- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- ملکی معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
- سرجری سے انکاری معمر افراد کیلئے انتباہ
- صوتی آلودگی کے پرندوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات
- شہباز شریف اور بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، فضل الرحمان
قومی ایکشن کمیٹی نے ’’کاؤنٹر ٹیررازم ورکنگ گروپ‘‘ کیلئے ماہرین پر مشتمل فہرست تیار کرلی
اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کے ايكشن پلان پر پارليمانی كميٹی نے خصوصی انسداد دہشت گردی وركنگ گروپ كي تجويز دے دی جس میں انسداد دہشت گردی كے ماہرين اور متعلقہ اداروں کے سربراہ شامل ہوں گے۔
چوہدری نثارعلی کی زیر صدارت اجلاس میں قمر زمان کائرہ، شیریں مزاری، رحمان ملک، افراسیاب خٹک اور ڈاکٹر فاروق ستار سمیت مختلف جماعتوں کے رہنما نے شرکت کی جب کہ سیکریٹری داخلہ شاہد خان، نیکٹا کوآرڈینیٹر حامد علی خان اور وزیر اعظم نواز شریف کے خصوصی معاونین خواجہ ظہیر اور بیرسٹر ظفر اللہ بھی اجلاس میں شریک ہوئے چ، اجلاس کے دوران سیاسی رہنماؤں کی جانب سے تجویز دی گئی کہ انسداد دہشت گردی کے لئے خصوصی انسداد دہشت گردی ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے جس میں انسداد دہشت گردی کے ماہرین اور متعلقہ اداروں کے سربراہان کو شامل کیا جائے جب کہ سول آرمڈ فورسز کو مضبوط بنانے سے متعلق اقدامات اٹھائے جانے کی بھی تجویز دی گئی۔
اس موقع پر چوہدری نثار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حکومت اور فوج ایک صفحے پر ہیں جب کہ پشاور سانحہ ملکی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے اس لئے وقت ضائع کرنے کے بجائے فوری ایکشن لینا ہوگا اور کمیٹی 7 دن میں اپنی تجاویز کو حتمی شکل دے گی جب کہ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ کمیٹی میں جو بھی فیصلے ہوں اس پر قانون سازی ہونی چاہئے کیونکہ اس سے قبل بھی پارلیمنٹ سمیت کئی فورمز پر فیصلے ہوئے لیکن وہ صرف فائلوں تک رہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور میں ہمارے بچے مارے گئے اور فضل اللہ افغانستان میں مبارکبادیں وصول کررہا ہے لیکن ہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں اور فضل اللہ کو واپس لاکر کارروائی ہونی چاہئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔