- کراچی؛ 50 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
- نائلہ کیانی کا مختصر مدت میں11بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ
- 14 سالہ بہن نے موبائل پر لڑکوں کیساتھ دوستی سے منع کرنے پر بھائی کو قتل کردیا
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان نےجنوبی کوریا کو ہرا کرمسلسل دوسری کامیابی سمیٹ لی
- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کی کوشش؛ 2 نوجوان مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
- ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو کتنا انعام ملے گا؟ محسن نقوی نے اعلان کردیا
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
پولیس نے کلفٹن کے ایدھی شیلٹر ہوم سے 7 لڑکیوں کو تحویل میں لے لیا
کراچی: بوٹ بیسن پولیس نے عدالت کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں کلفٹن میں ایدھی وومن شیلٹر ہوم سے 7 نوعمر لڑکیوں کو اپنی تحویل میں لے لیتے ہوئے شیلٹر ہوم میں رہنے والی سکینہ نامی لڑکی کی مدعیت میں میصرہ نامی لڑکی کے قتل کا مقدمہ نمبر 38/2020 بجرم دفعہ 302 کے تحت شیلٹر ہوم میں رہنے والی مدیحہ کے خلاف درج کرلیا۔
مدعیہ سکینہ نے الزام عائد کیا ہے کہ مدیحہ باجی کے تشدد سے میصرہ نامی لڑکی ہلاک ہوئی تھی تاہم درج کی جانے والی ایف آئی آر میں میصرہ کے قتل کی تاریخ اور عمر درج نہیں کی گئی۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میصرہ کا انتقال سال 2017 دسمبر کے آخر میں ہوا تھا اور وہ بھی دیگر لڑکیوں کی طرح شیلٹر ہوم میں رہتی تھی تاہم بیماری کی وجہ سے چڑچڑی ہوگئی تھی اور اس کی دیگر لڑکیوں سے لڑائی جھگڑا رہتا تھا جبکہ اس کا انتقال بیماری کی وجہ سے ہوا تھا تاہم شیلٹر ہوم میں رہنے والی سیکنہ کے الزامات کا دفاع اور پولیس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائیگا۔
انھوں نے بتایا کہ شیلٹر ہوم میں 150 لڑکیاں رہتی ہیں اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 7 لڑکیوں نے یہ بیان دیا ہے کہ وہ یہاں رہنا نہیں چاہتیں جس پر مجسٹریٹ کے حکم پر پولیس نے ان ساتوں لڑکیوں کو اپنی تحویل میں لیا ہے جس میں مقدمہ درج کرانے والی سکینہ بھی شامل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔