- ججز خط کیس؛ عدلیہ کو اپنی مرضی کے راستے پر دھکیلنا بھی مداخلت ہے، چیف جسٹس
- عدت کیس؛ خاور مانیکا کا سیشن جج پر عدم اعتماد کا اظہار
- سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب ریفرنس ختم
- وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کو بھیجا گیا الیکشن کمیشن کا نوٹس معطل
- پاکستان کو کمزور طبقے کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے مالی اہداف پر عمل کرنا ہوگا، آئی ایم ایف
- 2023، آئی پی آر کی خلاف ورزیوں سے خزانے کو 800ارب کا نقصان
- تمباکو، چینی، سیمنٹ کھاد پر لاگو ٹریک سسٹم میں خامیوں کا انکشاف
- پاکستان کا چین سے مل کر سولر پینلز کی تیاری کا منصوبہ
- 2023، بینک صارفین کو ایک ارب 26 کروڑ روپے سے زائد کا ریلیف فراہم
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کا 15 رکنی اسکواڈ کیا ہو؟ سلمان بٹ نے بتادیا
- کامیابی اس روز ہوگی جس دِن قرض سے نجات پائیں گے، وزیراعظم
- سی سی پی نے آرامکو میں 40 فیصد ایکویٹی حصص کے حصول کی منظوری دیدی
- پاکستانی ٹاپ آرڈر پر تجربات بند کرنے کا مطالبہ
- فٹبال لیگ سیری اے، پہلی بار خواتین پر مشتمل ریفریز کا تقرر
- غزہ میں حماس کے حملے میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک، متعدد زخمی
- دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ، اسکواڈ کا اعلان جلد متوقع
- کاؤنٹی کرکٹ، شان مسعود جوئے کی تشہیر سے دور
- چیمپئنز ٹرافی؛ بھارت کی شمولیت پر جولائی میں بات ہوگی
- ترکیہ: نامعلوم شخص کے مذاق نے ریسٹورنٹس کی ناک میں دم کر دیا
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
کیا آپ بھی سیاست دان بننا چاہتے ہیں؟
سیاست کا لفظ کب ایجاد ہوا، اِس کے بارے میں کافی تلاش اور تحقیق کے بعد بھی پتہ نہ چل سکا کہ یہ لفظ کب اور کیسے معرض وجود میں آیا، ہاں البتہ اس کے معنی کا پتہ ضرور چل گیا کہ یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے ذریعے عوامی حلقوں کے مابین مسائل پر بحث یا کارروائی ہوتی ہے اور ریاستی فیصلے عوامی رائے عامہ کی روشنی میں لئے جاتے ہیں۔
یوں تو ہر لفظ کے معنی ہر جگہ مختلف ہوتے ہیں مثلاً اُردو میں اُلّو بے وقوف اورانگریزوں میں عقلمند پرندے کو کہا جاتا ہے۔ اِسی طرح سیاست کے معنی بھی ہمارے ہاں دوسروں سے مختلف ہیں، کیونکہ جس زمانے میں قائداعظم نے سیاست کی اس وقت سیاست دان کا مفہوم بھی سادہ سا تھا۔
مگر پھر پاکستان کی سیاست عرصہ دراز سے آمریت کے ہاتھوں دبی رہی۔ جمہوری دور بھی سیاست، سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے کھیل کا نام سمجھی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب سیاست دان لفظ کے معنی تبدیل ہوگئے ہیں۔ یہاں تک کہ کسی شریف آدمی کا سیاست میں حصہ لینا انوکھی بات سمجھی جاتی ہے۔ اب سیاست دان کو پہچاننے کے لیے زیادہ محنت کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ۔
سیاست دان کو پہچاننے کے لیے آپ کو اس کی چند خوبیوں کا علم ہونا ضروری ہے۔
* جس کی ڈگری جعلی ہو۔
* جس کی زبان سے نکلا ہر لفظ جھوٹ ہو۔
* جس کی یاداشت بہت کمزور ہو، یعنی جس کو کسی دوسرے سے اتحادی پارٹی بناتے وقت یہ بالکل یاد نہ ہوکہ وہ اپنے اتحادی کی کس قدر چغلیاں اور مخالفت کرچکا ہے۔
* جو اپنے دور حکومت کے علاوہ ہر دور میں مہنگائی کا رونا روئے۔
* جسے اپنی تعلیم کا تو علم نہ ہو مگر ملک میں تعلیم عام کرنے کا جنون ہو۔
* جسے فرنیچر کی اشیاء مثلاً بیڈ ،صوفے اور میز وغیرہ میں سے صرف کرسی میں دلچسپی ہو۔
* جسے ٹی وی پر آکر ہری میز پر بیٹھ کر پھولوں کے بیچ چھپے مائیک میں چندا ماموں کی کہانی سنانے کا شوق ہو۔
* ہزاروں لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر میز پر مکے مارنے کی عادت ہو۔
* جس کے ذاتی زرمبادلہ کے ذخائر ملک کے ذخائر سے زیادہ بھی ہوں اورملک سے باہر بھی۔
* جس کو ’’اندھا بانٹے ریوڑیاں اپنوں کو ہی‘‘ والی مثال بہت پسند ہو اور وہ دل و جان سے اس پر عمل کرتا ہو۔
* جس کے گھر کے آس پاس بجلی، پانی، گیس ،سیوریج اور سڑکوں کا نظام اتنا اعلیٰ ہوکہ جسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جائے۔
* جس کی داڑھی چاہے ہو نہ ہو مگر تنکا ضرور ہو، یعنی اس کو ہر وہ خبر جو بد عنوانی کے خلاف ہو اپنے ہی خلاف سازش معلوم ہو۔
* جسے عوام کو جھوٹی تسلیاں دینے میں مہارت حاصل ہو۔
* اس کا دل سرکاری خرچے پر ملکوں ملکوں کی سیر کرنے کی ضد کرتا ہو۔
* جو اپنے دور حکومت میں باعزت اور دوسرے کے دور میں بے عزت ہو۔
یہ وہ خوبیاں ہیں جوکہ ایک اچھا سیاستدان بننے کے لیے ضروری ہیں۔ اگر آپ بھی سیاست دان بننا چاہتے ہیں تو آپ کو بھی اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کرنی ہوں گی ورنہ سیاست محض آپ کا خواب بن کر رہ جائے گی۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔