- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
- امریکی وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئے؛ جنگ بندی کیلیے پُرعزم
- دورہ انگلینڈ کیلیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کا اعلان، ندا ڈار کپتان برقرار
- توشہ خانہ تحقیقات؛ بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
- پی آئی اے کی نجکاری میں غیر ملکی کمپنیوں کی عدم دلچسپی
- سابق وزیراعظم کشمیر سردار تنویر پر سینٹورس مال پر قبضے کی کوشش کا مقدمہ درج
- بسوں کی نئی کھیپ کراچی پہنچ گئی، جلد نئے روٹس شروع کرنے کا اعلان
- چیمپئینز ٹرافی؛ آئی سی سی کے پچ کنسلٹنٹ 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے
- دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکا
- بلوچستان اسمبلی کے دو ارکان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری
- ٹی20 ورلڈکپ 2024؛ پاک بھارت ٹیمیں سیمی فائنل تک نہیں پہنچیں گی
- ڈی جی خان؛ جھنگی پولیس چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 7اہلکار زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ قومی ٹیم میں فرسٹ چوائس وکٹ کیپر کیلئے کانٹے کا مقابلہ
- ہم محنت کش جگ والوں سے!
- کراچی میں جمعہ سے گرمی کی لہر میں کمی متوقع
- کراچی؛ تیز رفتار کار ڈمپر سے جا ٹکرائی، نوجوان جاں بحق، 4 زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آسٹریلوی اسکواڈ کا اعلان! مچل مارش مقرر
- کینیڈا میں تحریک خالصتان کے زور پکڑنے پر مودی سرکار شدید عدم تحفظ کا شکار
- وزیراعظم نے غیر ضروری خریدی گئی گندم کی تحقیقات کرانے کی منظوری دیدی
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، مراد علی شاہ
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، وزیراعظم کی کراچی آمد پر مجھے بلایا گیا تو ضرور جاؤں گا ورنہ نہیں، بحریہ ٹاؤن کی زمینوں کے بدلے ملنے والی رقم سندھ حکومت کی ہے اور وہ ہی اسے خرچ کرے گی۔
یہ باتیں انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہیں۔ ان کے ہمراہ صوبائی وزرا ناصر حسین شاہ، سعید غنی، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب اور معاون خصوصی وقار مہدی بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں 802 ارب روپے کے منصوبے ہیں جو آغاز کے قریب ہیں، اس وقت ہم کراچی کے لیے کام کررہے ہیں، کے فور منصوبے میں وفاقی حکومت ہمارے ساتھ ہے، ہم وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، کراچی میں فراہمی آب کے مختلف منصوبوں کی لاگت 120 ارب روپے ہے، سمندر سے پانی ضلع جنوبی کو پہنچانے کے لیے اسکیم شروع کررہے ہیں، یہ منصوبے دو بنیادی مراحل طے کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پورے سندھ کو ایک نظر سے دیکھے، 2011ء میں سیلاب و بارشوں کے دوران صدر زرداری یوسف رضا گیلانی خود متاثرہ اضلاع میں گئے، لوگوں نے شکایت کہ اس وقت آصف زرداری تھے تو ہمارا ازالہ ہوا، لوگوں نے مجھے کہا اس وقت احساس تھا، چیئرمین این ڈی ایم اے سے بھی بات کی تھی، سندھ بھر میں لاکھوں لوگ بارشوں سے متاثر ہیں، ان لوگوں کی مدد کے لیے ہمیں تعاون کی اشد ضرورت ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ گورننس کا پہلا مقصد محصولات کی وصولی ہے، ایف بی آر کے بارے میں دوسال سے کہہ رہا ہوں، ایف بی آر نے اگر ٹارگٹ پورے کیے تو صوبوں کو شیئر کیوں پورا نہیں مل رہا؟ جب بھی وزیراعظم آئے ان کے سامنے مسائل اور منصوبے رکھیں گے۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں جو کچھ ہوگا آئین و قانون کے تحت ہوگا، ایڈمنسٹریٹرز کا تقرر سندھ کابینہ کو کرنا ہے، کراچی کے لیے مشاورت ہم سب سے کر رہے ہیں، ہمارے پاس اہل افراد کی کمی ہے، کراچی میں ایڈمنسٹریٹر کا فیصلہ سندھ حکومت کرے گی۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ احتجاج جمہوری حق ہے، قانون کو کوئی ہاتھ میں نہ لے، ایف آئی آر ادارہ کی شکایت پر درج ہوئی، وزیراعظم کراچی آنے کا پروگرام بتادیں، وزیراعظم مجھے بلائیں گے تو ضرور جاوں گا، میں خود پوچھتا ہوں کہ وزیراعظم کے لیے کہاں آوں؟ اگر وزیراعظم آئیں گے بتائیں گے تو ضرور لینے جاؤں گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے بارے میں ذاتی طور پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، امید ہے کہ حتمی فیصلے سے پہلےاعتماد میں لیا جائے تو بہترہوگا، ایسا تاثر دیا جائے گا کہ نہ جانے یہاں کیا ہوگیا، ہماری تجویز ہے کہ کراچی سمیت صوبے کی ترقی کے لیے ایڈوائزری کونسل بنائیں، ہر علاقے کی مشاورتی کونسل میں اس علاقے کے ماہر مقامی لوگ شامل ہوں گے، ایڈوائزری کونسل میں انجینئرز اور کاروباری طبقے سے لوگ ہوں گے۔
بحریہ ٹاؤن سے ملنے والے 460 ارب سندھ حکومت کے ہیں
انھوں نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کی زمینوں کے بدلے ملنے والی رقم سندھ کے لوگوں کا پیسہ ہے، ملیر کی یہ زمین سندھ حکومت کی ہے، چیف جسٹس نے خود کہا تھا کہ یہ پیسہ سندھ حکومت کا ہے، اس پیسے پر کوئی عدالتی اوورسائٹ کمیٹی بنادیں ہمیں اعتراض نہیں، یہ رقم نہ صرف سندھ میں خرچ ہوگی بلکہ خرچ بھی سندھ حکومت ہی کرے گی، اس پیسے سے متعلق کچھ باتیں سنی ہیں۔
یہ پڑھیں : سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بھنگ کی کاشت کی اجازت سے متعلق قانون کا علم نہیں، وفاقی حکومت کام کرے ہمیں اعتراض نہیں، اگر وفاقی حکومت صوبے میں کمپنیاں بناکر کام کرے تو اعتراض ہے، بلدیاتی الیکشن کے لیے کچھ رکاوٹیں ہیں۔
Sindh CM Syed Murad Ali Shah says the money M/s Bahrya is depositing in Supreme Court belongs to his govt……. pic.twitter.com/tsdzM51MTk
— CMHouseSindh (@SindhCMHouse) September 3, 2020
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ آئین میں لکھا ہے کہ حلقہ بندیاں مردم شماری کی بنیاد پر ہوں، ابھی تک مردم شماری کے حتمی نتائج کی منظوری نہیں ہوئی، بلدیاتی الیکشن 1998ء کی مردم شماری پر تو نہیں ہوسکتے، بلدیاتی الیکشن کے لیے مردم شماری نتائج کی منظوری دی جائے، ہم پابند ہیں کہ تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرکے بلدیاتی الیکشن کرائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔