- گندم درآمد اسکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی کی انوارالحق کاکڑ یا محسن نقوی کو طلب کرنے کی تردید
- فیصل کریم کنڈی نے گورنر کے پی کا حلف اٹھا لیا، وزیراعلیٰ کی تقریب میں عدم شرکت
- پاکستانی نژاد صادق خان ریکارڈ تیسری مرتبہ لندن کے میئر منتخب
- وفاقی حکومت 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم خریدے گی، وزیراعظم
- باپ نے غیرت کے نام پر بیٹی اور پڑوسی کے لڑکے کو قتل کردیا
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 6 دہشت گرد ہلاک
- فواد چوہدری 9 مئی سے جڑے 8 مقدمات میں شامل تفتیش
- آڈیو لیکس کیس میں آئی بی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے سربراہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری، جرمانہ عائد
- ملازمت کے امیدوار کا آجر کو سی وی دینے کا انوکھا طریقہ
- اے آئی ٹیکنالوجی ایمرجنسی صورتحال میں مفید نہیں، ماہرین
- ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم
- باکسر عامر خان کو پاک فوج نے اعزازی کیپٹن کے رینکس سے نواز دیا
- ایپل کی آئی فون صارفین کو مشکل سے نکالنے کے لیے کوشش جاری
- پی ٹی اے کا نان فائلرز کی سم بلاک کرنے سے انکار
- عالمی عدالت انصاف امریکا و اسرائیل کی دھمکیوں پر برہم، انصاف میں مداخلت قرار دے دیا
- صدر نے تین صوبوں کے گورنرز تعینات کرنے کی منظوری دیدی
- سی ایس ایس نتائج کا اعلان، کامیابی کی شرح 2.96 فیصد رہی
- چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع شرمناک ہوگی، ترجمان پی ٹی آئی
- خاتون سے موبائل چھیننے والے کی بائیک پھسل گئی، شہریوں نے پکڑلیا
- چئیرمین پی اے سی کا انتخاب، پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں نے شیر افضل کی مخالفت کردی
غلطیاں کرنے والے روبوٹس
ویانا: امریکا اور آسٹریا میں مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کے ماہرین اب ایسے روبوٹ بنا رہے ہیں جو وقتاً فوقتاً غلطیاں کرتے ہیں جنہیں دیکھتے ہوئے انہیں اس انداز سے بہتر بنایا جاتا ہے کہ وہ غلطیاں کرتے رہیں۔
ایک نئے شعبے ’’سوشل روبوٹکس‘‘ (سماجی روبوٹکس) کے تحت امریکا اور آسٹریا میں مختلف اداروں کے تعاون و اشتراک سے ایک ایسے منصوبے پر کام جاری ہے جس کا مقصد غلطیاں کرنے والے روبوٹ ہی تیار کرنا ہے۔ ان اداروں میں برسٹل روبوٹکس لیبارٹری (برسٹل، برطانیہ)، یونیورسٹی آف سالزبرگ (آسٹریا) اور آسٹرین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ویانا، آسٹریا) کے ماہرین شریک ہیں۔
عام طور پر انجینئر اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین یہ کوشش کرتے ہیں کہ ایسے کمپیوٹر پروگرام لکھیں جنہیں استعمال کرنے والے روبوٹس کوئی غلطی نہ کریں لیکن اس منصوبے کا مقصد کچھ اور ہے: روبوٹس کے لیے ایسے کمپیوٹر پروگرام لکھے جائیں جو مکمل طور پر درست نہ ہوں بلکہ ان میں غلطی کا امکان جانتے بوجھتے ہوئے شامل رکھا جائے۔ اپنا مخصوص کام انجام دیتے وقت جب کوئی روبوٹ کسی قسم کی غلطی کرتا ہے تو اس کا مالک (انسان) غلطی کی ساری تفصیلات ماہرین کو بتاتا ہے جسے مدنظر رکھتے ہوئے روبوٹ کے پروگرام میں جلد از جلد تبدیلی کی جاتی ہے۔
ایسا کیوں کیا جا رہا ہے؟ اس سوال کا جواب کچھ یوں دیا جا رہا ہے کہ خامی سے پاک روبوٹ تیار کرنے میں زیادہ وقت لگانے سے کہیں بہتر ہے کہ اوسط سے کچھ زیادہ کارکردگی والے سافٹ ویئر کے حامل ذہین روبوٹ تیار کرکے انسانوں کے حوالے کردیئے جائیں۔ جب وہ انسانوں کے لیے کوئی کام کریں گے اور غلطیاں کریں گے تو انہیں مدنظر رکھ کر پروگرام میں تبدیلیاں کر دی جائیں۔ اس طرح تھوڑا تھوڑا کرتے ہوئے ان روبوٹس کو خوب سے خوب تر کیا جاتا رہے۔
ریسرچ جرنل ’’فرنٹیئرز ان روبوٹکس اینڈ اے آئی‘‘ میں شائع شدہ اس تحقیق سے دلچسپ بات یہ سامنے آئی ہے کہ گاہے گاہے غلطیاں کرنے والے روبوٹس کو اس تحقیق میں شریک رضاکاروں نے زیادہ پسند کیا۔ امید ہے کہ اس طرح بتدریج ذہین ہونے والے روبوٹس نہ صرف بہتر ہوں گے بلکہ انسانوں کےلیے زیادہ قابلِ قبول بھی ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔