- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
- جو جج پرفارم نہیں کر رہا اسے نکال کر باہر پھینک دینا چاہیے، جسٹس منصور
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600 روپے کمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا علی گنڈاپور بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حامی طلبہ کا احتجاج
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
بھارت میں جان کا خوف جانوروں پر بھی سوار، بڑی تعداد میں پاکستان آنے لگے
لاہور: وائلڈلائف پارک جلو میں جہاں گزشتہ 6 ماہ کے دوران مختلف اقسام کے ہرنوں کے 32 بچے پیدا ہوئے ہیں وہیں بھارتی سانبھڑ کا خاندان بھی تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔
پاک بھارت سرحد عبور کرکے آنے والے سانبھڑ ہرنوں کو زیادہ تر وائلڈ لائف پارک جلو میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ یہاں اب ان بن بلائے مہمانوں کی تعداد 11 تک پہنچ چکی ہے۔
وائلڈ لائف پارک جلو کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر غلام رسول نے بتایا کہ ان کے پاس بھارتی سانبھڑ ہرنوں میں 5 مادہ ، 3 نر اور 3 بچے شامل ہیں۔ بھارت میں سانبھڑ ہرنوں کی تعداد زیادہ ہونے اور ان کے بڑھتے ہوئے شکار کی وجہ سے اکثر یہ جانور جان بچانے اور بہتر خوراک کی تلاش میں قصور، لاہور اور سیالکوٹ کے قریب سرحد عبور کرکے پاکستان میں داخل ہوجاتے ہیں۔
غلام رسول نے بتایا کہ یہاں ان بن بلائے بھارتی مہمانوں کی خوب خاطر تواضع کی جاتی ہے، اس وجہ سے ان کی نسل بڑھ رہی ہے، حال ہی میں سانبھڑ کے 2 بچے پیدا ہوئے ہیں۔ پاک بھارت مشرقی سرحد سے سانبھڑ اور نیل گائے جبکہ رحیم یارخان اور بہاولنگر کے بارڈرسے نیل گائے پاکستان میں داخل ہوتی ہیں۔ جنگلی حیات کا کوئی ملک اورسرحد نہیں ہوتی ، وہ جس ملک میں داخل ہوجائیں اسی کے شمار ہوں گے ، اس لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ بھارت سے پاکستان آنے والے جانوروں کو واپسی کے لئے بھارت کوئی کلیم کرسکے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر وائلڈ لائف پارک جلو کا کہنا تھا کہ بھارت سے پاکستان پہنچنے والے اکثرجانور زخمی حالت میں ملتے ہیں جوخود کو دیگر درندوں سے بچاتے ہوئے یہاں تک پہنچتے ہیں، بھارتی سانبھڑوں کے علاوہ جلوپارک میں موجود دیگرہرنوں کی تعدادمیں بھی اضافہ ہوا ہے، گزشتہ 6 ماہ کے دوران ہرنوں کے 32 بچے پیداہوئے ہیں۔ ان میں مفلن شیپ کے 12، اڑیال کے 2،پ اڑہ ہرن کے 6، کالاہرن کے 3، چتکبرے ہرن کے 3 اور سانبھڑ کے 2 بچے شامل ہیں۔ یہاں پیدا ہونے والے تمام بچے صحت مند ہیں اور یہاں تفریح کے لئے آنیوالوں کی توجہ کا مرکزبنے رہتے ہیں۔ جلوپارک میں ہرنوں کی بہترپرورش کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں انہیں لاہور چڑیا گھر کی نسبت زیادہ کھلے احاطے اور قدرتی ماحول میسر ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔