- ٹی20 ورلڈکپ کا افتتاحی مقابلہ؛ ہدف کے تعاقب میں امریکا کی کینیڈا کیخلاف بیٹنگ جاری
- پشاور میں سسرالیوں کی فائرنگ سے زخمی گولڈ میڈلسٹ طالب علم جاں بحق
- مارگلہ ہلز پر ایک مرتبہ پھر آگ بھڑک اٹھی
- نیب ترامیم کیس کی براہ راست سماعت سیاسی مقاصد کیلیے استعمال ہوسکتی ہے، سپریم کورٹ
- بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات مکمل، مودی کا تیسری بار وزیراعظم بننے کا امکان
- پاک بحریہ کی بحیرہ عرب میں کامیاب کارروائی، 380 کلوگرام منشیات پکڑ لی
- اٹلی میں غیرت کے نام پر قتل کی اشتہاری ملزمہ کھاریاں سے گرفتار
- گورنر سندھ کی جانب سے اسٹریٹ کرائم متاثرین میں 1000 موٹرسائیکلیں تقسیم
- کراچی بدامنی کے واقعات، نوجوان اور پولیس اہلکار جاں بحق
- کلفٹن میں ساحل کی ریت سے صفائی کی بابرسرف ریک مشینوں کا افتتاح
- حیدرآباد سلینڈر دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی
- الیکشن ٹربیونلز میں ریٹائرڈ ججوں کی تقرری کے آرڈیننس کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
- پاک بھارت میچ، نسيم اشرف نے بیلٹنگ سسٹم پر سوال اٹھا دیے
- بغاوت چھوڑیں اور ٹویٹ ڈیلیٹ کر کے مذاکرات کریں، وفاقی وزیر کی پی ٹی آئی کو پیشکش
- حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پڑھنے میں غداری کیا ہے؟ عارف علوی
- بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے ویڈیو اپلوڈنگ پرعمران خان سمیت 4 رہنماؤں کو ایف آئی اے کا نوٹس
- کم وقت میں ناک سے انگریزی حروف ٹائپ کرنے کا نیا ریکارڈ قائم
- اب تک کی سب سے قدیم کہکشاں دریافت
- ہیٹ اسٹروک ہوجانے کی صورت میں کیا ہنگامی اقدامات اپنائیں؟
- کراچی میں چار روز سے جاری ہیٹ ویو ختم
زیادتی کے شکار کمسن لڑکے جرائم اورتشدد کی راہ اختیار کرسکتے ہیں، ماہرین نفسیات
کراچی: دنیا بھر میں لڑکوں سے بدفعلی کے واقعات عام ہیں جو نہ صرف ان کی ذہنی و جسمانی صحت پر بہت برے اثرات مرتب کرتے ہیں بلکہ اس کا نفسیاتی آسیب عمر بھر ان کا ساتھ نہیں چھوڑتا۔
بچوں کی نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کم سن لڑکوں سے جنسی زیادتی کا مسئلہ پیچیدہ اور تکلیف دہ ہوتا ہے اگر بچے کے قریبی رشتے دار اس میں ملوث ہوں تو ان کا بھروسہ چکنا چور ہوجاتا ہے جس کے گہرے نفسیاتی اثرات مرتب ہوتےہیں اس لیے ایسے موقع پر بچوں کو مناسب رہنمائی اور نفسیاتی کونسلنگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔
ماہرین کے مطابق جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والے بچے بالغ ہونے پر محبت، جنسی عمل، لگاوٹ اور ذیادتی کے درمیان بہت کم فرق کرسکتے ہیں اگر کوئی ان سے بے خلوص محبت کرے تو وہ اسے ذیادتی سمجھتے ہیں یا پھر بالغ ہونے پر بھی جنسی ذیادتی کو معمولات کا حصہ سمجھتے ہیں اسی طرح وہ محبت اور جنسی تعلقات کے بعد بھی خود کو خالی اور تنہا محسوس کرتے ہیں جب کہ ایسے بچوں میں ضد، لڑائی جھگڑے اور آگے چل کر جرائم میں ملوث ہونے کا رحجان بھی دیکھا گیا ہے۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہےکہ بچپن میں ذیادتی کے شکار لڑکے بڑے ہوکر خود دوسروں کے ساتھ زیادتی کرسکتے ہیں جس میں کوئی خاص صداقت موجود نہیں لیکن وہ مایوسی ، خوف اور ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں اور خودکشی کی کوشش بھی کرسکتے ہیں جب کہ ایسے بچے اگر خاموشی توڑدیں تو اور اپنے والد، استاد، دوست ، معالج سے اس پر بات کریں تو بہت بہتری پیدا ہوسکتی ہے۔ نفسیاتی معالجین کے پاس اس کا باقاعدہ ایک پروگرام ہوتا ہے جس پر عمل کرکے بہت حد تک ان سوختہ روحوں کو مطمئن کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔