبصورت ترین دارالحکومتوں میں شامل ہونے کے باوجود 58 سال سے اسلام آباد کا ماسٹر پلان تبدیل نہیں ہوا ، سابق حکمرانوں کی عیاشیوں کی وجہ سے 20لاکھ سے زائد آبادی رکھنے والے دارالحکومت کے شہری زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، موجودہ ماسٹر پلان اپنی مدت 1980 کی دہائی میں پوری کرچکا ہے اس لیے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اسلام آباد کے شہری تعلیم وصحت، بجلی گیس اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم ہوگئے ہیں، اسلام آبادکی30 میں سے20 کچی بستیوں میں بھی بنیادی سہولتیں میسر نہیں۔ ان علاقوں میں تعلیم کا نظام بھی درہم برہم ہے جبکہ صحت کا نظام بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
20 لاکھ کی آبادی کے لیے صرف2 اسپتال ناکافی ہیں، اس وقت اسلام آباد میں 423ماڈل اور ایف جی اسکول ہیں، ایک لاکھ 25 ہزار بچے سرکاری اسکولوں میں جبکہ 2 لاکھ 50 ہزار بچے پرائیویٹ اسکولوں میںزیر تعلیم ہیں۔
سی ڈی اے کے موجودہ قوانین کے مطابق رہائشی علاقے میں اسکول نہیں چلائے جاسکتے لیکن400 نجی اسکول چل رہے ہیں۔ منصوبہ ساز ضلعی عدالتوں کو ماسٹر پلان میں شامل کرنا ہی بھول گئے اور نتیجتاً 5 دہائیاںگزرنے کے باوجود مستقل کچہری نہ بن سکی، تنگ گلیوں میں اسٹامپ فروش اور فائلیں اٹھائے وکلانظر آتے ہیں جبکہ انصاف کے منتظرسائلین پریشان رہتے ہیں کہ کہاں عدالت کا دروازہ ہے اور کہاں وکیل کا چیمبرہے، اسلام آباد میں اس وقت100سے زائد غیرقانونی ہائوسنگ اسکیمز بھی عوام کے لیے بڑا مسئلہ ہیں۔
فیڈرل کمیشن کے سیکریٹری اور ڈائریکٹر ماسٹر پلاننگ ظفر اقبال ظفر کا کہناتھاکہ اسلام آباد کے نئے ماسٹر پلان کے لیے فیڈرل کمیشن کا چوتھا اجلاس21 فروری کو طلب کیا گیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے علی نواز اعوان کا کہناہے کہ1960کے بعد ماسٹرپلان نہ بننا سابقہ حکومتوں کی نااہلی ہے۔
چیف کمشنراسلام آباد عامر علی احمد نے کہاکہ نئے ماسٹر پلان میں دارالحکومت کو گرین رکھنے کے حوالے سے اہم اقدامات کیے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔