- موبائل فون کا بے تحاشا استعمال؛ ماں کی مار سے بیٹی ہلاک
- بنوں میں فریقین کے درمیان فائرنگ سے تین افراد جاں بحق
- بلوچستان میں طالب علموں کیلیے قرآن مجید کی تعلیم لازمی قرار
- نیتن یاہو کے ممکنہ وارنٹِ گرفتاری؛ امریکا کا ردعمل سامنے آگیا
- سعودی عرب نے طیاروں کی خریداری کا سب سے بڑا معاہدہ کرلیا
- اسیر پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی طبیعت ناساز، اسپتال منتقل
- ہتک عزت بل پر پیپلزپارٹی نے ن لیگ سے راہیں جدا کرلیں
- جڑانوالہ؛ وزیراعلیٰ کا مدرسے کے طالبعلم پر قاری کے تشدد کا نوٹس، رپورٹ طلب
- ایف آئی کی کارروائی، پشاور ایئرپورٹ سے دہشت گردی کے مقدمے میں مطلوب ملزم گرفتار
- ڈیفنس میں شہری نے ٹریفک پولیس اہلکار پر گاڑی چڑھادی
- اقوام متحدہ کے وفد کی پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات، رؤف حسن کی عیادت
- آئی فون صارفین کو درپیش مسئلے کے حل کے لیے اپ ڈیٹ جاری
- برطانیہ میں 12 سالہ لڑکا عجیب و غریب خوف میں مبتلا
- سگریٹ نوشی کی جگہ ویپنگ استعمال کرنے سے کینسر کا خطرہ کم نہیں ہوتا
- پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کئی ماہ کی روپوشی کے بعد منظر عام پر آگئے
- علی الہاشم کئی گھنٹوں تک زندہ رہے؛ ہیلی کاپٹر حادثے کی آنکھوں دیکھی روداد
- اوورسیز چیمبر آف کامرس کا بینک اکاؤنٹ کیلیے این ٹی این لازمی قرار دینے کا مطالبہ
- پی ٹی آئی کا رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات کےلیے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ
- آئی ایم ایف مذاکرات؛ گھریلو صارفین کیلیے گیس مزید مہنگی کیے جانے کا امکان
- 2025ء تک 100 نئے ای روزگار مراکز اور 10 نئے آئی ٹی پارکس قائم کرنے کا فیصلہ
امریکا کا ملا عمر اور طالبان رہنماؤں کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ
واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ ان کا ملک افغانستان میں طالبان کے امیر ملا عمر کے خلاف اس وقت تک کارروائی نہیں کرے گا جب تک وہ براہ راست خطرہ ثابت نہیں ہوجاتے۔
واشنگٹن میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان ایڈمرل جان کیربے کا کہنا تھا کہ طالبان کا رہنما ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ امریکا اس کے خلاف آپریشن شروع کردے، جو طالبان ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائیں گے صرف ان ہی کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ 13 برس سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ آئندہ 2 ہفتوں میں اختتام پزیر ہو جائے گی، جنوری 2014 کے بعد ملا عمر یا کسی بھی طالبان لیڈر کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ امریکا صرف ان طالبان کے خلاف کارروائی کرے گا جو ہمارے لئے براہ راست خطرہ ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا نے 2001 کے حملوں کے بعد اسامہ بن لادن کی مدد کے الزام میں طالبان کے سربراہ ملا عمر کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر کے ان کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔