- فیصل واوڈا اپنے موقف پر قائم ،نرمی لانے سے انکار
- ایرانی صدر کی شہادت آج سندھ میں یوم سوگ کا اعلان
- پینشن کی مد میں خطیر اخراجات؛ جامعات میں نیا سروس اسٹرکچر لانے کی تیاریاں
- سندھ حکومت میں اختلافات کی تردید، مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کا فیصلہ
- کرغزستان سے مزید پاکستانی طلبا کو لانے کیلیے دو خصوصی پراوزیں شیڈول
- لیاری میں جائیداد کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کردیا
- ہتک عزت قانون کی منظوری پر ایچ آر سی پی کا سخت اظہار تشویش
- خلیج بنگال میں رواں سال کا پہلا سمندری طوفان بننے کا امکان
- کراچی میں ہیٹ ویو کا کوئی امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- کراچی؛ کمسن بچی کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے والے ملزمان گرفتار
- وزیراعلیٰ کی کوئٹہ پریس کلب کو تالا ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی
- اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
- الیکٹرانک کرائم ایکٹ پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کیلیے کمیٹی تشکیل
- پولٹری سیکٹر میں باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے چوزوں کی قیمت کے تعین کا انکشاف
- ابراہیم رئیسی کی جگہ بننے والے نئے عبوری صدر کون ہیں؟
- تیزگام ایکسپریس میں پریمیئم لاؤنج ڈائننگ کار کی سہولت فراہم
- جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور
- کراچی: نیو سبزی منڈی میں ڈاکو منشی سے 25 لاکھ روپے چھین کر فرار
- اسرائیل کا شام میں ایران کے ٹھکانوں پر حملہ؛ 6 اہلکار جاں بحق
- چین کے پرائمری اسکول میں چاقو بردار خاتون کا طلبا پر حملہ؛ 2 ہلاک اور 10 زخمی
رضوان طاہر مبین
’طبعی ذرایع اِبلاغ‘ (Physical Media) اور جلتی بجھتی اسکرینیں
کیا ٹھیرے ہوئے لفظ قصۂ پارینہ بننے والے ہیں۔۔۔؟
حکومت نے حسین شہید سہروردی کی ’مزارِ قائد‘ میں تدفین روکی!
خاندانی نسبت کے سبب سپریم کورٹ کا وکیل نہیں بننے دیا گیا ، شاہدہ جمیل
’اُجڑے دیار‘ والوں کی نگری پھر اجڑنے کو ہے۔۔۔؟
کراچی میں انسداد ’تجاوزات‘ آپریشن 70 برس پرانی بستیوں تک پہنچ گیا،خاندانوں پر بے گھری کی تلوار لٹک گئی!
اب دوبارہ ’سب رنگ‘ نکالنے کی ہمت نہیں رہی، شکیل عادل زادہ
’ابن انشا‘ نے مجھ سے کہا ’’پرفیکشنسٹ بننے کی کوشش مت کرو!‘‘
پَرنانا جی کی نگری تک ۔۔۔ ، تم یہ ورقے لے کر ایک مرتبہ پرانی دلّی ضرور جانا۔۔۔!
زیر نظر مکتوب ایسے ہی ایک نوجوان کی جانب سے سرحد کے اُس پار ’فیس بکـ‘ پر بننے والے ایک دوست کو لکھا گیا ہے۔
نریندر مودی کے ’موذی قانون‘ کے خلاف ’خواتین خانہ‘ ڈٹ گئیں!
’گھر سے نہ نکلنے پر ہمیں کم زور سمجھا گیا‘ اب مطالبات منوائے بغیر نہیں جائیں گے
’لیکچرر‘ منتخب نہ کرنے والے استاد نے کہا ’بھلا تمہیں کیا ضرورت؟‘ ، رئیس فاطمہ
والد نے قرض لے کر گھر بنوایا، دلی اور الہ آبا دکے مکانات کا کوئی ’کلیم‘ نہیں لیا