انڈسٹری کو بچانے کیلیے عوام پاکستانی فلموں کو سپورٹ کریں، عائشہ

قیصر افتخار  منگل 13 جون 2017
 بڑے شہروں میں نئے جدید سہولتوں سے آراستہ سینما گھروں کا کلچرفروغ پارہا ہے، اچھی فلموں کا پروڈیوس ہونا خوش آئند ہے۔ فوٹو : فائل

 بڑے شہروں میں نئے جدید سہولتوں سے آراستہ سینما گھروں کا کلچرفروغ پارہا ہے، اچھی فلموں کا پروڈیوس ہونا خوش آئند ہے۔ فوٹو : فائل

 لاہور: اداکارہ وماڈل عائشہ عمر نے کہا ہے کہ دیکھا جائے تو گزشتہ 15 کئی برسوں سے پاکستان فلم اور سینما انڈسٹری شدید بحران کا شکارچلی آرہی تھی لیکن اب اس میں بہتری کے آثارنمایاں ہوئے ہیں۔

عائشہ عمر نے ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ شدید مالی بحران کے باعث ملک بھرمیں سینما گھر ٹوٹنے لگے اوراسی طرح نگارخانوں میں بھی ویرانیوں کا ’’راج‘‘ ہوگیا۔ فلم اورسینما انڈسٹری کے ’’ سرپرست ‘‘ کبھی حکومت کی عدم توجہی کا بہانہ لگاتے توکبھی بیان بازی کرکے وقت گزارتے، مگرعملی طورپرانھوں نے کچھ نہ کیا۔ ایسے میں جب امپورٹ قوانین کے تحت بالی وڈ اسٹارزکی فلموں کی پاکستانی سینما گھروں میں نمائش کا سلسلہ شروع ہوا تواس رسپانس کودیکھتے ہوئے لاہوراورکراچی میں جدید طرز کے سینما گھروجود میں آگئے۔ کچھ نئے بنے توکچھ میں جدید سازوسامان نصب کردیا گیا۔ دوسری طرف کھانے پینے کی اشیاء، پارکنگ، ویٹنگ روم، سینما ہال کی کرسیاں، اسکرین اورساؤنڈسسٹم کو بھی شاندارانداز سے اپ گریڈ کیا گیا جوفلم بینوں کی توجہ کا مرکز بنا۔

اداکارہ نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران ملک کے بڑے شہروں میں بہت سے نئے سینما گھربنے اورسینما کلچرفروغ پانے لگا۔ اس کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ بنائی جانے والی پاکستانی فلموںکو بھی بہت اچھا رسپانس ملا جس کے بعد سے اب تک ہرسال انٹرنیشنل معیار کی فلمیں سینما گھروں کی زینت بن رہی ہیں، جوکہ فلم یا سینما کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے خوش آئند قدم ہے۔

عائشہ کا مزید کہنا تھا کہ اب عوام کوچاہیے کہ وہ پاکستانی فلموں کو سپورٹ کریں تاکہ دم توڑتی فلم اورسینما انڈسٹری کونئی زندگی مل سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔