- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- گونگا بچہ کیوں پیدا کیا؛ طعنوں پر ماں نے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
- عوامی مقامات پر لگے چارجنگ اسٹیشنز سے ہوشیار رہیں
- روزمرہ معمولات میں تنہائی کے چند لمحات ذہنی صحت کیلئے ضروری
- برازیلین سپرمین کی سوشل میڈیا پر دھوم
- سعودی ریسٹورینٹ میں کھانا کھانے سے ایک شخص ہلاک؛ 95 کی حالت غیر
- وقاص اکرم کی چیئرمین پی اے سی نامزدگی پر شیر افضل مروت برہم
- گندم اسکینڈل پر انکوائری کب کرنی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب پراسیکیوٹر سے استفسار
- ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں؛ فاروق عبداللہ
- جماعت اسلامی کا احتجاجی مظاہرہ، تعلیمی اداروں میں مقابلہ موسیقی منسوخی کا مطالبہ
- مئی اور جون میں ہیٹ ویو کا الرٹ؛ جنوبی پنجاب اور سندھ متاثر ہونگے
- سوات : 13 سالہ بچی سے نکاح کرنے والا 70 سالہ شخص، نکاح خواں اور گواہ زیر حراست
- امریکا نے پہلی بار اسرائیل کو گولہ بارود کی فراہمی روک دی
- فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوتا تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،چیف جسٹس
2020-21 : ٹیلی کام سیکٹر حکومتی توجہ کا منتظر رہا
اسلام آباد: 2020 کا سال نہ صرف کورونا بلکہ اس لحاظ سے بھی تباہ کُن ثابت ہوا کہ ہم وہ آسان اقدامات بھی نہ کرسکے جن سے معیشت یا کم از کم ٹیلی کمیونی کیشن کو استحکام ملتا۔
خطے کی دیگر اقوام نے اس وبا کے زمانے میں وہ اقدامات کیے جن سے ان ممالک میں ٹیلی کمیونی کیشن کا شعبہ مستحکم ہوا اور اس کے نتیجے میں ان کی معشیتوں کو سہاراملا۔ کورونا کی وبا نے یہ بالکل واضح کردیا ہے کہ اگر کوئی چیز وبا سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے تو وہ ٹیلی کوم ہے۔
وبا کے دوران بہت سے ممالک نے ٹیلی کوم سیکٹر کو آسانیاں اور سہولتیں فراہم کیں۔ کورونا کے خلاف پاکستانی حکمت عملی کو دنیا نے سراہا مگر ٹیلی کوم کے معاملے میں ہم اپنے تمام ہمسایوں ( علاوہ افغانستان) سے پیچھے رہے۔ گذشتہ سال کے دوران اسپیکٹرم کی تجدید کا تنازع حل کرنے میں ناکامی اور دیگرعدالتی مقدمات کے باعث ٹیلی کوم سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری نہ ہوسکی۔ دوسری جانب مقدمات کے تصفیے کے لیے ٹیلی کوم ایکٹ کے تحت ٹیلی کوم ٹریبیونل کا قیام بھی عمل میں لایا نہ جاسکا۔ اسی طرح رائٹ آف وے ( RoW ) کے معاملے پر بھی پیش رفت نہ ہوسکی۔
تاہم اس سال پہلا ’ اسپیکٹرم روڈمیپ‘ تشکیل دیا گیا جو اس شعبے میں سرمایہ کاری آسان بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔ جون 2020ء میں وفاقی کابینہ نے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی منظور کی۔ تاہم حیران کن طور پر پالیسی میں ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس کی چھوٹ شامل نہیں تھی۔ اس پر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ نے دسمبر میں نظرثانی کی، تاہم ابھی تک اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔ تاہم آئندہ سال میں ٹیلی کوم سیکٹر کے مندرجہ بالا مسائل حل ہونے سے اس شعبے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔