- بلوچستان اسمبلی کے دو ارکان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری
- ٹی20 ورلڈکپ 2024؛ پاک بھارت ٹیمیں سیمی فائنل تک نہیں پہنچیں گی
- ڈی جی خان؛ جھنگی پولیس چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 7اہلکار زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ قومی ٹیم میں فرسٹ چوائس وکٹ کیپر کیلئے کانٹے کا مقابلہ
- ہم محنت کش جگ والوں سے!
- کراچی میں جمعے سے گرمی کی لہر میں کمی متوقع
- کراچی؛ تیز رفتار کار ڈمپر سے جا ٹکرائی، نوجوان جاں بحق، 4 زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آسٹریلوی اسکواڈ کا اعلان! مچل مارش مقرر
- کینیڈا میں تحریک خالصتان کے زور پکڑنے پر مودی سرکار شدید عدم تحفظ کا شکار
- وزیراعظم نے غیر ضروری خریدی گئی گندم کی تحقیقات کرانے کی منظوری دیدی
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
- میکسیکو میں چوہے کا سوپ بیچنے والی واحد دکان
- ایسٹرازینیکا کووِڈ ویکسین سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہے، کمپنی کا اعتراف
- لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چُرا کر فروخت کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی عائد
- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی 2025؛ ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
وزیراعظم کو ملک کیلئے کچھ بھی کھونا پڑے تووہ اس سے دریغ نہ کریں، خورشید شاہ
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی وزیراعظم سے کہتے ہیں کہ ملک کے لیے کچھ بھی کھونا پڑے تو دریغ نہیں کیا جائے حالانکہ سابق صدر آصف زرداری پہلے ہی دن انتخابات پرتحفظات کا اظہار کرچکے تھے اس کے باوجو ہم نے ملکی مفاد میں انتخابی نتائج کو قبول کیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ تمام پارلیمانی رہنما عمران خان ار حکومت کے درمیان پل بننے پر تیا رہیں اور اس مسئلے کا باعزت حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا پیپلزپارٹی انتخابات کو قبول کرتی ہے ہم نے ملک ملکی مفاد میں الیکشن کے نتائج کو قبول کیا جبکہ سابق صدر آصف زرداری پہلے دن ہی کہہ چکے تھے کہ انتخابات میں شکوک و شبہات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آمریت نے پاکستان میں انتخابی سسٹم اپنے ہاتھ میں رکھا، ملک میں اب تک انتخابی نظام ٹھیک نہیں ہوسکا اور شفاف الیکشن کا طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ہم اپنا پارلیمانی کردار جاری رکھیں گے کیونکہ موجودہ نظام احتجاج والوں سمیت سب کو عزیز ہے، ہم پارلیمنٹ، آئین اور جمہوریت کی بالادستی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی عمران خان، طاہرالقادری اور حکومت سے بات چیت کرے گی اور سیاسی قوتیں جمہوریت کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گی۔ ان کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی تمام جماعتیں افراتفری کا خاتمہ چاہتی ہیں اور جب تک ہم متحد ہیں دنیا کی کوئی طاقت نظام کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ آئین روز روز نہیں بنایا جاسکتا اسے ختم کرنے کی کسی آمر میں بھی ہمت نہیں ہوئی،آئین کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے اگر آئین پر کوئی آنچ آئی تو صدیوں تک کوئی ملک کو متفقہ آئین نہیں دے سکے گا۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی وقت پر ججوں کی بحالی کا فیصلہ نہ کرسکی اور اس کا کریڈیٹ نوازشریف لے گئے،یوسف رضا گیلانی ججوں کی آزادی کے ساتھ ان کی بحالی کا بھی اعلان کرتے تو نوازشریف کو کریڈ نہ ملتا۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران خان نے چار حلقوں کا مطالبہ کیا تو حکومت کو اسی وقت فیصلہ کرنا چاہئے تھا اور نوازشریف کی ٹیم کا بھی فرض تھا کہ وہ ان کو مناسب مشورے دیتے لیکن وزیراعظم نے اب ہمارے اور دوستوں کے کہنے پر بردباری کا مظاہرہ کیا جبکہ اب بھی نوازشریف کو کہتے ہیں کہ ملک کے لیے کچھ بھی کھونا پڑے تو دریغ نہیں کیا جائے۔ ان کہنا تھاکہ ہم گو مشرف گو کی تحریک ختم کرچکے ہیں اور اگر ہم ملک کی سلامتی چاہتے ہیں تو ہمیں مذاکرات کرنا ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔