- پانچواں ٹی 20: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر سیریز برابر کردی
- یوراج سنگھ نے ٹی 20 ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی کردی
- سیکیورٹی فورسز کی ہرنائی میں بروقت کارروائی، ایک دہشت گرد ہلاک
- بھارت؛ منی پور میں مبینہ علیحدگی پسندوں کے حملے میں دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک
- پی ٹی آئی میں اختلافات، شبلی فراز اور شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کی فیکلٹی انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ کی گلبرگ ٹاؤن منتقلی کیلئے معاہدہ
- ججز کو کسی کا اثر رسوخ لینے کے بجائے قانون پر چلنا چاہئے، جسٹس اطہر من اللہ
- امیر خسروؒ کا عرس: بھارت میں پاکستانی زائرین کے ساتھ ناروا سلوک
- جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کا جواب موصول ہوگیا ہے، حماس
- فواد چودھری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا امکان
- اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد
- سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
- سبزیجاتی اشیاء پر انتباہ کو واضح درج کرنے پر زور
- روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
- واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کے لیے نیا فیچر
- غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
ملیریا کی پرانی اورکم خرچ دوا کینسرکےعلاج میں مؤثرثابت
لندن: کینسرپرتحقیق کرنے والے برطانوی ادارے ’’کینسر ریسرچ یوکے‘‘ نے دریافت کیا ہے کہ ملیریا کا علاج کرنے والی ایک پرانی دوا سے سرطان کے علاج میں خاصی مدد مل سکتی ہے۔
ایڈوواکیون ایک کم خرچ دوا ہے جو آج بھی ملیریا سے بچاؤ اور علاج دونوں میں استعمال ہورہی ہے۔ چوہوں پر کی گئی اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ملیریا کی اس پرانی دوا ’’ایٹوواکیون‘‘ سے چوہوں میں سرطان زدہ خلیات کے اندر آکسیجن کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کی بدولت ان پر ریڈیو تھراپی کے بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ کینسر کی ان اقسام میں پھیپھڑوں، معدے، دماغ، سر اور گردن کا سرطان شامل ہیں۔
ریڈیو تھراپی میں کم آکسیجن والے سرطان زدہ خلیات کا علاج خاصا مشکل ہوتا ہے اور ہر وقت یہ خطرہ رہتا ہے کہ کہیں وہ اپنے ابتدائی مقام سے فرار ہوکر کسی اور جسمانی عضو میں پہنچ کر اسے بھی سرطان کا شکار نہ بنادیں۔ ایسے میں تابکار لہروں کی زائد مقدار بھی مریض کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔