- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- فلسطینی نسل کشی ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی؛ عالمی عدالت میں سماعت
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- مسائل کے حل کے لیے کراچی کے لوگوں کو آواز اٹھانا پڑے گی، گورنر سندھ
- موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات: تیسرے سال بھی آم کی پیداوار میں نمایاں کمی
- روسی صدر 6 ماہ میں دوسری بار چین کے دورے پر پہنچ گئے
سیلاب سے متعلق آئی ایم ایف سے آج مذاکرات ہوں گے، وفاقی وزیر خزانہ
اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سیلاب پر عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے آج شام بات کرنے کا کہا اور بتایا کہ تین ماہ کے امپورٹ بل کے ذخائر نہ ہوں تو عالمی ادارے قرض نہیں دیتا۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ملکی معاشی صورتحال پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ حکومتی سبسڈی سے غریب کو کم امیر کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے اسی لیے انکم ٹیکس 38 فیصد بڑھ رہا ہے لیکن سیلز ٹیکس نہیں بڑھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے نجی بنکوں سے 15 فیصد پر قرض لیا ہے کیوں کہ تین ماہ کے امپورٹ بل کے ذخائر نہ ہوں تو عالمی ادارے قرض نہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال 21 ارب ڈالرز قرض ادائیگیاں کرنی ہیں اور رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 36 ارب ڈالر کی ضرورت تھی جب کہ 12 ارب ڈالر سے زائد کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ گروتھ لانا مشکل نہیں ہے لیکن مستحکم گروتھ ہونی چاہیے اور جب ہم ملک میں آئے تو اندازہ نہیں تھا کہ مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جی ٹوئنٹی ممالک نے مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر کے قرض موخر کیے، انہوں نے بتایا کہ جو سبسڈی ہم دے رہے تھے اس سے امیر آدمی کو فائدہ ہورہا تھا اور غریب آدمی کم فائدہ اٹھا رہا تھا جبکہ فرٹیلائزر سیکٹر کو بہت زیادہ سبسڈی مل رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سیلاب متاثرین کیلئے 70 ارب روپے دئیے گئے ہیں اور وزیراعظم کی ہدایت پر 10.2 ارب روپے کے تین لاکھ ٹینٹ خریدے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث بیرونی ذرائع سے قرض لینا پڑتا ہے، گزشتہ مالی سال 80 ارب ڈالر کی درآمد ات اور 30 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں۔
مفتاح اسماعیل نے سیمینار سے خظاب میں مزید بتایا کہ دس سے بارہ لاکھ اوورسیز پاکستانی 39 ارب ڈالر کی ترسیلات بھیجتے ہیں اور دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن برآمدات ہماری کم ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔