- یوم تکبیر پاکستان کے جوہری تجربات کی تاریخی کامیابی کی یاد دلاتا ہے، مسلح افواج
- پاکستان کی رفح میں پناہ گزینوں کے کیمپ پر اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت
- تیسرے بچے کی پیدائش؛ جوز بٹلر پاکستان کیخلاف تیسرا ٹی ٹوئنٹی نہیں کھیلیں گے
- کراچی میں بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ سے شہری بلبلا اٹھے، مختلف علاقوں میں احتجاج
- ججز کیخلاف شکایات کے جلد فیصلوں کیلئے چیف جسٹس کو خط ارسال
- نیب آرڈیننس کی نئی ترمیم منظور، ریمانڈ کی مدت 14 دن سے بڑھا کر 40 روز کردی گئی
- رواں سال یوم عرفہ کا خطبہ ڈاکٹر ماہر بن حمد المعقیلی دیں گے
- مارگلہ کی پہاڑیوں پر لگنے والی آگ کئی گھنٹوں بعد بھی مکمل نہ بجھ سکی
- بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اچانک بجلی منقطع، ایوان اندھیرے میں ڈوب گیا
- پاکستان ریلوے میں ساڑھے 12 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
- کھلے سمندر میں کارروائی کے دوران 10 ارب روپے کی آئس پکڑی گئی
- رفح کراسنگ پر مصری اور اسرائیلی فوج آمنے سامنے؛ خونی جھڑپ
- پاپوا نیو گنی؛ لینڈ سلائیڈنگ میں 2 ہزار سے زائد افراد زندہ دب گئے
- امریکا پاکستان کے معاشی مستقبل کیلئے مضبوط پارٹنر ہے، ڈونلڈ بلوم
- رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں بجٹ کا 64 فیصد قرضوں کی ادائیگی پر خرچ
- اللہ تعالیٰ بانی پی ٹی آئی کو مجیب الرحمان جیسے انجام سے بچائے، راناثناء اللہ
- فرانس،اسپین اور اٹلی سمیت متعدد ممالک کی اسرائیل کے رفح پر حملے کی مذمت
- وزیراعظم کا آج یوم تکبیر پر عام تعطیل کا اعلان
- دوبارہ لڑکی پیدا کیوں کی؟ شوہر، سسر اور دیور کا خاتون پر بدترین تشدد
- اپوزیشن لیڈر کی قبائل عمائدین کو معاوضہ نہ ملنے کا مسئلہ اسمبلی میں اٹھانے کی یقین دہانی
2020-21 : ٹیلی کام سیکٹر حکومتی توجہ کا منتظر رہا
اسلام آباد: 2020 کا سال نہ صرف کورونا بلکہ اس لحاظ سے بھی تباہ کُن ثابت ہوا کہ ہم وہ آسان اقدامات بھی نہ کرسکے جن سے معیشت یا کم از کم ٹیلی کمیونی کیشن کو استحکام ملتا۔
خطے کی دیگر اقوام نے اس وبا کے زمانے میں وہ اقدامات کیے جن سے ان ممالک میں ٹیلی کمیونی کیشن کا شعبہ مستحکم ہوا اور اس کے نتیجے میں ان کی معشیتوں کو سہاراملا۔ کورونا کی وبا نے یہ بالکل واضح کردیا ہے کہ اگر کوئی چیز وبا سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے تو وہ ٹیلی کوم ہے۔
وبا کے دوران بہت سے ممالک نے ٹیلی کوم سیکٹر کو آسانیاں اور سہولتیں فراہم کیں۔ کورونا کے خلاف پاکستانی حکمت عملی کو دنیا نے سراہا مگر ٹیلی کوم کے معاملے میں ہم اپنے تمام ہمسایوں ( علاوہ افغانستان) سے پیچھے رہے۔ گذشتہ سال کے دوران اسپیکٹرم کی تجدید کا تنازع حل کرنے میں ناکامی اور دیگرعدالتی مقدمات کے باعث ٹیلی کوم سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری نہ ہوسکی۔ دوسری جانب مقدمات کے تصفیے کے لیے ٹیلی کوم ایکٹ کے تحت ٹیلی کوم ٹریبیونل کا قیام بھی عمل میں لایا نہ جاسکا۔ اسی طرح رائٹ آف وے ( RoW ) کے معاملے پر بھی پیش رفت نہ ہوسکی۔
تاہم اس سال پہلا ’ اسپیکٹرم روڈمیپ‘ تشکیل دیا گیا جو اس شعبے میں سرمایہ کاری آسان بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔ جون 2020ء میں وفاقی کابینہ نے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی منظور کی۔ تاہم حیران کن طور پر پالیسی میں ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس کی چھوٹ شامل نہیں تھی۔ اس پر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ نے دسمبر میں نظرثانی کی، تاہم ابھی تک اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔ تاہم آئندہ سال میں ٹیلی کوم سیکٹر کے مندرجہ بالا مسائل حل ہونے سے اس شعبے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔