- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کرکٹر نے حارث رؤف کو اپنے اسکواڈ سے باہر کردیا
- مسلسل ویپنگ کرنے والوں میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف
- یہ پھول آن لائن خریدنے سے ہوشیار رہیں!
- موسمیاتی تغیر کے خلاف پودوں کو بہتر بنانے کی کوششیں
- سنیما اور ہمارا لڑکپن
- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
- سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، اسکول بند
- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
تقرریوں کی اجازت کا خط واپس نہیں لیا تو سندھ جامعات بند کرسکتے ہیں، فپواسا
کراچی: فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) سندھ چیپٹر کے صدر پروفیسر شاہ علی القدر نے کہا ہے کہ جامعات میں گریڈ 1 سے 22 تک کی تقرری کی اجازت کا خط فوری طور پر واپس نہیں ہوا تو فپواسا کے پلیٹ فارم سے سندھ کی تمام جامعات کو بند کرسکتی ہیں۔
جامعہ کراچی میں ملازمین اور آفیسر ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پروفیسر شاہ علی القدر نے کہا کہ اب وزیر اعلیٰ سندھ کے مقرر کردہ وائس چانسلرز کو خاکروب سے لے کر اوپر گریڈ تک کی تقرری کی اجازت کے لیے گریڈ 20 کے افسر مرید راہیمو کو خط لکھنا ہوگا، سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو شاید یہ معلوم نہیں کہ وزیر اعلیٰ کو وائس چانسلر مقرر کرنے کا اختیار اور وائس چانسلر کو ملازمین کے تقرر کا اختیار سندھ اسمبلی نے دیا ہے۔
مرید راہیمو صاحب پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کو سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں بدل دینا چاہتے ہیں جہاں اب لوگ اپنے بچوں کو بھیجنا پسند نہیں کرتے اور آج کی یہ پریس کانفرنس یونیورسٹی بچاؤ مہم کا حصہ ہے، اس سے قبل بھی سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو فروری میں زبردستی اساتذہ کا سلیکشن بورڈ ملتوی کروا چکے ہیں جس کے بعد ہم نے 14 روز تک تدریسی بائیکاٹ کیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹیز کو چند ماہ سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہمیں ہدایات دی جا رہی ہیں، سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ان اختیارات کو استعمال کر رہے ہیں جو آئین و قانون کی رو سے یونیورسٹیز کے پاس ہیں۔
انھوں نے وائس چانسلر جامعہ کراچی سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر سینڈیکیٹ کا اجلاس بلاکر اس معاملے پر بات کی جائے، سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سینڈیکیٹ کے محض ایک رکن ہیں لیکن اس طرح کا کوئی خط ناقابل قبول ہے۔
پروفیسر شاہ علی نے وزیر اعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ خط آپ کی مرضی سے جاری ہوا ہے تو اسے واپس لیں اور اگر آپ سے اس کی اجازت نہیں لی گئی تو سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو فوری طور پر تبدیل کیا جائے، جامعات کو ان کے آئینی اداروں کے ذریعے چلنے دیا جائے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ خود ان ہی جامعات کے فارغ التحصیل ہیں۔
علاوہ ازیں انھوں نے جامعات کی مالی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فیڈرل گورنمنٹ تنخواہیں بڑھا دیتی ہے لیکن فنڈ نہیں دیتی، بیشتر جامعات میں 10 تاریخ تک تنخواہیں نہیں ملتی اور جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف کلینیکل سائیکولوجی اور اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر میں تنخواہ دینے کے لیے رقم نہیں ہے، ہم وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جامعات کا فنڈ دگنا کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔