پولیس نے کلفٹن کے ایدھی شیلٹر ہوم سے 7 لڑکیوں کو تحویل میں لے لیا

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 24 جنوری 2020
مجسٹریٹ کے حکم پر پولیس نے ان ساتوں لڑکیوں کو اپنی تحویل میں لیا ہے جس میں مقدمہ درج کرانے والی سکینہ بھی شامل ہے،فیصل ایدھی۔ فوٹو: فائل

مجسٹریٹ کے حکم پر پولیس نے ان ساتوں لڑکیوں کو اپنی تحویل میں لیا ہے جس میں مقدمہ درج کرانے والی سکینہ بھی شامل ہے،فیصل ایدھی۔ فوٹو: فائل

کراچی: بوٹ بیسن پولیس نے عدالت کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں کلفٹن میں ایدھی وومن شیلٹر ہوم سے 7 نوعمر لڑکیوں کو اپنی تحویل میں لے لیتے ہوئے شیلٹر ہوم میں رہنے والی سکینہ نامی لڑکی کی مدعیت میں میصرہ نامی لڑکی کے قتل کا مقدمہ نمبر 38/2020 بجرم دفعہ 302 کے تحت شیلٹر ہوم میں رہنے والی مدیحہ کے خلاف درج کرلیا۔

مدعیہ سکینہ نے الزام عائد کیا ہے کہ مدیحہ باجی کے تشدد سے میصرہ نامی لڑکی ہلاک ہوئی تھی تاہم درج کی جانے والی ایف آئی آر میں میصرہ کے قتل کی تاریخ اور عمر درج نہیں کی گئی۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میصرہ کا انتقال سال 2017 دسمبر کے آخر میں ہوا تھا اور وہ بھی دیگر لڑکیوں کی طرح شیلٹر ہوم میں رہتی تھی تاہم بیماری کی وجہ سے چڑچڑی ہوگئی تھی اور اس کی دیگر لڑکیوں سے لڑائی جھگڑا رہتا تھا جبکہ اس کا انتقال بیماری کی وجہ سے ہوا تھا تاہم شیلٹر ہوم میں رہنے والی سیکنہ کے الزامات کا دفاع اور پولیس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائیگا۔

انھوں نے بتایا کہ شیلٹر ہوم میں 150 لڑکیاں رہتی ہیں اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 7 لڑکیوں نے یہ بیان دیا ہے کہ وہ یہاں رہنا نہیں چاہتیں جس پر مجسٹریٹ کے حکم پر پولیس نے ان ساتوں لڑکیوں کو اپنی تحویل میں لیا ہے جس میں مقدمہ درج کرانے والی سکینہ بھی شامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔