- وزیراعظم نے گندم درآمد کرنے کا نوٹس لے لیا، تحقیقات کا حکم
- پی ایس ایل کی لیگ کمشنر لیگ کمشنر نائلہ بھٹی بھی مستعفی ہوگئیں
- پولیس اہلکاروں کے ٹارگٹ کلر کے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات
- آڈیو لیکس کیس؛ آئی بی کی بینچ پر اعتراض واپس لینے کی درخواست خارج
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی مضبوط بیٹنگ لائن اَپ ہے؟ وان نے بتادیا
- اسحاق ڈار کی نائب وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست پر دلائل طلب
- سندھ ہائیکورٹ کا تھانوں کی زمین پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف فوری کارروائی کا حکم
- انتخابی فائدے کیلیے مودی مسلم دشمنی میں زہرآلود تقاریر کررہے ہیں، عالمی میڈیا
- سرحدی کشیدگی؛ ایران کا افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ
- اے ڈی بی اور ملکی اداروں کا معاشی کارکردگی پراطمینان کا اظہار
- کراچی:غیرقانونی تعمیرات کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کاحکم
- سندھ کابینہ، گاڑیوں کی پریمیم نمبر پلیٹس متعارف کرانیکا فیصلہ
- لاہور؛ نوبیاہتا دلہن کی فلیٹ سے پھندا لگی لاش برآمد
- لائیک، شیئر اور فالوورز برائے فروخت
- آئی ایم ایف مشن کی آمد سے قبل بجٹ اہداف مکمل کرنے کا فیصلہ
- تجارتی خسارے میں 17 فیصد کمی، برآمدات 9.10 فیصد بڑھیں
- پاکستان کا پہلا قمری خلائی مشن آج چین سے لانچ ہوگا
- میگا ایونٹ سے قبل پاکستانی بالنگ لائن کی تعریفیں ہونے لگیں
- مکارم اخلاق
- مستحکم ازدواجی زندگی مگر کیسے۔۔۔۔۔!
بطور وزیراعلی کئے گئے فیصلوں سے خاندانی کاروبار کو نقصان ہوا،وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بطور وزیراعلی پنجاب ایسے فیصلے کئے جس سے خاندانی کاروبار کو نقصان پہنچا۔
وزیراعظم شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں لاہور کی اسپشل کورٹ میں پیش ہوئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ 20 سال پنجاب کا وزیراعلی رہا۔ میرے خلاف منی لانڈرنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بطور وزیراعلی ایسے فیصلے کئے جن سے خاندانی کاروبار کو نقصان پہنچا۔ سفارش کے باوجود شوگر ملز کو سبسڈی دینے سے انکار کیا اور کہا کہ یہ پنجاب کے عوام کا پیسہ ہے۔ مشکل ترین حالات میں مجھے اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔پارٹی قائد نے سیاست کو داؤ پر لگا کر ریاست کو بچانے کی ذمہ داری دی۔ پیڑول کی قیمت اوپرجارہی ہے ملک میں سیلاب ہے۔ ہمارے لئے ایک ایک ڈالر قیمتی ہے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ چینی کی ایکسپورٹ سے انکار کیا کیونکہ چینی کی قیمت بڑھی تو عوام مجھے معاف نہیں کریں گے۔ زرمبادلہ آنا کسے اچھا نہیں لگتا تاہم چینی مہنگی کرکے عوام پربوجھ نہیں ڈال سکتا۔ عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کی درخواست پر انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی۔
وزیراعظم کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ جب ایف آئی آر درج ہوئی تب شہباز شریف جیل میں تھے۔ ایف آئی آر میں یہ ملازمین نے یہ نہیں کہا کہ یہ اکاؤنٹس شہباز شریف کے کہنے پرکھلے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ چار ارب روپے کی چینی کی فروخت چھپائی گئی۔ دیکھنا ہے کہ کیا ایف آئی اے کو کارروائی کا اختیار ہے؟ اس میں ایف بی آر یا انکم ٹیکس کیا کارروائی کرسکتے ہیں۔
عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کی درخواست پر انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کا ٹوئٹر پربیان میں کہنا تھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ احتساب کے نظام کو کس طرح نواز شریف اور مریم نواز کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کیا گیا۔
Avenfield Reference highlights how system of accountability was used to discredit & defame Mian Nawaz Sharif & Maryam Nawaz.Such a vendetta-driven process led to disruption of the country's democratic evolution & caused political instability that took a terrible toll on politics.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 30, 2022
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس طرح کی انتقامی کارروائیوں سے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا، سیاست کو نقصان پہنچا اورجمہوری عمل متاثرہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔