- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
- ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران دو دہشت گرد ہلاک
- موٹروے پولیس اہلکار کی بکری لے جانے کی ویڈیو وائرل، معاملہ حل ہوگیا
- بھارت؛ اترپردیش میں ٹاپ کرنے والی طالبہ شکل و صورت پر ٹرولنگ کا شکار
- نند کی شادی پر انگوٹھی اور ٹی وی دینے پر بیوی نے شوہر کو قتل کروادیا
- وزیراعظم شہباز شریف نے اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کردیا
- باجوڑ میں برساتی نالے میں پھنسنے والی خاتون کے ہاں 4 بچوں کی پیدائش
- جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ عدم مساوات ہے، وزیراعظم
گوجرانوالہ جلسہ، اپوزیشن بیانیے کی پذیرائی، حکومت کو دھچکا
لاہور: مستقبل کی لیڈر شپ مریم نواز اور بلاول بھٹو کو جی ٹی روڈ کے اہم مرکز گوجرانوالہ میں بڑی سیاسی پذیرائی ملی جب کہ دونوں سیاسی رہنماؤں نے پہلی بار گوجرانوالہ میں بڑے مشترکہ جلسے سے خطاب کیا۔
بینظیر بھٹو کے بعد پیپلزپارٹی کے کسی سر براہ نے 22 سال بعد گوجرنوالہ میں جلسہ عام سے خطاب کیا ، 1998 میں آخری بار بے نظیر بھٹو نے پاکستان عوامی اتحاد کے پلیٹ فارم پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کیخلاف شیرانوالہ باغ جلسے سے خطاب کیا تھا، اس جلسے میں نعرہ گو نواز گو تھا اور اب پی ڈی ایم کے جلسے میں گو عمران گو کا نعرہ لگ رہا ہے۔
ان جلسوں میں مماثلت یہ ہے کہ دونوں جلسے اتحاد کے پلیٹ فارم پر ہوئے، عوامی اتحاد کے جلسے میں ڈاکٹر طاہر القادری اتحاد کے سر براہ تھے جبکہ اب مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم اتحاد کے سر براہ ہیں، پی ڈی ایم کے جلسے میں مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے بھر پور تیاری کی اور اتحاد کی تمام جماعتوں میں ہم آہنگی نظر آئی جبکہ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے بھی میچورٹی دکھائی اور ایک دوسرے میں مکس ہوگئے۔
تینوں جماعتوں کے جھنڈے نمایاں تھے، جی ٹی روڈ پر سیاست کی ایک تاریخ ہے اور پاکستان کی قومی سیاست اور تحریکوں میں اس علاقے کا ہمیشہ بڑا فیصلہ کن رول رہا ہے، عدلیہ بحالی تحریک بھی گوجرانوالہ پہنچ کر کامیاب ہوگئی تھی۔
وزیراعظم عمران خاں بھی دھرنے کیلئے اسی روٹ سے اسلام آباد گئے، بے نظیر بھٹو نے بھی جی ٹی روڈ پر ریلیاں نکالیں، بلاول بھٹو کو گوجرانوالہ جلسے میں شرکت کیلئے اسلام آباد یا لاہور سے ریلی کی قیادت کی تجویز دی گئی لیکن انہوں نے لالہ موسیٰ سے ریلی کی قیادت کرنیکا فیصلہ کیا اور ان کا یہ فیصلہ درست ثابت ہوا، بلاول بھٹو نے وزیر آباد میں اپنی تقریر کے دوران مستقبل میں قومی حکومت کا اشارہ بھی دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔