ملکی منظرنامے پر برپا ہونے والے کچھ اہم لمحے

رضوان طاہر مبین  اتوار 29 دسمبر 2019
کچھ توقعات پوری ہوئیں تو کچھ حسرتوں میں بدل گئیں

کچھ توقعات پوری ہوئیں تو کچھ حسرتوں میں بدل گئیں

زمانے کی گردش میں دھرتی کا ایک اور پھیرا مکمل ہوا۔۔۔ تقویم کے شمار میں ہم اِسے 2019ء کے نام سے یاد کریں گے۔۔۔ یہ حال تھا، اور ابھی مزید دو دن مزید ہمارے حال میں ہی گنا جائے گا، لیکن اس کے بعد یہ ’ہے‘ سے ’تھا‘ ہو جائے گا۔۔۔

خوشی غمی اور کام یابی و ناکامیاں سمیٹے ہوئے۔۔۔ کچھ حسرتیں باقی چھوڑتے ہوئے یہ دسمبر اپنے ساتھ ایک اور برس لے جائے گا۔۔۔ 2018ء کی ’تبدیلی‘ اور نئی حکومت کے بعد 2019ء میں بہت سی توقعات تھیں۔۔۔ کچھ کا خیال ہوگا کہ وہ پوری ہوگئیں جب کہ کچھ اس سے اختلاف کریں گے۔۔۔

لیکن یہی کچھ ملا جلا سا خلاصہ ہے ہمارے قومی منظرنامے کا۔۔۔ ہر سال کی طرح اس بار بھی بہت سے واقعات میں تاریخ اَن مٹ ہوئی۔۔۔ بہت سے حادثے دکھ کا باعث بنے اور کچھ اَن ہونیاں برپا ہوگئیں۔۔۔ گھڑی کی ٹِک ٹِک سے قطرہ قطرہ سِرکنے والے لمحے گھڑیوں کی مسافت طے کر کے دن، ہفتے، مہینے اور پھر سال بدلتے چلے آئے ہیں۔۔۔ سو اس بار بھی یہ بیت گئے۔۔۔ لیکن ذرا دیکھیے کہ یہ کیا کہہ گئے۔۔۔ کیا سنا گئے۔۔۔ اور کیا کچھ بتا گئے۔۔۔ اپنے کون سے نقش چھوڑ گئے، جنہیں ہم کچھ دن اور کچھ کو بہت سارے دن فراموش نہ سکیں گے۔۔۔

گرفتاریاں ہی گرفتاریاں

2019ء کا آغاز جہاں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے لیے رہائی کا پروانہ لایا اور 13 فروری کو ان کی ضمانت منظور ہوگئی، لیکن مجموعی طور پر اس برس کافی تابڑ توڑ گرفتاریوں کا سلسلہ رہا، سابق وزیراعظم نواز شریف تو پہلے سے ہی اسیر تھے، پھر چھے فروری 2019ء کو آف شور کمپنیوں کے کیس میں پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان بھی حراست میں لیے گئے۔ چھے فروری کو ’پشتون تحفظ موومنٹ‘ کی کارکن گلالئی اسماعیل بھی گرفتار ہوئیں، 10 جون کو میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف زرداری کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔

11 جون کو لندن میں ’متحدہ قومی موومنٹ‘ کے قائد الطاف حسین کو نفرت انگیز تقاریر کے الزام میں کچھ وقت کے لیے حراست میں لیے گئے، پھر اکتوبر میں دوبارہ گرفتار ہوئے، پھر رہا تو ہوگئے، لیکن ان پر فرد جرم عائد کر کے باقاعدہ سماعت اگلے سال تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ 11 جون کو ہی لاہور میں منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت خارج ہونے پر گرفتار کرلیا۔ جعلی اکاؤنٹ کیس میں 14 جون کو آصف زرداری کی ہمشیرہ رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور کو گرفتار کرلیا، 19 ستمبر کو سابق قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اثاثہ جات کیس میں دھر لیے گئے۔

2 جولائی کو پنجاب کے سابق وزیر داخلہ اور ن لیگی راہ نما رانا ثنا اللہ کو مبینہ طور پر منشیات کی برآمدگی پر گرفتار کر لیا گیا، آٹھ اگست کو مریم نواز چوہدری شوگر مل کیس میں اپنے والد نوازشریف سے ملاقات کے دوران حراست میں لی گئیں، 18 جولائی کو ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی دھر لیے گئے۔ اس کے بعد پہلے نواز شریف اور پھر آصف زرداری نے خرابی صحت کی بنا پر زندان سے باہر آنے کی اجازت پائی، جب کہ علیم خان، مریم نواز، فریال تالپور اور خورشید شاہ وغیرہ بھی ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔

دو چیف جسٹس منصب سےرخصت ہوئے

رواں برس ہمارے ملک کے دو چیف جسٹس اپنے منصب سے رخصت ہوئے۔ 17جنوری 2019ء کو چیف جسٹس ثاقب نثار ریٹائر ہوئے اور جسٹس آصف سعید کھوسہ نئے چیف جسٹس بنے، جسٹس ثاقب نثار نے ہی نوازشریف کی نا اہلی کا فیصلہ سنایا، اور اپنے ریمارکس کی وجہ سے ہمیشہ خبروں میں رہے۔ اس کے بعد 20 دسمبر کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ ریٹائر ہوئے اور جسٹس گلزار احمد نئے چیف جسٹس بنے، گویا 2019ء تین چیف جسٹس کا سال رہا۔

’دہشت گرد کہہ کر مارے جانے کی ہول ناک واردات!

19جنوری 2019ء کو ساہیوال میں پولیس نے دہشت گرد قرار دے کر میاں، بیوی خلیل اور نبیلہ، 13 سالہ بیٹی اریبہ اور ڈرائیور ذیشان کو گولیاں مار دیں، جب کہ دو بچے عمر اور منیبہ بچ گئے۔۔۔ پولیس نے الزام لگایا کہ مذکورہ افراد نے گاڑی روکنے کے بہ جائے پولیس پر فائرنگ کر دی، جب کہ بچوں نے بتایا کہ وہ لاہور سے بورے والا رشتے داروں سے ملنے جا رہے تھے کہ راستے میں پولیس نے گاڑی پر گولیاں برسا دیں۔

دل دہلا دینے والے اس واقعے نے پورے ملک کے عوام میں غم وغصے کی لہر دوڑا دی، وزیراعظم عمران خان نے حسب روایت اس کا نوٹس بھی لیا، انصاف دینے کی بہت باتیں ہوئیں، پھر مقدمہ بھی چلا، لیکن 24 اکتوبر 2019ء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے تمام چھے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔

’’یہ بھتّے کا روپیا تھا!‘‘ساڑھے تین ارب کی جائیداد ضبط!

تین جنوری 2019ء کو ’ایف آئی اے ‘ نے ’ایم کیو ایم‘ کے قائد الطاف حسین اور دیگر اعلیٰ قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے مقدمے کی تحقیقات کرتے ہوئے ’متحدہ قومی موومنٹ‘ کے فلاحی ادارے ’خدمت خلق فاؤنڈیشن‘ کی ساڑھے تین ارب روپے مالیت کی 29 جائیدادیں ضبط کرنے کا فیصلہ کرلیا، ’ایف آئی اے‘ کا موقف تھا کہ یہ سارے اثاثے بھتے کی رقم سے بنائے گئے ہیں اور اس کے کرائے سے اسیروں اور مقتول کارکنان کے خاندانوں کو امدادی رقوم دی جاتی تھیں اور چھے سہولت کاروں کے ذریعے رقوم لندن بھی بھجوائی جاتی تھیں، جن میں بابر غوری، خواجہ سہیل منصور ، ارشد وہرہ، خواجہ ریحان، سینیٹیر محمد علی اور دیگر شامل ہیں۔ اس حوالے سے 726 افراد کو نوٹس جاری کیے گئے جس میں سے صرف دو افرا پیش ہوئے۔

صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ برقرار

یکم اگست کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد حیرت انگیز طور پر تین ووٹوں سے ناکام ہوگئی، دل چسپ بات یہ ہے کہ ایوان بالا کے تین ہی ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا، جس میں جماعت اسلامی کے دونوں ارکان غیرحاضر رہے، جب کہ ن لیگ کے چوہدری تنویر بیرون ملک ہونے کے سبب حق رائے دہی استعمال نہ کر سکے۔

کل 100 ارکان نے رائے شماری میں حصہ لیا، عدم اعتماد کی قرارداد کے حق میں 50 اور مخالفت میں 45 ووٹ آئے، پانچ ووٹ مسترد ہوئے، خفیہ رائے شماری میں حزب اختلاف کے 9 ارکان نے صادق سنجرانی کے حق میں ووٹ دیا، اس کے بعد حکومت نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی، جس کا حزب اختلاف نے بائیکاٹ کیا اور یوں حکومت اپنے لیے صرف 32 ووٹ لے سکی، جب کہ پانچ ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ حزب اختلاف کی ارکان کی سبقت کے باوجود صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جانا ایک خلاف توقع اور حیرت انگیز امر رہا۔

دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا

2019ء میں وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر کا بھی بہت شہرۂ ہوا۔ 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس میں بلاشبہ انہوں نے دو ٹوک انداز میں ملکی موقف بین الاقوامی برادری کے سامنے رکھا، کشمیر کے معاملے پر عالمی ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش کی اور کہا کہ کشمیر میں انصاف یا سوا ارب افراد کی منڈی میں سے دنیا کسی ایک چیز کا انتخاب کرلے، دنیا کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے لیے آواز کیوں بلند نہیں کر رہی۔

انہوں نے ہندوستان کو خبردار کیا کہ جنگ چھڑی تو وہ آخری وقت تک لڑیں گے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے بھارتی وزیراعظم کی انتہاپسندی پر کڑی تنقید کی، اور کہا اسی نفرت نے موہن داس گاندھی کی بھی جان لی، اس کے ساتھ دنیا کو یہ باور کرایا کہ اسلام کی کوئی دو قسم نہیں، بلکہ اسلام صرف ایک ہی ہے جو نبی اکرم ﷺ کا لایا ہوا ہے، عمران خان نے اپنی تقریر میں دہشت گردی سے لے کر موسمیاتی تبدیلیوں پر بھی گفتگو کی، جس کی عوامی سطح پر کافی پذیرائی کی گئی، لیکن عملی اقدام اور خاطرخواہ نتائج نہ آنے کے سبب وہ پھر ناقدین کی زد میں آگئے۔

آئین شکنی پر پہلی سزا سنا دی گئی

17 دسمبر کو ملکی تاریخ میں پہلی بار سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو تین نومبر 2007ء میں آئین معطل کرنے کی پاداش میں سزائے موت سنا دی گئی، جس پر فوج نے شدید غم وغصے کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ کسی صورت میں بھی غدار نہیں ہو سکتے۔ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں جسٹس وقار سیٹھ نے لکھا کہ اگر پرویز مشرف پھانسی سے پہلے فوت ہو جائیں، تو ان کی لاش کو تین دن کے لیے اسلام آباد کے ’ڈی چوک‘ پر لٹکا دیا جائے، جس پر ملک بھر کے وہ حلقے جو سزائے موت کی حمایت کر رہے تھے، اپنے تحفظات ظاہر کرنے لگے، حکومت نے اس الفاظ کو جواز بناکر جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا اعلانکردیا۔

قبل ازیں 25 نومبر کو حکومت کی جانب سے ’پرویز مشرف غداری کیس‘ رکوانے کی درخواست کی، جو مسترد کردی گئی۔ اس کے علاوہ بے نظیر بھٹو قتل کیس میں یکم نومبر 2019ء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی تمام جائیداد اور بینک اکاؤنٹس بھی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔

خفیہ ویڈیوز کا دور دورہ رہا

2019ء میں جہاں بہت سے دیگر واقعات رونما ہوئے، وہیں ویڈیوز کا بھی خوب دور دورہ رہا، وہ بھی خفیہ ویڈیوز! 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جسٹس ارشد ملک کی ایک خفیہ ویڈیو منظر عام پر آئی، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ میں نے نوازشریف کو سزا دباؤ پر سنائی، میرے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا اور میں پریشان ہوں۔ میں نے ظلم کیا، مجھے ڈراؤنے خواب آتے ہیں وغیرہ۔ اس ویڈیو کے نتیجے میں انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ 23 مئی 2019ء کو چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ایک خفیہ ویڈیو سامنے آئی۔

جسے نیب نے مسترد کردیا۔ 23 اکتوبر کو ’سماجی ذرایع اِبلاغ‘ کے لیے ویڈیو بنانے کی ایک شوقین حریم شاہ نے وزیراعظم ہاؤس میں گھومتے پھرتے ویڈیو بناکر ایک نئی بحث شروع کرادی۔ وزارت خارجہ کے کانفرنس روم میں ویڈیو بنانے والی ان خاتون نے خود کو تحریک انصاف کا کارکن بتایا، اس کے علاوہ گلوکارہ رابی پیرزادہ کی نجی زندگی سے متعلق ایک ویڈیو بھی نکلی، جس سے وہ شدید پریشانی میں مبتلا رہیں۔

’آزادی مارچ‘2019ء برپا ہوا۔۔۔

2014ء میں نواز لیگ کی حکومت کے خلاف آج کے وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کی طرف ’آزادی مارچ‘ کیا اور 2019ء میں ان کے خلاف بھی ایک ’آزادی مارچ‘ ہوا، جس کی سربراہی جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن کر رہے تھے، حکومت کے خلاف یہ مارچ 27 اکتوبر کو کراچی سے شروع ہوا۔ 28 اکتوبر کو پنجاب اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچا، مولانا فضل الرحمن نے اعلان کیا کہ دو تین دن بیٹھ کر مہلت دیں گے، پھر فیصلہ عوام کریں گے۔ اس دھرنے میں بلاول بٹھو، شہبازشریف، محمودخان اچکزئی اور دیگر سیاسی راہ نماؤں نے بھی شرکت کی۔

پھر دو نومبر کو حکومت اور حزب اختلاف میں مذاکرات شروع ہوئے۔ 8 نومبر کو مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ گولیاں کھائیں گے جائیں گے نہیں اور پھر 13 نومبر کو دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اگلے مرحلے میں ملک کی اہم شاہ راہیں بند کرنے کا اعلان کیا، بولے کہ حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں، اب تنا بھی گرا دیں گے۔ پچھلے دھرنے کی طرح یہ دھرنا بھی وزیراعظم کا استعفا لیے بغیر ختم ہوا، تاہم بہت سے تجزیہ کار اس دوران بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال اور نواز شریف کی رہائی سے متعلق ہونے والی پیش رفت کو دھرنے کا نتیجہ بھی قرار دے رہے ہیں۔

سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور راہ داری کھل گئی

ایک طر ف سارا سال پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا غلبہ رہا، سرحدی جھڑپیں ہوتی رہیں، جنگی مہم جوئی بھی کی گئی، لیکن دوسری طرف 24 اکتوبر 2019ء کو دونوں ممالک نے مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے سکھوں کو سہولت دینے کے واسطے کرتار پور راہ داری کے تاریخی معاہدے پر دستخط کیے اور 9 نومبر کو کرتار پور راہ داری کا افتتاح کر دیا گیا، جس میں سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ، سابق کرکٹر اور سیاست دان نوجوت سنگھ سدھو اور دیگر نے شرکت کی، دوسری طرف عین اسی روز بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا فیصلہ بھی صادر فرمایا۔

’’بے صبرے عوام‘‘ اور ’’سرکاری لنگر خانہ‘‘

7 اکتوبر 2019ء کو وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں ایک لنگر خانے کا افتتاح کرتے ہوئے فرمایا کہ 70 سال کے مسائل کو حل کرنے میں وقت لگے گا، لوگ صبر نہیں کرتے 13 ماہ میں کہتے ہیں کہ کہاں ہے نیا پاکستان؟، وزیراعظم نے شکر ہے جذبات میں آکر سرکاری ’لنگر خانے‘ کو ہی نہیں کہہ دیا کہ دیکھو یہ رہا نیا پاکستان۔۔۔!

تیز گام ایکسپریس میں آتش زدگی

31 اکتوبر کو تیز گام ایکسپریس میں مبینہ طور پر سلینڈر پھٹنے سے خوف ناک آتش زدگی ہوئی، جس میں 73 سے زائد مسافر جاں بحق اور 60 زخمی ہوگئے۔ کہا گیا کہ ٹرین میں تبلیغی جماعت کے وفد نے ناشتے کے لیے سلینڈر جلایا جس میں دھماکے کے بعد ریل گاڑی کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ واقعے کے بعد وزیر ریلوے شیخ رشید سے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفے کے مطالبے سامنے آئے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

نوازشریف کی سزا معطل ہوئی

30 مارچ 2019ء کو جیل میں نواز شریف کی دل کی شریان صحیح کام نہ کرنے کا انکشاف ہوا، جس کے بعد گاہے گاہے ان کی خرابی صحت کی خبریں آنے لگیں، جس میں ان کے دل، گردے اور خون کی مختلف پیچیدگیاں شامل تھیں، 24 اکتوبر کو طبی بنیادوں پر ان کی رہائی اور بیرون ملک علاج کے لیے درخواست دائر کی گئی۔

28 اکتوبر کو ان کی سزا آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کر کے ضمانت منظور کر لی گئی، اس دن سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ علاج کے لیے باہر جانے سے نوازشریف کی سیاست غرق ہو جائے گی۔6 نومبر کو چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کی ضمانت بھی منظور ہوگئی۔ 8 نومبر کو نوازشریف کے باہر علاج کا فیصلہ ہوا، عمران خان نے کہا کہ وہ صحت پر سیاست نہیں کریں گے، لیکن حکومت کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ ضمانت کے طور پر ڈیڑھ ارب روپے جمع کرائیں، نزاعی صور ت حال کے بعد علاج کے بعد واپسی کا ایک حلف نامہ جمع کراکے نوازشریف 19 نومبر 2019ء کو لندن پہنچ گئے۔

اس برس مولانا حمداللہ ’غیرملکی‘ رہے!

26 اکتوبر کو ’نادرا‘ نے سابق سینٹیر اور جمعیت علما اسلام کے مرکزی راہ نما کو غیر ملکی قرار دیتے ہوئے ان کی شہریت منسوخ کی اور شناختی کارڈ بھی ضبط کرلیا، قرار دیا گیا کہ اب وہ غیرملکی ہیں اس لیے انہیں خبری چینل اپنے مذاکروں اور کسی بھی قسم کی بات چیت میں شامل نہ کریں۔۔۔ اس فیصلے پر بہت تنقید ہوئی اور اسے سیاسی انتقام اور مضحکہ خیز قرار دیا گیا، 29 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے حافظ حمد اللہ کی شہریت بحال کردی، گویا حافظ حمد اللہ 2019ء میں اپنے ملک میں رہتے ہوئے تین دن کے لیے غیرملکی رہے!

پرویزمشرف اور آصف زرداری پر این آر او کیس ختم ہوا

2019ء میں آصف علی زرداری اور پرویزمشرف کے خلاف این آر او کیس ختم کردیا گیا، 5 اکتوبر 2007ء کو قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا گیا تھا، جس کے تحت آٹھ ہزار سے زائد مقدمات ختم کیے گئے تھے، جب کہ 16دسمبر 2009ء کو عدالت عظمیٰ نے اسے کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمات بحال کردیے تھے۔ درخواست کی گئی تھی کہ اس آرڈیننس کے ذریعے کرپشن کے کیس ختم کیے گئے ہیں، جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا، اس لیے لوٹے گئے پیسے وصول کیے جائیں، عدالت نے کہا کہ آصف زرداری اور پرویز مشرف کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آچکی ہیں۔ اب قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

قصہ سلائی مشینوں سے بنی جائیدادوں کا!

احتساب اور اثاثوں کی بازگشت میں 14 جنوری 2019ء کو اس وقت دل چسپ صورت حال پیدا ہوگئی جب وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا کہ انہوں نے سلائی مشینوں کی کمائی سے جائیدادیں بنائی ہیں، وہ گذشتہ 20 سال سے عالمی سطح پر ٹیکسٹائل کا کام یاب کاروبار کر رہی ہیں، میرے سالانہ ایکسپورٹ آرڈر تقریباً 2 ارب روپے کے ہوتے ہیں، دبئی اور نیو جرسی کی جائیداد کے لیے رقوم جائز بینکنگ ذرایع سے بھیجی گئیں، اور ان پر ٹیکس بھی ادا کیا گیا۔ علیمہ خان کی سلائی مشینیں ’سماجی ذرایع اِبلاغ‘ (سوشل میڈیا) سے لے کر عام مبصرین تک کافی عرصے موضوع بحث رہیں۔

’تبدیلی سرکار‘ کی کابینہ میں ’تبدیلی‘

تبدیلی کے منشور پر برسراقتدار آنے والی تحریک انصاف کی نومولود حکومت نے ایک سال سے بھی پہلے 18 اپریل 2019ء اپنی کابینہ میں اہم تبدیلیاں کیں، جس میں وزیرخزانہ اسد عمر مستعفی ہوئے، جب کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا قلم دان بدل کر وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی کردیا گیا، وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کو ہٹا کر بریگیڈیر (ر) اعجازشاہ کو وفاقی وزیر داخلہ بنا دیا گیا۔ عبدالحفیظ شیخ نئے وزیر خزانہ اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان معاون خصوصی برائے اطلاعات بنائی گئیں، یوں 2019ء میں بھی (کسی اچھی) تبدیلی کے انتظار میں آنکھیں پتھرائے عوام کو کابینہ کی تبدیلی دیکھنے کو ملی۔

 قصہ ایمنسٹی اسکیم کا

حکومت پاکستان کی جانب سے رواں برس 30 جون تک بے نامی اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ایک اسکیم متعارف کرائی گئی، پانچ جولائی کو مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اپنی اساسکیم کو کام یاب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کے نتیجے میں تین ہزار ارب کے اثاثے ظاہر کیے گئے ہیں، جب کہ 70 ارب روپے کا ٹیکس ملا، ایک لاکھ افراد پہلی بار ٹیکس نیٹ میں آئے، ان کے اعدادوشمار کی یہ ساری جمع تفریق منہ زور منہگائی کے سامنے خاطر خواہ حصہ ڈالتے ہوئے محسوس نہ ہو سکے۔

’’پھر قرض کی پی لی مے۔۔۔!‘‘

10مئی کو حکومت کے ’آئی ایم ایف‘ سے قرضوں کے معاملات طے پا گئے۔ تین برس میں آٹھ ارب کے پیکیج کے بدلے میں 750 ارب کے ٹیکس عائد کیے جانے کا فیصلہ ہوا۔ 5 جولائی کو چھے ارب ڈالر قرض کی منظوری دی گئی، پانچ جولائی کو عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ہر سال دو ارب ڈالر ملیں گے۔ قرضوں کی ان خبروں کے درمیان بار بار عمران خان کی گذشتہ تقریر کا ذکر ہوتا رہا، جس میں وہ قرض مانگنے کو انتہائی برا فعل قرار دیتے ہوئے یہاں تک کہہ جاتے ہیں کہ ایسی نوبت آئی تو وہ خودکُشی کر لیں گے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا معاملہ

19 اگست کو حکومت کی جانب سے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید تین سال کے لیے آرمی چیف مقرر کر دیا گیا۔ 26 نومبر کو عدالت عظمیٰ نے یہ اعلامیہ معطل کر دیا، اس کے بعد وزیر قانون فروغ نسیم مستعفی ہو کر جنرل قمر باجوہ کی وکیل بنے اور 28نومبر کو عدالت عظمیٰ نے آرمی چیف کی دوبارہ تقرری یا توسیع ملازمت کے لیے قانون سازی کے لیے چھے ماہ کی مہلت دلوائی اور پھر دوبارہ وزیر قانون کا حلف اٹھا لیا۔

مسئلہ کشمیر عالمی عدالت لے جانے کا فیصلہ؟

20 اگست کو وفاقی کابینہ نے کشمیر کا مسئلہ عالمی عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کیس کی تیاری کے لیے وکیل کی بھی منظوری دے دی، لیکن دوسری صورت حال یہ ہے کہ طرف عالمی عدالت انصاف کا دائرہ قبول کرنے والے ممالک اپنے ’اعلامیے‘ بھی داخل کرتے ہیں، جس میں وہ اس دائرے کی شرائط عائد کرتے ہیں، بین الاقوامی قوانین کے ماہر ڈاکٹر پرویز حسن ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ بھارت نے اپنے اعلامیے میں اس کے اور دولت مشترکہ کے کسی دورے رکن ملک کے درمیان تنازعات سننے کو آئی سی جے کی اہلیت سے خارج رکھا ہے، جس سے پاکستان کا راستہ روکا گیا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

اہم شخصیات کے دورے

2019ء میں ہمارے ملک میں دنیا کی اہم شخصیات کی آمدورفت بھی رہی، 17 فروری کو سعودی عرب کے ولی عہد شاہ زاد محمد بن سلمان آئے، اور 20 ارب ڈالر کے سات معاہدوں پر دستخط ہوئے، ولی عہد نے خود کو سعودیہ میں پاکستان کا سفیر قرار دیا، 2107 پاکستانی قیدی رہا کرنے کا اعلان بھی کیا۔

عمران خان نے کہا کہ سعودی ولی عہد یہاں سے انتخاب لڑیں تو مجھ سے زیادہ ووٹ لیں گے۔ صدر عارف علوی نے محمد بن سلمان کو ’نشان پاکستان‘ بھی عطا کیا۔ 21 مارچ 2019ء کو ملائیشیائی وزیراعظم مہاتیر محمد نے پاکستان کا دورہ کیا، وہ 23 برس پہلے بھی دورہ کر چکے، انہیں بھی ’نشان پاکستان‘ سے نوازا گیا۔ ان کے ساتھ پانچ بڑی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے، عمران خان نے ’اسلاموفوبیا‘ کے خلاف پاکستان، ملائیشیا اور ترکی‘ کے تین رکنی اتحاد کی تجویز بھی دی، 14 اکتوبر کو برطانوی شاہ زادہ ولیم اور شاہ زادی میڈلٹن نے پاکستان کا چار روزہ دورہ کیا، اور اسلام آباد، شمالی علاقہ جات اور لاہور سمیت مختلف مقامات کا دورہ کیا۔

ایران سعودیہ تناؤ کم کرانے کی کوششیں

وزیراعظم عمران خان 13 اکتوبر کو ایران اور پھر 15 اکتوبر کو سعودی عرب کے دورے پر گئے، سردست تو اس کے خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے، کیوں کہ سعودی عرب کی خواہش پر پاکستان نے دسمبر میں ہونے والی کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہیں کی، جس میں ملائیشیا کے علاوہ، ترکی، قطر اور ایران وغیرہ نے شرکت کی۔ مبصرین کے مطابق یہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مسلمان دنیا پر اثرات کو کم کرنے کی ایک کوشش ہے۔

’’منہگائی اولمپکس‘‘ میں ٹماٹر نے ڈالر کو چت کر دیا

یوں تو ہم ہر سال ہی بڑھتی ہوئی منہگائی پر شکایت کرتے ہیں، لیکن 2019ء میں منہگائی کی شرح میں گیارہ فی صد اضافہ ہوا۔ 11 جنوری کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے ڈالر کی بڑھتی قیمت کو جواز بناتے ہوئے اعلانیہ طور پر ملک بھر میں 15 فی صد تک ادویات کے نرخ بڑھانے کا اعلان کیا۔

پھر 26 جون کو گیس 190 فی صد اور بجلی ڈیڑھ روپیہ فی یونٹ منہگی ہوئی۔ یہ تو چند ایک اضافے ہیں اور وہ بھی ایسے نرخ جو اعلانیہ بڑھائے گئے، اگر غیر اعلانیہ اضافوں کو دیکھا جائے تو اس کا کوئی شمار ہی محسوس نہیں ہوتا، لیکن اس ’’منہگائی اولمپکس‘‘ میں ’ڈالر‘ سب پر بازی لے جا رہا تھا، لیکن پھر ’ٹماٹر‘ جاگا اور اس نے دیکھتے ہی دیکھتے ڈالر کو بہت پیچھے چھوڑ دیا۔۔۔ 2018ء میں ڈالر نے 105 روپے سے 139 روپے تک کی مسافت طے کی، تاہم اس سال کے دوران اس کے نرخ بہت تیزی سے بڑھے اور 26 جون کو یہ نرخ 164روپے تک بھی جا پہنچے، جب کہ 2019ء میں یہ سطریں لکھے جانے تک 154روپے ہے، یوں ایک سال میں یہ سفر 15 روپے اضافے کا طے ہوا جب کہ نومبر میں ٹماٹر کے نرخ کو پر لگنا شروع ہوئے اور یہ 60 روپے سے بڑھتے بڑھتے 300روپے کلو تک جا پہنچے۔

قبائلی علاقوں میں پہلے صوبائی انتخابات

مئی 2018ء میں قبائلی علاقوں کو صوبے خیبر پختونخواہ میں ضم کر دیا گیا تھا، جہاں 20 جولائی 2019ء کو تاریخ میں پہلی بار صوبائی انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔ 16 نشستوں میں سے 7 پر آزاد، پانچ پر تحریک انصاف، دو پر ’جمعیت علمائے اسلام‘ اور ایک، ایک نشست پر جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی کام یاب ہوئیں، اس حوالے سے 2018ء کے بعد 2019ء بھی قبائلی علاقوں کے لیے تاریخ ساز سال ثابت ہوا۔

بھارتی جاسوس کی سزا پر نظرثانی

17 جولائی کو پاکستان میں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو تک بھارت کو قونصل رسائی دینے کا حکم دیا، تاہم بھارت کو حوالگی اور بریت کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں اور کہا گیا کہ پاکستان کلبھوشن کی سزا پر نظرثانی کرے۔ 18 جولائی کو پاکستان نے بھارت کو کلبھوشن یادیو تک رسائی دینے کا اعلان کردیا۔

افتخار چوہدری کے فیصلہ کیقیمت6.97 ارب روپے!

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے کینیڈا اور چلی کی کان کُن کمپنی ’ٹی تھیان‘ کا سونے، تانبے کی تلاش کا ٹھیکا منسوخ کرنے پر دائر مقدمے میں سات برس بعد 13 جولائی کو پاکستان پر پانچ ارب 97 کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا، پاکستان نے اس مقدمے کے حوالے سے ایک ارب روپے خرچ کیے، یعنی سابق چیف جسٹس کا یہ فیصلہ 6 ارب 97 کروڑ روپے کا پڑا!

سرفراز احمد کی بھینٹ بھی فتح کی دیوی کو راضی نہ کرسکی

انگلینڈ کے ہاتھوں نیوزی لینڈ کی شکست کے نتیجے میں پاکستان کرکٹ ورلڈکپ 2019ء میں سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گیا، 14 جولائی کو انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان سنسنی خیز مقابلے کے بعد انگلینڈ فاتح قرار پایا، دل چسپ بات یہ ہے کہ پاکستان نے لیگ میچ میں فائنل کھیلنے والی دونوں ٹیموں کو شکست دی ہوئی تھی۔ 18 اکتوبر کو آسٹریلیا کے دورے سے قبل خراب کارکردگی کو جواز بناتے ہوئے کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز کو برخاست کر دیا گیا، ان کی جگہ اظہر علی کو ٹیسٹ اور بابراعظم کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا، لیکن کپتان سرفراز احمد کی بھینٹ بھی فتح کی دیوی کو راضی نہ کر سکی، اور آسٹریلیا کا دورہ بری طرح شکست پر منتج ہوا۔

بھارتی پائلٹ ’ابھی نندن‘ کی گرفتاری

2019ء کے آغاز سے ہی پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات کشیدگی کا شکار رہے، اسی دوران پاک فوج نے 27 فروری کو کشمیر میں دراندازی کرنے والے دو بھارتی طیارے مار گرائے اور ایک بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار بھی کر لیا، بعدازاں یکم مارچ کو انہیں بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا، اس واقعے کے بعد بھی اگرچہ سرحدی کشیدگی جاری رہی، لیکن سرحد پار حملوں کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

 بچوں سے بدفعلی کے عالمی گینگ کا سرغنہ پکڑا گیا

12 نومبر کو راولپنڈی پولیس نے سہیل ایاز نامی ایک ملزم کو بچے سے بدفعلی کے الزام میں گرفتار کیا، جس کے بارے میں انکشاف ہوا کہ وہ بچوں سے زیادتی کی ویڈیو بنانے والے ایک عالمی گروہ کا سرغنہ ہے، برطانیہ میں اس حوالے سے سزا کاٹ چکا ہے اور اٹلی سے بھی بے دخل کیا گیا ہے۔  پولیس کے مطابق ملزم نے کئی بچوں سے بدفعلی کا الزام کیا ہے۔ مکروہ فعل کا مرتکب ملزم سہیل ایاز چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ ہے، اور اس کا تعلق اسلام آباد کے علاقے نیلور سے ہے، وہ خیبر پختونخوا کے محکمۂ منصوبہ بندی کو کنسلٹینسی دے رہا تھا اور حکومت سے ماہانہ تین لاکھ روپے تنخواہ لے رہا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔