- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
نومبر میں ملک کی تاریخ کے بڑے بلدیاتی انتخابات ہونگے، ایکسپریس فورم
لاہور: نومبر میں ملکی تاریخ کے بڑے بلدیاتی انتخابات ہونگے، آرٹیکل 140اے کے تحت مقامی حکومتوں کو بااختیار بنایا جائے گا،30فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ کرسکیں گی، ایل ڈی اے، واسا، پی ایچ اے و دیگر محکمے ماتحت ہونگے۔
ان خیالات کااظہارمقررین نے ’’مقامی حکومتوں کا نظام اور حکومتی ترجیحات‘‘ کے موضوع پر ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا،جس کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
پارلیمانی سیکریٹری برائے لوکل باڈیز وکمیونٹی ڈیولپمنٹ پنجاب ملک احمد خان نے کہاکورونا نہ آتا تو ویلیج کونسل کے انتخابات اپریل میں ہوجاتے،مقامی حکومتوں کا ایسا نظام لایا جارہا ہے جو صحیح معنوں میں بااختیار اور عوامی مفاد میں ہوگا۔ خواتین کو بھی پیدائشی سرٹیفکیٹ و دیگر کاموں کیلئے دور جانا نہیں پڑے گا، لوکل کونسل کوفی کس کے حساب سے فنڈز ملیں گے جو عوامی فلاح پر خرچ کر سکے گی،متعلقہ ٹاؤن کمیٹی مقامی ترقیاتی کام کرسکے گی۔ وفاق کو چاہیے ایسی قانون سازی کرے کہ صوبوں کو بروقت بلدیاتی انتخابات کا پابند کیا جاسکے ،ترقیاتی فنڈزمقامی حکومتوں کے ذریعے خرچ کیے جائیں۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا، کسانوں ،مزدوروں،عورتوں اوراقلیتوں کی موثر آواز اور نمائندگی کیلئے مقامی حکومتوں کا نظام بہت ضروری ہے۔ دنیا انسانی حقوق کے حوالے سے بہت آگے جا چکی مگر ہم بہت پیچھے ہیں،2017 ء کے ایکٹ کے مطابق عام انتخابات میں خواتین کو 5 فیصد نمائندگی دینا ضروری تھا سول سائٹی کی جانب سے آواز اٹھانے پر پی ایل جی میں عمر کی حد 25 سے کم کرکے 21 برس کر دی گئی جبکہ دوسری سطح کی حکومت میں 25 برس برقرار ہے، اس پر نظر ثانی کی جائے۔
اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ پبلک پالیسی و گورننس ایف سی کالج یونیورسٹی ڈاکٹر امدادحسین نے کہا سیاسی نظام کی مضبوطی اور مقامی حکومتوں کا نظام صبر آزما کام ہے، یہ جلد ممکن نہیں، سماجی خدمات کاڈھانچہ ازسرنومنظم کرنا ہوگا۔ کراچی میں مقامی حکومت تھی مگر حال سب کے سامنے ہے، جائزہ لینا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔