- امیر خسروؒ کا عرس: بھارت میں پاکستانی زائرین کے ساتھ ناروا سلوک
- جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کا جواب موصول ہوگیا ہے، حماس
- فواد چودھری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا امکان
- اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد
- پانچواں ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کی نیوزی لینڈ کیخلاف بیٹنگ جاری
- سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
- سبزیجاتی اشیاء پر انتباہ کو واضح درج کرنے پر زور
- روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
- واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کے لیے نیا فیچر
- غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
- طارق بگٹی کی صدر پی ایچ ایف تعیناتی کی تصدیق
- وزیراعظم کا کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم
- کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ کو تجاویز
- پنجاب اور لاہور کے بیشتر اضلاع میں آج تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
- امریکا کی طرح پاکستانی یونیورسٹیز میں بھی غزہ مہم کا اعلان
- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب پہنچ گئے
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
اسٹیل ملز کی بحالی کیلیے سندھ نے زمین بیچنے کی مخالفت کردی
اسلام آباد: حکومت سندھ نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے وفاق کے اسٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے کے منصوبے کی مخالفت کردی۔
ایکسپرٹ گروپ نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ اسٹیل ملز کی زمین صنعتی مقاصد کے لیے فروخت کردی جائے اس سے نہ صرف قرض کی ادائیگی ہوگی بلکہ بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
پاکستان اسٹیل ملز پر واجب الادا 206 ارب روپے کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے ملز کی زمین کی فروخت کی سفارش ماہرین کے گروپ نے کی تھی جسے وفاقی حکومت ہی نے تشکیل دیا تھا۔
حکام کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے ظاہر کردہ کچھ تحفظات کے بعد یہ تجویز ناقابل عمل پائی گئی۔ ایک اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا کہ روسی اور چینی کمپنیاں پاکستان اسٹیل ملز کو چلانے میں دل چسپی رکھتی تھیں مگر سب سے بڑی رکاوٹ ملز پر واجب الادا قرضے تھے۔ طویل غوروخوض کے بعد ای سی سی نے اسٹیل ملز کی نجکاری کا فیصلہ کرتے ہوئے نجکاری ڈویژن کو اسٹیل ملز کی نجکاری کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ ماہرین کے گروپ نے اسٹیل ملز کی نجکاری کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی اور اسٹریٹجک اثاثہ ہے، اسے فروخت نہ کیا جائے، گروپ نے اپنی رپورٹ میں زور دیا تھا کہ تیکنیکی طور پر اسٹیل ملز کی بحالی ممکن ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔