- بچوں میں بلند فشار خون فالج کے امکانات 4 گنا تک بڑھا سکتا ہے، تحقیق
- امریکی ایئرپورٹ پر مسافر کی پتلون سے سانپ برآمد
- جُھنڈ میں آزادانہ اڑنے والی روبوٹک مکھیاں
- محکمہ انسداد دہشتگردی کی بڑی کارروائی، دو اہم دہشتگرد ہلاک
- کھارادر میں گارڈ کے سر پر ہتھوڑا مار کر پستول چھین لیا گیا، ویڈیو وائرل
- ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن، سندھ پولیس کی نئی گاڑیوں کے لیے کروڑوں کے فنڈز منظور
- کوئٹہ سریاب روڈ پر پولیس موبائل پر حملہ، جوابی کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک
- مسافروں کی حفاظت کیلیے ہر گاڑی میں ایک اہلکار سوار ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان
- لاہور میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی تیز رفتار گاڑی نے اکلوتے بچے کو کچل ڈالا
- گندم درآمد اسکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی کی انوارالحق کاکڑ یا محسن نقوی کو طلب کرنے کی تردید
- فیصل کریم کنڈی نے گورنر کے پی کا حلف اٹھا لیا، وزیراعلیٰ کی تقریب میں عدم شرکت
- پاکستانی نژاد صادق خان ریکارڈ تیسری مرتبہ لندن کے میئر منتخب
- وفاقی حکومت 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم خریدے گی، وزیراعظم
- باپ نے غیرت کے نام پر بیٹی اور پڑوسی کے لڑکے کو قتل کردیا
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 6 دہشت گرد ہلاک
- فواد چوہدری 9 مئی سے جڑے 8 مقدمات میں شامل تفتیش
- آڈیو لیکس کیس میں آئی بی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے سربراہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری، جرمانہ عائد
- ملازمت کے امیدوار کا آجر کو سی وی دینے کا انوکھا طریقہ
- اے آئی ٹیکنالوجی ایمرجنسی صورتحال میں مفید نہیں، ماہرین
- ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم
امیر طبقہ بچوں کے اردو بولنے کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، مقررین
کراچی: اقرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر وسیم قاضی نے کہا ہے کہ پاکستان میں 70سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں جو پاکستان کے ایک متنوع سماج ہونے کی نشانی ہے، پاکستان کی ثقافتی اور لسانی تاریخ بے حد پرانی اور منفرد حیثیت کی حامل ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر وسیم قاضی نے اقرا یونیورسٹی کے زیراہتمام قومی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انگریزی زبان دنیا بھر میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا میں 2 ارب افراد انگریزی بولتے ہیں جن میں سے محض 34 کروڑ افراد کی مادری زبان انگریزی ہے جس سے انگریزی کی بین الاقوامی افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، عصر حاضر میں انگریزی پر عبور حاصل کیے بغیر اقوام ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتیں۔
انھوں نے سمپوزیم کے کامیاب انعقاد پر ڈاکٹر فاطمہ ڈار اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا ، اقرا یونیورسٹی کی ڈائریکٹر کریکلم اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ ڈاکٹر فاطمہ ڈار نے کہا کہ پاکستان ایک بین السانی معاشرے کی شکل اختیار کرچکا ہے جس میں انگریزی کو ایک ممتاز مقام حاصل ہوتا جارہا ہے المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں امیر طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین اور اساتذہ بچوں کے اردو بولنے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔
ڈاکٹر وسیم قاضی نے کہا کہ مقامی زبانیں اپنا مقام کھوتی جارہی ہیں چھوٹے شہروں سے بڑے شہروں میں ہجرت کرنے والے افراد کے بچے بھی اپنی مادری زبان سے رشتہ کھورہے ہیں دو روزہ سمپوزیم میں ملک بھر سے آئے دانشوروں نے مقالے پیش کیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔