- وزیراعلیٰ پختونخوا علی گنڈاپور بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حامی مظاہرین کا شور شرابا
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
وزیراعظم عوامی نوکر ہوتا ہے کیا ان کا حکم قانون سے بڑھ کر ہے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ کا کہنا ہےکہ وزیراعظم کو عوامی نوکر سمجھیں كیا وزیر اعظم كا حكم قانون سے بڑھ كر ہے انہیں بھی خلاف قانون بھرتی کا اختیار نہیں۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امیر ہانی مسلم كی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل تین ركنی بنچ نے نیب میں غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف كیس كی سماعت كا آغاز كیا تو نیب نے اپنا تحریری جواب داخل كروایا جس میں بھرتیوں اور تقرریوں کی تفصیلات پیش کی گئیں۔
دوران سماعت سپریم كورٹ نے عالیہ رشید نامی خاتون كو نیب میں ڈائریكٹر آگاہی مہم تعینات كرنے پر شدید برہمی كا اظہاركیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریماركس دیئے شعبہ اسپورٹس سے تعلق ركھنے والی عالیہ رشید كو نیب میں ڈائریكٹر كیوں لگایا گیا۔ وكیل صفائی نے كہا عالیہ رشید كو 2003 میں وزیراعظم كی ہدایات پر بھرتی كیا گیا اس پر عدالت نے پوچھا اس وقت وزیراعظم كون تھا، وكیل صفائی نے كہا 2003 میں ظفراللہ جمالی وزیراعظم تھے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے كہا كیا اس وقت جمہوری دور تھا یا مارشل لاء تھا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے كہا كیا وزیراعظم قانون سے بالاتر ہیں، بھرتی وزیراعظم كرے یا صدر، قانون كے مطابق ہونی چاہیے، وزیراعظم عوامی نوكر ہوتا ہے، اسپورٹس مین كی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے لیكن اسے نیب میں بھرتی كرنا غلط ہے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے كہا وہ شخص كیسے نیب میں بھرتی ہو سكتا ہے جو تعلیمی قابلیت پر پورا نہ اترتا ہو؟ وزیراعظم اور صدر كو قانون كے دائرہ كار میں رہ كر كام كرنا ہوتا ہے، كیا وزیراعظم كا حكم قانون سے بڑھ كر ہے؟ وزیر اعظم كو عوامی نوكر سمجھیں، وزیر اعظم كو بھی خلاف قانون بھرتی كرنے كا اختیار نہیں، اگر كسی كی مہارت كھیل كے شعبے میں ہے اسے اٹھا كہ ڈی جی نیب لگانے كا كیا جواز ہے، نیب كے 9 تعلیمی قابلیت پر پورا نہ اترنے والے افسران كو ریٹائر ہونے كی تجویز دیتے ہیں، اگر عدالت نے حكم دے دیا تو وہ افسران ریٹائرمنٹ كے فوائد سے محروم ہوجائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔