- انوکھا انداز؛ نیوزی لینڈ ٹی-20 ٹیم کا اعلان 2 بچوں نے کیا
- علی رضا عابدی کے قتل میں ملوث چار مجرموں کو عمر قید کا حکم
- تحریک انصاف کے بیک ڈور کسی سے مذاکرات نہیں ہورہے، بیرسٹر گوہر
- سکھوں کے حقوق اور آزادی کیلیے آواز بلند کرتے رہیں گے؛ کینیڈین وزیراعظم
- پنجاب سے گزشتہ سال ڈھائی ہزار بچے اغوا، 891 جنسی زیادتی کا نشانہ بنے
- اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم پاکستانی نژاد وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا امکان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں معمولی کمی
- ہم پاکستان کو سرمایہ کاری اور تجارت کے حوالے سے ترجیح دے رہے ہیں، سعودی وزیر تجارت
- لاپتا افراد کے اہل خانہ کے دکھ کا کسی کو احساس ہی نہیں، سندھ ہائیکورٹ
- کے الیکٹرک نے بجلی کے نرخ میں 19 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست دیدی
- بشام میں چینی انجینئرز بس حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے 4 دہشتگرد گرفتار
- غزہ صورت حال؛ امریکی وزیر خارجہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے
- چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے کا مشورہ
- کراچی میں اگلے 3روز گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان
- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- خون دیجیے، زندگی بچائیے
جماعت اسلامی نے پنجاب اسمبلی میں الطاف حسین کے بیان کیخلاف مذمتی قرارداد جمع کرادی
لاہور: بلوچستان اسمبلی میں الطاف حسین کے خلاف مذمتی قرارداد منظور ہونے کے بعد جماعت اسلامی نے پنجاب اسمبلی میں بھی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف مذمتی قرارداد جمع کرادی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر وسیم اختر کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں الطاف حسین کے بیان کے خلاف جمع کرائی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کے خلاف بیان اور دشمن ملک سے مدد کی اپیل افسوس ناک ہے، وفاقی حکومت الطاف حسین کے بیان کا نوٹس لے اور انہیں اس قسم کے بیانات دینے سے روکے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی میں وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کی جانب سے بھی الطاف حسین کے بیان کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کی گئی تھی جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔