- معیشت کی بحالی کے لیے نجی شعبے کو تمام سہولیات فراہم کریں گے ، وزیراعظم
- عدلیہ سے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا جلد خاتمہ ہوگا، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ
- پختونخوا؛ 6 میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشنز کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین عہدے سے فارغ
- سپریم کورٹ؛ الیکشن ٹربیونلز کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل سماعت کیلیے مقرر
- "دنیا نے اُسے کنگ بنایا ہے آپ نہیں مانیں" امام، بابر کے دفاع میں آگئے
- ویڈیو؛ ریلوے پولیس نے خاتون سمیت 4 بچوں کو ٹرین کی زد میں آنے سے بچا لیا
- بلوچ طلبہ بازیابی؛ لاپتہ افراد کے مسائل ریاست کیلیے محبت پیدا نہیں کر رہے، جسٹس محسن
- پی او ایس سسٹم کی خلاف ورزی پر دکان سیل اور جرمانہ عائد ہوگا، چیئرمین ایف بی آر
- ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 13 کروڑ سے زائد ہوگئی، الیکشن کمیشن
- لاہور؛ 7 ماہ سے بند چڑیا گھر عیدالاضحیٰ پر سیاحوں کیلیے کھولنے پر غور
- احمد فرہاد صرف شاعری کرے صحافت نہ کرے، چیف جسٹس مظفر آباد ہائیکورٹ کی تنبیہ
- بارشوں کے دوران فلوریڈا میں میچز کیوں رکھے؟ راشد لطیف برہم
- راولپنڈی جوڈیشل کمپلیکس میں ای کورٹ اور سہولت سینٹرکا افتتاح
- خاتون ڈاکٹر کو بیرون ملک ورک ویزا دلوانے کا جھانسہ دیکر رقم ہتھیانے والا ملزم گرفتار
- اسٹاک ایکسچینج میں آج پھر ریکارڈ قائم، انڈیکس 77 ہزار کی نئی سطح عبور کرگیا
- افغان کھلاڑیوں کی پاکستان سے جیت؛ ڈریسنگ روم میں "بن پیئے شرابی دیکھے"
- مناسک حج کا آغاز، فضا لَبَّيْكَ اللَّھُمَّ لَبَّيْكَ کی صداؤں سے معطر
- دورانِ عدت نکاح کیس؛ عدالت کا فریقین کو نوٹس جاری
- ایک ارب ڈالر کے بانڈز اجرا کیلیے عالمی مارکیٹ سے رجوع کرنیکا فیصلہ
- غزہ جنگ بندی معاہدے میں حماس سب سے بڑی رکاوٹ ہے، امریکی صدر
ہتک عزت بل پر پیپلزپارٹی نے ن لیگ سے راہیں جدا کرلیں
لاہور: پنجاب حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے ہتک عزت بل پر پاکستان پیپلزپارٹی نے ن لیگ سے راہیں جدا کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے ہتک عزت قانون پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے پر ن لیگ سے راہیں جدا کیں اور بل کی منظوری کے وقت تمام ممران اسمبلی ایوان سے غیر حاضر رہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے کہا کہ حکومت نے ہتک عزت بل کے معاملے پر ہم سے مشاورت کی اور نہ ہی کچھ بتایا، پیپلز پارٹی کھبی بھی اس بل کا حصہ نہیں بننا چاہتی۔
مزید پڑھیں: جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور
انہوں نے کہا کہ ہتک بل کی منظوری کے روز تمام ارکان کو ایوان سے غیر حاضر رہنے کا کہا گیا تھا، بل کی منظوری کے روز پیپلز پارٹی کا کوئی رکن صوبائی اسمبلی ایوان میں موجود نہیں تھا۔
علی حیدر گیلانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ میڈیا کی آزادی کے ساتھ کھڑی ہے اور اس جدوجہد میں ہر دور میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے
واضح رہے کہ دو روز قبل پنجاب حکومت نے ہتک عزت بل پنجاب اسمبلی میں پیش کر کے اسے منظور کروایا ہے جس پر صحافتی تنظیموں اور اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے کالا قانون قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہتک عزت قانون واپس پنجاب اسمبلی بھیجنے کیلیے مراسلہ گورنر کو ارسال
ہتک عزت بل کے تحت اخبار، ٹی وی، سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر کوئی بھی خبر شیئر کرنے پر ہتک عزت بل کے تحت کارروائی ہوگی جس پر تیس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی جائے گی، اس حوالے سے خصوصی عدالتیں تشکیل دی جائیں گی جو 6 ماہ میں فیصلہ سنائیں گی۔
بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر ہوگا۔ جس کے تحت پھیلائی جانے والی جھوٹی اور غیر حقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکے گا۔ بل کا یوٹیوب، ٹک ٹاک، ایکس/ٹوئٹر، فیس بک، انسٹا گرام کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پر بھی اطلاق ہوگا۔
کسی شخص کی ذاتی زندگی اور عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کیلئے پھیلائی جانے والی خبروں پر قانون کے تحت کارروائی ہوگی، ہتک عزت کے کیسز کیلئے خصوصی ٹربیونلز قائم ہوں گے جو چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔
بل کے تحت 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہوگا، آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف الزام کی صورت میں ہائی کورٹ کے بنچ کیس سننے کے مجاز ہوں گے۔ خواتین اور خواجہ سراؤں کو کیس میں قانونی معاونت کےلئے حکومتی لیگل ٹیم کی سہولت میسر ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔