- اڈیالہ میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
سیلاب سے متعلق آئی ایم ایف سے آج مذاکرات ہوں گے، وفاقی وزیر خزانہ
اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سیلاب پر عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے آج شام بات کرنے کا کہا اور بتایا کہ تین ماہ کے امپورٹ بل کے ذخائر نہ ہوں تو عالمی ادارے قرض نہیں دیتا۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ملکی معاشی صورتحال پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ حکومتی سبسڈی سے غریب کو کم امیر کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے اسی لیے انکم ٹیکس 38 فیصد بڑھ رہا ہے لیکن سیلز ٹیکس نہیں بڑھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے نجی بنکوں سے 15 فیصد پر قرض لیا ہے کیوں کہ تین ماہ کے امپورٹ بل کے ذخائر نہ ہوں تو عالمی ادارے قرض نہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال 21 ارب ڈالرز قرض ادائیگیاں کرنی ہیں اور رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 36 ارب ڈالر کی ضرورت تھی جب کہ 12 ارب ڈالر سے زائد کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ گروتھ لانا مشکل نہیں ہے لیکن مستحکم گروتھ ہونی چاہیے اور جب ہم ملک میں آئے تو اندازہ نہیں تھا کہ مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جی ٹوئنٹی ممالک نے مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر کے قرض موخر کیے، انہوں نے بتایا کہ جو سبسڈی ہم دے رہے تھے اس سے امیر آدمی کو فائدہ ہورہا تھا اور غریب آدمی کم فائدہ اٹھا رہا تھا جبکہ فرٹیلائزر سیکٹر کو بہت زیادہ سبسڈی مل رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سیلاب متاثرین کیلئے 70 ارب روپے دئیے گئے ہیں اور وزیراعظم کی ہدایت پر 10.2 ارب روپے کے تین لاکھ ٹینٹ خریدے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث بیرونی ذرائع سے قرض لینا پڑتا ہے، گزشتہ مالی سال 80 ارب ڈالر کی درآمد ات اور 30 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں۔
مفتاح اسماعیل نے سیمینار سے خظاب میں مزید بتایا کہ دس سے بارہ لاکھ اوورسیز پاکستانی 39 ارب ڈالر کی ترسیلات بھیجتے ہیں اور دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن برآمدات ہماری کم ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔