- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
نومبر میں ملک کی تاریخ کے بڑے بلدیاتی انتخابات ہونگے، ایکسپریس فورم
لاہور: نومبر میں ملکی تاریخ کے بڑے بلدیاتی انتخابات ہونگے، آرٹیکل 140اے کے تحت مقامی حکومتوں کو بااختیار بنایا جائے گا،30فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ کرسکیں گی، ایل ڈی اے، واسا، پی ایچ اے و دیگر محکمے ماتحت ہونگے۔
ان خیالات کااظہارمقررین نے ’’مقامی حکومتوں کا نظام اور حکومتی ترجیحات‘‘ کے موضوع پر ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا،جس کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
پارلیمانی سیکریٹری برائے لوکل باڈیز وکمیونٹی ڈیولپمنٹ پنجاب ملک احمد خان نے کہاکورونا نہ آتا تو ویلیج کونسل کے انتخابات اپریل میں ہوجاتے،مقامی حکومتوں کا ایسا نظام لایا جارہا ہے جو صحیح معنوں میں بااختیار اور عوامی مفاد میں ہوگا۔ خواتین کو بھی پیدائشی سرٹیفکیٹ و دیگر کاموں کیلئے دور جانا نہیں پڑے گا، لوکل کونسل کوفی کس کے حساب سے فنڈز ملیں گے جو عوامی فلاح پر خرچ کر سکے گی،متعلقہ ٹاؤن کمیٹی مقامی ترقیاتی کام کرسکے گی۔ وفاق کو چاہیے ایسی قانون سازی کرے کہ صوبوں کو بروقت بلدیاتی انتخابات کا پابند کیا جاسکے ،ترقیاتی فنڈزمقامی حکومتوں کے ذریعے خرچ کیے جائیں۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا، کسانوں ،مزدوروں،عورتوں اوراقلیتوں کی موثر آواز اور نمائندگی کیلئے مقامی حکومتوں کا نظام بہت ضروری ہے۔ دنیا انسانی حقوق کے حوالے سے بہت آگے جا چکی مگر ہم بہت پیچھے ہیں،2017 ء کے ایکٹ کے مطابق عام انتخابات میں خواتین کو 5 فیصد نمائندگی دینا ضروری تھا سول سائٹی کی جانب سے آواز اٹھانے پر پی ایل جی میں عمر کی حد 25 سے کم کرکے 21 برس کر دی گئی جبکہ دوسری سطح کی حکومت میں 25 برس برقرار ہے، اس پر نظر ثانی کی جائے۔
اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ پبلک پالیسی و گورننس ایف سی کالج یونیورسٹی ڈاکٹر امدادحسین نے کہا سیاسی نظام کی مضبوطی اور مقامی حکومتوں کا نظام صبر آزما کام ہے، یہ جلد ممکن نہیں، سماجی خدمات کاڈھانچہ ازسرنومنظم کرنا ہوگا۔ کراچی میں مقامی حکومت تھی مگر حال سب کے سامنے ہے، جائزہ لینا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔