- الفتح -II میزائل سسٹم پاکستان کے آرٹلری ڈویژنز میں شامل، کامیاب فلائٹ ٹیسٹ
- نجکاری کیلیے پیش کیے جانے والے 25 سرکاری اداروں کی فہرست قومی اسمبلی میں پیش
- عدلیہ میں مداخلت کا ثبوت ہے تو پیش کریں، ورنہ ابہام بڑھ رہا ہے، فیصل واوڈا
- حسن علی کو تیسرا ٹی20 کیوں کھلایا؟ بابر نے وجہ بتادی
- جھوٹی خبروں کیخلاف نیا قانون تیار ہے صحافیوں کو اعتراض ہے تو رجوع کریں، پنجاب حکومت
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت بڑھ گئی
- دبئی لیکس میں بھارتی سب سے آگے؛ مودی کے دوستوں کی جائیدادیں بھی نکل آئیں
- ورلڈکپ اسکواڈ کا اعلان کیوں نہیں ہوا؟ رمیز راجا سلیکشن کمیٹی پر برہم
- وزیراعلی پنجاب نے لاہور میں 36 ارب کے ترقیاتی کام روک دیے
- گورنر خیبرپختونخوا کے اپنی رہائشگاہ ’’کے پی کے ہاؤس‘‘ آنے پر پابندی
- حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی
- نقل مافیا اور آپریشن راہ راست
- یونیورسٹیاں پاکستان کا مستقبل ہیں، منظم طریقے سے تباہ کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
- پی ایس ایل سے آئی پی ایل کا ٹکراؤ؛ فرنچائزز نے مخالفت کردی
- حماس سے جھڑپوں، حزب اللہ کے راکٹ حملے میں اسرائیلی فوجی سمیت 2 ہلاک، 5 زخمی
- پی ایس ایل کا مذاق؛ بھارتیوں کے پیروں تلے زمین نکلنے لگی
- فلسطین کے حامی مظاہرین کا برطانیہ میں اسرائیلی ڈرون ساز فیکٹری کے باہر احتجاج
- تحریک انصاف کا 9 مئی مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ چیلنج کرنے کا فیصلہ
- اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی، انڈیکس 75 ہزار کی سطح عبور کرگیا
- سیکورٹی خدشات؛ اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور
جہاں حقوق نہیں مل رہے وہاں صوبے بننے چاہییں یہ آئینی مطالبہ ہے،ڈاکٹرخالد مقبول
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا ہے کہ جہاں جہاں حقوق نہیں مل رہے وہاں صوبوں کا مطالبہ ہے اور یہ آئینی مطالبہ ہے، 24ستمبر کو کراچی مارچ شہری سندھ کے حقوق کیلئے نکالا جا رہا ہے اور یہ حقوق کے حصول کیلئے جدو جہد کا نقطہ آغاز ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 24ستمبر کو کراچی مارچ شہری سندھ کے حقوق کیلئے نکالا جا رہا ہے اور یہ حقوق کے حصول کیلئے جدہ جہد کا نقطہ آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہری سندھ کے ساتھ ہونے والی زیادتی اور حق تلفی کی ایک طویل تاریخ ہے گزشتہ50سالوں سے صوبے میں نافذ کوٹہ سسٹم جس کے تحت شہری سندھ کو 40فیصد حصہ ملنا تھا لیکن 4فیصد بھی نہ مل سکا۔
شہری سندھ کے کوٹے کی ملازمتیں 90فیصد جعلی ڈومیسائل پر دی گئیں۔ دنیا کا بڑا میٹرو پولیٹن سٹی دیہات بن چکا ہے۔ نسل پرستی اور تعصب کی انتہا یہ ہے کہ کراچی،حیدر آباد،میر پور خاص اور نواب شاہ سمیت پورے سندھ میں اس متعصب حکومت کو ایک اردو بولنے والا ایڈمنسٹریٹر نہیں مل سکا۔
انہوں نے کہا کہ شہری سندھ کے حقوق کیلئے نکالی جانے والی کراچی مارچ صرف شہری سندھ کیلئے نہیں بلکہ جہاں بھی حقوق نہیں دئے جا رہے ہیں ان سب کے لیے ہیں۔ جہاں جہاں حقوق نہیں مل رہے وہاں صوبوں کا مطالبہ ہے۔ صوبے بننے چاہئے یہ آئینی مطالبہ ہے۔
یہ کراچی مارچ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد صنعت کار،تاجروں اور طلبہ و طالبات کے حقوق کیلئے ہے اور سب کو نکلنا ہوگا۔ تمام زبانیں بولنے والے والوں کو بھی کراچی مارچ میں شرکت میں دعوت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس شہر کا مینڈیٹ جیسا بھی ہے اسکا بڑا حصہ پی ٹی آئی کے پاس ہے اور11سو ارب روپے بھی وفاق نے دینے کا وعدہ کیا ہے جو خیرات سمجھ کر نہیں دیا بلکہ ہمارے حق میں سے تھوڑا سا حصہ ہے۔وفاق کی جانب سے دی گئی امداد ملنے کی امید ہے یقین نہیں ہے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔