- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: فتح کو ترسی پاکستان ٹیم نے جیت کا ذائقہ چکھ لیا
- ترکیہ نے اسرائیل سے تمام تجارت بند کردی
- پاکپتن میں سفاک شوہر اور سسرالیوں نے گھر نام نہ کرنے پر خاتون کو زہر دے دیا
- ایران نے امریکی و برطانوی حکام اور کمپنیوں پر پابندی لگادی
- محمود اچکزئی کا سابق نگران وزیر اور ڈی سی کوئٹہ کو 20 ارب ہرجانے کا نوٹس
- مینڈیٹ نہ ملنے کی وجہ سے نواز شریف وزارت عظمی سے پیچھے ہٹ گئے، محمد زبیر
- آڈیو لیکس کیس، آئی بی کا بینچ پر اعتراض کی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
- لاہور: پارکوں میں جوڑوں کی وڈیوز بنا کر وائرل کرنے والے وکیل کا لائسنس معطل
- کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید 6 ماہ کی توسیع منظور
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافہ، 8 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے
- شدید گرمی کی لہر نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا؛ اسکول بند
- پنجاب میں سرکاری محکموں میں بھرتی اور دیگر سہولیات کیلیے خصوصی افراد کی آن لائن رجسٹریشن کا آغاز
- حماس کی حمایت پر برطانوی پولیس افسر کو آئندہ ماہ سزا سنائی جائے گی
- جنوبی وزیرستان کے سیشن جج کے اغواء میں ملوث تین دہشت گرد ہلاک،آئی ایس پی آر
- تحریک انصاف نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا آفیشل ترانہ جاری
- وزیراعظم نے پیٹرول کی قیمت میں مزید کمی کا اشارہ دے دیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں 2.3 شدت کا زلزلہ
- جامعات میں طلبا کے اسرائیل مخالف مظاہرے ’خلل انگیزی‘ ہیں؛ امریکا
- ملک میں گاڑیوں کی قیمت میں لاکھوں روپے کی کمی
فیض احمد فیض کا 106 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے
کراچی: ملک کے نامور شاعراور دانشور فیض احمد فیض کا 106واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے۔
فیض 13 فروری 1911 کو شاعر مشرق علامہ اقبال کے شہرسیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے تدریسی مراحل اپنے آبائی شہر سیالکوٹ اور لاہور میں مکمل کیا، اپنے خیالات کی بنیاد پر 1936 میں ادبا کی ترقی پسند تحریک میں شامل ہوئے اوراسے بام عروج پر بھی پہنچایا، دوسری جنگ عظیم کے دوران انہوں نے برطانوی فوج میں شمولیت اختیارکی لیکن بعد میں ایک بار پھرعلم کی روشنی پھیلانے لگے جو زندگی کے آخری روز تک جاری رہا۔
فیض احمد فیض کا تخلیقی سرمایہ 9 شعری ، 2 نثری اورایک مجموعہ خطوط پرمحيط ہے۔ 1963 میں فیض کو لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا اوروہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے ایشیائی ادیب تھے، فیض کا کلام دنیا کی کئی زبانوں میں منتقل ہوچکا ہے جب کہ ان کے الفاظ ، استعارے اورشاعرانہ اسلوب آج بھی آگہی کے محرک کے طورپراستعمال ہورہا ہے۔ ان کے مقبول شعری مجموعوں میں نقش فریادی، زندان نامہ، میرے دل میرے مسافر شامل ہیں اور ان کے تمام مجموعے نسخہ ہائے وفا کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔
فیض کی شاعری مجازی مسائل پر ہی محیط نہیں بلکہ انہوں نے حقیقی مسائل کو موضوع بنایا، جس میں روٹی کی بات بھی ہے اور سلامتی اورامن کی خواہش بھی، ان کی شاعری میں استعمال کئے گئے استعارے، الفاظ، موسیقیت اور شاعرانہ خاکے کبھی متروک ہوتے دکھائی نہیں دیتے، ان کی شاعری میں ہر دور کے لوگوں کی قلبی وارداتوں کا ذکر ہے۔ مسحور کن شاعر اور ادیب فیض احمد فیض کو دنیا سے بچھڑے 31 برس بیت گئے ہیں لیکن ان کا کلام آج بھی پڑھنے والوں میں امید کی کرنیں پیدا کرتا ہے۔
فیض انسانیت کے لئے ضمیر اور یقین کی ایک ایسی آواز بن چکے تھے جو کہ ظالم زمانے کے خلاف ڈٹ جانے کا درس دیتے تھے اور ان کی شاعری انقلاب کی ایک گرج بن چکی تھی۔ فیض کی فلمی انڈسٹری کے لئے خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ان کا کلام محمد رفیع، ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے اور جگجیت سنگھ جیسے گلوکاروں کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا۔ فیض نے درجنوں فلموں کے لئے غزلیں، گیت اور مکالمے بھی لکھے اور 20 نومبر 1984 کو 73 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔