ملالہ کو اپنے لباس اور آئی فون 11 کے درمیان مماثلت ظاہر کرنے پر تنقید کا سامنا

ویب ڈیسک  بدھ 11 ستمبر 2019
 لاک ڈاؤں کی وجہ سے کشمیر میں اسکول نہ جانے والے بچوں کے لئے ایک ٹوئٹ کر دیتی، سوشل میڈیا صارف کی تنقید۔ فوٹو: سوشل میڈیا

لاک ڈاؤں کی وجہ سے کشمیر میں اسکول نہ جانے والے بچوں کے لئے ایک ٹوئٹ کر دیتی، سوشل میڈیا صارف کی تنقید۔ فوٹو: سوشل میڈیا

برمنگھم: ملالہ یوسفزئی کو نئے متعارف کئے گئے آئی فون 11 کی اپنے لباس سے مماثلت ظاہر کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

آئی فون کے چاہنے والوں کے لئے امریکا میں آئی فون الیون کی تقریب رونمائی ہوئی جس میں آئی فون 11 پیش کیا گیا تو نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی بھی اپنی رائے کا اظہار کرنے میں پیچھے نہ رہیں اور انہوں نے نئے موڈل کا اپنے لباس سے موازنہ کیا جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

ملالہ یوسفزئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے لباس کی ایک تصویر شیئر کی جس پر آئی فون الیون پر لگے تین کیمرے کی ترتیب میں تین ڈیزائن بنے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی لکھا کہ یہ واقعی عجب اتفاق ہے کہ میں نے یہ لباس ٹھیک اسی دن زیب تن کیا جس دن آئی فون 11 کو متعارف کیا گیا۔

جہاں دنیا بھر میں آئی فون کے نئے ماڈل پر مختلف طرح کے میمس بنا کر مذاق اُڑایا جا رہا ہے وہیں نوبل انعام یافتہ ملالہ کو آئی فون سے متعلق ٹوئٹ کرنے پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کی۔

یاسر مرزا نامی صارف نے ملالہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤں کی وجہ سے کشمیر کے بچے اسکول نہیں جا پا رہے ہیں۔ کم از کم داد رسی کے لئے اُن کے حق میں صرف ایک ٹوئٹ کر دیتیں۔

محمد عاطف نے کہا کہ ایک چھوٹا سا سوال ہے۔ کیا آپ اب تک حیات ہیں؟ کیوں کہ آپ نہیں دیکھ پا رہی ہیں کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے۔

https://twitter.com/SiyasiBakwasi/status/1171540203896549377

ایک صارف نے کہا کہ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ آپ نے آئی فون الیون کی لانچنگ کے ایک گھنٹے بعد ٹویٹ کردیا لیکن آپ کو کشمیر میں بھارتی شدت پسند حکومت کے ہاتھوں محصور کشمیریوں کا خیال ایک ماہ بعد آیا ہے۔

سوشل پاریا نامی صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شاید آپ کی ترجیح آئی فون الیون ہی ہے۔ اور کیا یہ محض ایک اتفاق ہے کہ آپ نے کشمیر پر بھارتی مظالم پر ایک تک ایک لفظ نہیں کہا اور آپ خود کو انسانی حقوق کی علمبردار کہتی ہیں؟۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔