- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
- بوبی بھائی کپتان بنے ہی کیوں؟
- مزدور خوشحال، ملک خوشحال ... انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے!
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک
- آئس کریم کیوں نہیں دی؟ عدالت کا آن لائن ڈلیوری ایپ پر ہزاروں کا جرمانہ
برطانیہ میں جبری شادیاں کرانے والوں کو جیل کی ہوا کھانا پڑے گی
لندن: برطانیہ میں نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کی جبری شادیوں کو روکنے کے لئے نیا قانو نافذ کردیا گیا ہے جس کے تحت اس اقدام میں ملوث افراد کو 7 سال تک جیل کی ہوا کھانا پڑ سکتی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانیہ میں نافذ قانون کے تحت وہ برطانوی شہری جو اپنے بچوں کی جبری شادیوں میں ملوث پائے گئے انہیں 7 سال تک سزا دی جاسکے گی، اس قانون کا اطلاق نہ صرف برطانیہ بلکہ بیرون ملک جبری شادی کرنے والے برطانوی شہریوں پر بھی کیا جاسکے گا۔
برطانوی وزیر داخلہ تھریسا مے کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو بلاتفریق اپنے جیون ساتھی کے انتخاب کا حق ہے، جبری شادی ہر متاثرہ شخص کے لئے کسی بڑے المیے سے کم نہیں لیکن برطانیہ اس فعل کی روک تھام کے لئے سب سے آگے ہے۔ اس قانون سے برطانوی شہریوں کو اپنے جیون ساتھی کے انتخاب کے لئے تحفظ اور آزادی حاصل ہوگی۔
واضح رہے کہ برطانوی شہریوں میں پاکستان ،بنگلا دیشی اور بھارتی نژاد افراد اپنے بچوں کی آبائی ممالک میں آکر ان کی مرضی کے خلاف شادیاں کردیتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔