- جو جج پرفارم نہیں کر رہا اسے نکال کر باہر پھینک دینا چاہیے، جسٹس منصور
- فی تولہ سونے کی قیمت 600 میں روپے کمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا علی گنڈاپور بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حامی مظاہرین کا شور شرابا
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
رحمت علی رازی
کچھ اِس کا علاج بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں؟
ملک اور قومی اداروں کے بارے میں چیف جسٹس جناب ثاقب نثار کے فیصلے نہایت مفید اور مستحسن ثابت ہو رہے ہیں۔
جناب چیف جسٹس! کالا باغ ڈیم اسی صورت میں ہی بن سکتا ہے
کالا باغ ڈیم ہمارے سبھی آبی مسائل کا اطمینان بخش حل ہے۔
یہ نگران حکمران بھی ہمارے دل جلانے کیلیے تشریف لائے ہیں؟
عوام نے نگران وزیر اعظم صاحب کا یہ کرّو فر دیکھا ہے تو حیرت سے انگشت بدنداں رہ گئے ہیں۔
حکمران جاتے جاتے بھی میرٹ کی مٹّی پلید کرنے سے باز نہیں آئے
عباسی صاحب کے دیالو پَن پر اگر من وعن عمل کیا گیا تو قومی خزانے سے کئی ارب روپے خرچ کرنا ہوں گے۔
نہ اِدھر اُدھر کی تو بات کر، یہ بتا کہ قافلہ کیوں لُٹا ؟
نواز شریف پاکستان کے پہلے حکمران تھے جنھوں نے بھارتی دَورے میں کشمیری قیادت سے ملنے سے قطعی انکار کردیا۔
تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے
نواز شریف کی جرأت ملاحظہ کیجئے کہ اُنہوں نے اِس اعلامیے کے مندرجات کو بھی مسترد کر دیا۔
ہم سمجھیں ہیں اُسے جس بھیس میں آئے
کیا ایک عام پاکستانی حکمرانوں کی ان عیاشیوں کو معاف کر سکتا ہے؟ ہر گز نہیں۔
طوفاں جب پہنچا لبِ ساحل تو کیا ہوگا، یہ سوچو تم
سچ تو یہ ہے کہ میاں صاحب نے یہ دعویٰ کرکے پاکستان کے بیس بائیس کروڑ عوام کے دل بھی دُکھائے۔
عدلیہ، افواج اور عوام کے ہوتے پاکستان ’’کولمبیا‘‘ نہیں بن سکتا!!
ہمارے خلفائے راشدین نے بھی اپنے عمل سے ہمیشہ انصاف کا پرچم بلند کیے رکھا۔