- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- ملکی معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
- سرجری سے انکاری معمر افراد کیلئے انتباہ
- صوتی آلودگی کے پرندوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات
کوہستان سیلابی ریلے میں 5 افراد کی ہلاکت، وزیراعلیٰ نے تحقیقات کا حکم دیدیا
پشاور: لوئر کوہستان کے سیلابی ریلے میں پانچ افراد کی ہلاکت کے معاملے پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
جاں بحق ہونے والے پانچ افراد چار روز قبل ثناگئی دبیر لوئر کوہستان میں کئی گھنٹوں تک پھنسے رہے اور مدد نہ ملنے کے باعث سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔
وزیراعلیٰ نے 7 دنوں میں واقعے کی تحقیقات کرتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تحقیقات کے لیے تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایک ریٹائرڈ جج، ریٹائرڈ بیوروکریٹ اورایک ریٹائرڈ پولیس افسر شامل ہوگا۔
وزیراعلیٰ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ مذکورہ 5 افراد کو ریسکیو کرنے میں غفلت کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ مذکورہ 5 افراد کئی گھنٹوں تک دبیر لوئر کوہستان میں دریا بیچ پھنسے رہنے اور امداد نہ پہنچنے کے باعث سیلابی ریلے کی نذر ہوگئے تھے۔ 26 اگست کو پیش آنے والے مذکورہ واقع کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مسلسل حکومت اور حکومتی اداروں پر تنقید کا سلسلہ جاری تھا جس کے باعث چار دنوں بعد واقع کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔