- اسکولوں میں ٹیلی اسکوپس نصب کرنے کا منصوبہ
- اسرائیل کی غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر بمباری؛ 20 افراد شہید
- ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، آج حج پر جانا تھا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ ووین رچرڈز کو پاکستانی ٹیم کا مینٹور بنانے کی خبریں وائرل
- کرغز حکومت کی درخواست پر وزیر خارجہ سمیت پاکستانی وفد کا دورہ بشکیک منسوخ
- کراچی؛ رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، لیاری گینگ کا انتہائی مطلوب ملزم گرفتار
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے میجر نے گولی مار کر خودکشی کرلی
- وزیراعظم کی کرغزستان سے زخمی طلباء کو فوری وطن واپس لانے کی ہدایت
- لاہور؛ سب انسپکٹر کا ٹریفک اسسٹنٹ پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو وائرل
- ثقلین مشتاق نے آل ٹائم ون ڈے الیون کا انکشاف کردیا
- 565 میٹرک ٹن چینی، سگریٹ، کپڑا، ایرانی تیل برآمد کرلیا گیا
- ایف بی آر کے کارپوریٹ ٹیکس آفس اسلام آباد کیخلاف تحقیقات کا حکم
- پنجاب میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری، درجہ حرارت 45ڈگری جانے کا امکان
- غزہ میں جھڑپوں اور دھماکوں میں مزید 3 اسرائیلی فوجی ہلاک، 4 شدید زخمی
- حکومت نیٹ میٹرنگ ختم کرکے گراس میٹرنگ پالیسی لانے کوتیار
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کل شروع ہونگے
- این اے 148 ملتان میں ضمنی انتخاب کیلیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری
- وزیراعظم کو آئی ایم ایف کا 18 ہزار ارب کا مجوزہ بجٹ پیش
- ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹاپ 4 ٹیمیں کون سی ہوں گی؟ کیف نے پیشگوئی کردی
- ایک منٹ میں 110 پینسلیں توڑنے کا عالمی ریکارڈ
سندھ سے کروڑوں سال پرانے لمبے ترین اژدھے کی باقیات دریافت
کراچی: پاکستانی اور فرانسیسی ماہرین نے سندھ سے افریقی نسل کے دنیا کے قدیم اور بڑے اژدھے کی ہڈیاں دریافت کی ہیں، یہ سانپ ’جائیگینٹوفس‘ کہلاتا تھا اور تقریباً 4 سے 6 کروڑ سال قبل اس جگہ موجود تھا جو آج سندھ کا حصہ ہے۔
بین الاقومی سائنسی جریدے ’ایلیزی ویئر‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق سندھ یونیورسٹی سے وابستہ اور فرانسیسی ماہرین کی جانب سے کروڑوں سال پرانے اژدھے کی باقیات سندھ کے علاقے کھدرو سے دریافت کی گئی ہیں۔ ماہرین نے سانپ کے چند مہرے دریافت کیے ہیں اور یہ سانپ افریقا میں پائے جانے والے ’جائنگیٹوفس‘ سے تھوڑا ہی مختلف ہے۔
کھدرو سے دریافت ہونے والی باقیات ’جائگینٹوفس‘ Gigantophis garstini نامی قدیم افریقی سانپ کی باقیات سے مشابہہ ہیں جس کی لمبائی تقریباً دس میٹر (33 فٹ) کے لگ بھگ تھی اوریہ موجودہ دور کے تمام لمبے ترین (7 سے 8 میٹر) سانپوں سے بھی بڑا تھا۔ یہ اپنے بڑے شکار کو زہر کے بجائے نگل کر خود کو مضبوطی سے بھینچ کر مارنے بعد ہضم کرتا تھا جب کہ اس کے لیے بڑے جانور کا شکار کوئی مسئلہ نہ تھا۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق ماہرین سانپ کے غیر معمولی مہروں اور پسلیوں سے ہی اسے شناخت کرپائے ہیں تاہم اس سے جائگینٹوفس سانپ سے بڑا فاسل بھی دریافت ہوچکا ہے اور اس لیے اسے قدیم دنیا کا دوسرا بڑا سانپ قرار دیا جاسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ یہ سانپ افریقہ سے ایشیا اس وقت پہنچے ہوں گے جب کروڑوں سال قبل افریقہ اور انڈوپاکستانی پلیٹ الگ ہوئی تھیں۔ فرانسیسی ماہرین گریگیو میتائس، جین کلاؤڈے ریج، اناچاریہ بارتلونی اور دیگر ماہرین سندھ یونیورسٹی کے ڈاکٹر رفیق لاشاری، ڈاکٹر امداد بروہی اور ڈاکٹرسرفراز سولنگی کے ساتھ کئی سال سے تحقیق کررہے ہیں۔ دونوں ممالک کےماہرین نے سندھ میں حیرت انگیز فاسلز دریافت کیے ہیں۔
واضح رہے کہ ’جائنگیٹوفس‘ کی افریقہ سے باہر یہ پہلی دریافت ہے اس سے قبل اس قدیم ترین سانپ کی باقیات مصر اور لیبیا سے دریافت ہوچکی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔