- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
2018 تک بھی بجلی بحران پر قابو نہیں پایا جاسکتا، خواجہ آصف کا اعتراف
اسلام آباد: وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 2018 تک بجلی کی پیداوار کم اور طلب اس سے کئی گنا زیادہ ہوگی اس لیے حکومت کی مدت پوری ہونے تک بھی بجلی بحران پر قابو پانا ممکن نہیں۔
وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں ملک میں لوڈ شیڈنگ کی تفصیلات کا تحریری جواب پیش کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں بھی بجلی بحران پر قابو نہیں پایا جاسکتا کیونکہ حکومت کی مدت پوری ہونے تک بجلی کی پیداوار 18034 میگاواٹ ہوگی جب کہ طلب 25790 میگا واٹ تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی خود مختار کمپنی 100 فیصد بجلی پیدا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی، ملک بھر میں بجلی پیدا کرنے والی 43 کمپنیاں کام کررہی ہیں جب کہ اس میں سے بھی 14 پروجیکٹ بند پڑے ہیں، 21 منصوبے 50 فیصد سے بھی کم بجلی پیدا کررہے ہیں اور صرف 3 پاور پراجیکٹس 90 فیصد بجلی کی پیداوار میں اضافہ کررہے ہیں ۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ بجلی کے بلوں پر6 مختلف ٹیکس عائد کیے گئے، زائد ٹیکس کے نام پر 5 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا اور اس میں سے بھی صرف ایک فیصد ٹیکس لیا جارہا ہے جب کہ صارفین سے 43 پیسے سرچارج وصول کیا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جی ایس ٹی کی شرح 16 سے بڑھا کر 17 فیصد کی گئی ہے، 20 ہزار کے بل پر 5 فیصد ٹیکس اور اس سے زائد پر 7 فیصد ٹیکس لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں 6 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جب کہ صنعتوں کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جارہی ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔