- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
امیر طبقہ بچوں کے اردو بولنے کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، مقررین
کراچی: اقرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر وسیم قاضی نے کہا ہے کہ پاکستان میں 70سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں جو پاکستان کے ایک متنوع سماج ہونے کی نشانی ہے، پاکستان کی ثقافتی اور لسانی تاریخ بے حد پرانی اور منفرد حیثیت کی حامل ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر وسیم قاضی نے اقرا یونیورسٹی کے زیراہتمام قومی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انگریزی زبان دنیا بھر میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا میں 2 ارب افراد انگریزی بولتے ہیں جن میں سے محض 34 کروڑ افراد کی مادری زبان انگریزی ہے جس سے انگریزی کی بین الاقوامی افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، عصر حاضر میں انگریزی پر عبور حاصل کیے بغیر اقوام ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتیں۔
انھوں نے سمپوزیم کے کامیاب انعقاد پر ڈاکٹر فاطمہ ڈار اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا ، اقرا یونیورسٹی کی ڈائریکٹر کریکلم اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ ڈاکٹر فاطمہ ڈار نے کہا کہ پاکستان ایک بین السانی معاشرے کی شکل اختیار کرچکا ہے جس میں انگریزی کو ایک ممتاز مقام حاصل ہوتا جارہا ہے المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں امیر طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین اور اساتذہ بچوں کے اردو بولنے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔
ڈاکٹر وسیم قاضی نے کہا کہ مقامی زبانیں اپنا مقام کھوتی جارہی ہیں چھوٹے شہروں سے بڑے شہروں میں ہجرت کرنے والے افراد کے بچے بھی اپنی مادری زبان سے رشتہ کھورہے ہیں دو روزہ سمپوزیم میں ملک بھر سے آئے دانشوروں نے مقالے پیش کیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔