- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
- امریکا میں ملزم کی پولیس پر فائرنگ؛ 4 افسران ہلاک اور 4 زخمی
- مریم نواز کا صوبے میں شادی کی تقریبات میں ون ڈش پرسختی سے عملدرآمد کا حکم
- اسرائیل مخالف مظاہرہ؛امریکی پولیس نے خواتین کا زبردستی اسکارف اتار دیا
- غذاؤں کا انتخاب دماغ کی صحت پر اثرات سے تعلق رکھتا ہے، تحقیق
- گھریلو اشیاء میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے متعلق خوفناک انکشاف
- اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 592.49 پوائنٹس کی کمی
- بلوچستان میں ٹرانسپورٹرز کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
- جامعہ کراچی میں فلسطین اور امریکی طلبہ سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج
- ایل پی جی کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کمی
- برطانیہ میں تلوار بردار شخص کا راہگیروں اور پولیس افسران پر حملہ
- معاشی شرح نمو میں بہتری آئی، مہنگائی کم ہوگی، وزارت خزانہ کا دعویٰ
- امریکا میں خالصتان رہنما کو قتل کرانے کی منظوری ’را‘ کے سربراہ نے دی؛ واشنگٹن پوسٹ
- خیبر پختون خوا میں درسی کتابوں کے دوبارہ استعمال کی پالیسی کامیاب قرار
- کراچی میں شہری سے 2 کروڑ روپے بھتہ مانگنے والا ملزم گرفتار
زخم بھرنے کے عمل پر نظر رکھنے والی ’سینسرپٹی‘
ٹیکساس: ناسور، پیر کے السر اور ذیابیطس کے زخم بھرنے میں بہت وقت لیتے ہیں۔ بار بار پٹی کھولنے سے زخم مزید خراب بھی ہوسکتا ہے۔ اب ماہرین نے ایک سینسر والی پٹی تیار کی ہے جو زخم بھرنے کا مکمل جائزہ لیتی ہے اور ساتھ ہی جسمانی امنیاتی نظام کی خبربھی دیتی ہے۔
اسکولٹیک اور یونیورسٹی آف ٹیکساس کے ماہرین نے اس سینسر کی تفصیل ایک تحقیقی جریدے میں پیش کی ہیں۔ زیابیطس اور پریشر والے السر بہت مشکل سے ٹھیک ہوتے ہیں۔ عام طور پر بار بار بینڈیج کھول کر انہیں دیکھنا ہوتا ہے لیکن یہ عمل خود زخم کو مزید بڑھا بھی سکتا ہے۔ پھر مریضوں کو بار بار ہسپتال کے چکر بھی لگانے پڑتے ہیں۔
لیکن ایسے زخموں کو محض دیکھنے سے ہی کام نہیں بنتا بلکہ کئی مرتبہ زخم کا ٹکڑا بایوپسی کے لیے بھی تجربہ گاہوں میں بھجوایا جاتا ہے۔
اسمارٹ بینڈیج
روس اور امریکہ کی ٹیموں نے ایک کم خرچ اور سادہ سینسر بنایا ہے جو انسانی آزمائش کے لیے بالکل تیار ہے۔ یہ سینسر الیکٹرواینالیٹکل (برقی تجزیاتی) اصول پر کام کرتا ہے۔ اس میں نہایت پیچیدہ حیاتیاتی مائعات ڈالے گئے ہیں جو انسانی مزاج اور جسم کے اندرونی عمل کی طرح کام کرتے ہیں۔
ابتدائی آزمائش کے بعد ماہرین نے ایک لچکدار بینادی مٹیریئل یعنی سبسٹریٹ پر کاربن سے بنی الٹرمائیکروالیکٹروڈز کی قطاریں لگائیں جنہیں ’سی یو اے‘ کا نام دیا گیا ہے۔ پھر ایک تدبیر سے انہیں پولی ایتھائلین ٹیرفتھلیٹ (پی ای ٹی) سے بنی ایک پٹی پر رکھا گیا۔
اب عین زخم جیسے ماحول میں اس ایجاد کو آزمایا گیا تو زخم بگڑنے میں اہم کردار ادا کرنے والے تین اہم اجزا کو سینسر نے شناخت کرلیا اور بتادیا کہ زخم اب بھی خراب ہے یا مزید بگڑسکتا ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ اسے حقیقی مریضوں کے زخم یا ناسور کی کیفیت معلوم کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد کسی زخم میں حقیقی وقت (ریئل ٹائم) میں ہونے والی تبدیلیوں کے لیے استعمال کیا گیا۔
یہ ہلکا پھلکا سینسر اس معیار بھی پورا اترا یعنی انسانوں پر لگانے کے روشن امکانات پیدا ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔