- پاک بھارت ٹاکرا؛ ڈراپ اِن پچز کیوں؟ ہربھجن نے تنقید کے نشتر چلادئیے
- اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری سے 5 اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
- بجلی صارفین پر 310 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آئی سی سی نے بھارت کو پہلے ہی سیمی فائنل سلاٹ الاٹ کردی
- اسپتال مالک کے اغوا برائے تاوان میں ملوث 3 سابق سرکاری ملازم گرفتار
- عمران خان نیب ترامیم کیس میں وڈیو لنک پر سپریم کورٹ میں پیش
- لکی مروت؛ خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے والے محکمہ تعلیم کے اہلکار سمیت 2 گرفتار
- اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کیخلاف درخواست خارج
- جج بننے کے لیے دہری شہریت کی ممانعت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- جمہوریت ہی دے دو
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاک بھارت مقابلے کی میزبانی کرنے والا اسٹیڈیم تیار
- اینٹوں اور سمنٹ کا ماحول دوست متبادل
- انڈونیشیا میں 3 ٹانگوں والے جڑواں بچوں کی پیدائش
- دار چینی، فلو سے لیکر کینسر تک متعدد بیماریوں میں مفید
- اقوام متحدہ کی قرارداد مسترد کرتےہیں، دہشتگرد ریاست قائم نہیں ہونے دیں گے، اسرائیلی وزیراعظم
- عدلیہ میں مداخلت کا ثبوت ہے تو پیش کریں، فیصل واوڈا
- پاکستان کی غزہ کے لیے 350 ٹن امداد کی ساتویں کھیپ مصر پہنچ گئی
- حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی
- کنٹینرز کی کلیئرنس نہ ہونے پر کراچی ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں کا ہڑتال کا اعلان
- سلوواکیہ کے وزیراعظم قاتلانہ حملے میں شدید زخمی
کوہستان سیلابی ریلے میں 5 افراد کی ہلاکت، وزیراعلیٰ نے تحقیقات کا حکم دیدیا
پشاور: لوئر کوہستان کے سیلابی ریلے میں پانچ افراد کی ہلاکت کے معاملے پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
جاں بحق ہونے والے پانچ افراد چار روز قبل ثناگئی دبیر لوئر کوہستان میں کئی گھنٹوں تک پھنسے رہے اور مدد نہ ملنے کے باعث سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔
وزیراعلیٰ نے 7 دنوں میں واقعے کی تحقیقات کرتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تحقیقات کے لیے تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایک ریٹائرڈ جج، ریٹائرڈ بیوروکریٹ اورایک ریٹائرڈ پولیس افسر شامل ہوگا۔
وزیراعلیٰ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ مذکورہ 5 افراد کو ریسکیو کرنے میں غفلت کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ مذکورہ 5 افراد کئی گھنٹوں تک دبیر لوئر کوہستان میں دریا بیچ پھنسے رہنے اور امداد نہ پہنچنے کے باعث سیلابی ریلے کی نذر ہوگئے تھے۔ 26 اگست کو پیش آنے والے مذکورہ واقع کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مسلسل حکومت اور حکومتی اداروں پر تنقید کا سلسلہ جاری تھا جس کے باعث چار دنوں بعد واقع کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔